حسان خان
لائبریرین
دارالحکومت سرائیوو سے نوے کلو میٹر دور واقع اور محض ستائیس ہزار نفور پر مشتمل یہ خوبصورت شہر ۱۶۹۷ء سے ۱۸۵۰ء تک عثمانی بوسنیا کا دارالحکومت رہا ہے۔
(موجودہ پولینڈ میں تقریباً ہزار سال قبل 'لخ' نامی ایک قوم آباد تھی جنہیں موجودہ پولِش لوگوں کا جد مانا جاتا ہے۔ عثمانی جب ہنگری اور یوکرائن کے لوگوں سے رابطے میں آئے تو اُنہیں پولِش لوگوں کو اسی نام سے مخاطب کرتے پایا۔ لہذا اُنہوں نے بھی پولینڈ کو اپنی زبان میں 'لہِستان' کہنا شروع کر دیا۔ بعد ازاں یہی لفظ عثمانیوں سے فارسی میں منتقل ہو گیا جس میں اب تک یہی لفظ مستعمل ہے۔ میں نے اردو میں بھی ایک دو جگہ اس لفظ کا استعمال دیکھا ہے۔ اس لیے اگر ہم چاہیں تو پولینڈ کے لیے 'لہستان' اور پولِش کے لیے 'لہستانی' کا لفظ استعمال کر سکتے ہیں۔ خیر، یہ لکھنے والے کی صوابدید پر منحصر ہے۔)
سلیمانیہ مسجد
منبع
(موجودہ پولینڈ میں تقریباً ہزار سال قبل 'لخ' نامی ایک قوم آباد تھی جنہیں موجودہ پولِش لوگوں کا جد مانا جاتا ہے۔ عثمانی جب ہنگری اور یوکرائن کے لوگوں سے رابطے میں آئے تو اُنہیں پولِش لوگوں کو اسی نام سے مخاطب کرتے پایا۔ لہذا اُنہوں نے بھی پولینڈ کو اپنی زبان میں 'لہِستان' کہنا شروع کر دیا۔ بعد ازاں یہی لفظ عثمانیوں سے فارسی میں منتقل ہو گیا جس میں اب تک یہی لفظ مستعمل ہے۔ میں نے اردو میں بھی ایک دو جگہ اس لفظ کا استعمال دیکھا ہے۔ اس لیے اگر ہم چاہیں تو پولینڈ کے لیے 'لہستان' اور پولِش کے لیے 'لہستانی' کا لفظ استعمال کر سکتے ہیں۔ خیر، یہ لکھنے والے کی صوابدید پر منحصر ہے۔)
سلیمانیہ مسجد
منبع
آخری تدوین: