کاشفی

محفلین
غزل
(مرزا محمد رفیع دہلوی متخلص بہ سوداؔ)

بولو نہ بول شیخ جی ہم سے کڑے کڑے
یہاں چٹ کیئے ہیں اس سے عمامہ بڑے بڑے

کیا میکدے میں آ کے چومے گا محتسب؟
پیوینگے اُس کی ضد سے تو اب ہم گھڑے گھڑے

قامت نے تیرے باغ میں جا خطِ بندگی
لکھوا لیا ہے سردِ چمن سے کھڑے کھڑے

ملجا گلے سے اب تو مرے یار کیا ہوا؟
دو روز دوستی میں جو باہم لڑے لڑے

سوداؔ کے ہوتے وامق و مجنوں کا ذکر کیا؟
عالم عبث اُکھاڑے ہے مُردے گڑے گڑے
 

فرخ منظور

لائبریرین
سودا کی خوبصورت غزل پوسٹ کرنے کا شکریہ کاشفی صاحب۔ اس غزل کو مکمل کر کے دوبارہ پوسٹ کر رہا ہوں۔

بولو نہ بول شیخ جی، ہم سے کڑے کڑے
یاں چٹ کیے ہیں اس سے عمامہ بڑے بڑے

کیا مے کدے میں آ ن کے چومے گا محتسب
پیویں گے اُس کی ضد سے تو اب ہم گھڑے گھڑے

قامت نے تیرے باغ میں جا خطِّ بندگی
لکھوا لیا ہے سروِ چمن سے کھڑے کھڑے

مِل جا گلے سے اب تو مرے یار، کیا ہوا
دو روز دوستی میں جو باہم لڑے لڑے

کیا قدر دل بُتاں کو، جنہوں کی گلی کے بیچ
دل خاک ہو گئے ہیں کروڑوں پڑے پڑے

از بس کہ تنگنا ہے گزرگاہِ آخرت
جاتے ہیں اُس طرف جو کہ و مہ چھڑے چھڑے

دنداں دہن میں وقتِ تبسّم نہ دیکھے ہم
موتی سے کچھ ہمیں نظر آئے جڑے جڑے

بوسہ نہیں تو گالی ہی، گالی نہیں تو مار
عاشق نہیں، ہیں منڈ چرے جس پر اڑے اڑے

سودا کے ہوتے وامق و مجنوں کا ذکر کیا
عالم عبث اُکھاڑے ہے مُردے گڑے گڑے

(مرزا رفیع سودا)
 

ابن جمال

محفلین
کیا مے کدے میں آ ن کے چومے گا محتسب
پیویں گے اُس کی ضد سے تو اب ہم گھڑے گھڑے


اس شعر کا مطلب کیاہے۔خاص طورپر ’’ چومے گا محتسب"کیایہ روکنے کے معنی میں‌ہے۔یاکچھ اور؟
 

کاشفی

محفلین
سخنور صاحب، شاہ حسین صاحب، محمد وارث صاحب اور ابن جمال صاحب ، سید محمد نقوی صاحب اور ڈاکٹر عباس صاحب آپ تمام حضرات کا بیحد شکریہ۔۔

اور سخنور صاحب غزل مکمل کرنے کے لیئے آپ کا بیحد شکریہ۔۔ خوش رہیں۔۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
کیا مے کدے میں آ ن کے چومے گا محتسب
پیویں گے اُس کی ضد سے تو اب ہم گھڑے گھڑے


اس شعر کا مطلب کیاہے۔خاص طورپر ’’ چومے گا محتسب"کیایہ روکنے کے معنی میں‌ہے۔یاکچھ اور؟

میرے خیال میں اس شعر کا یہ مطلب ہے کہ شاعر نے سنا کہ محتسب میکدے میں آ رہا ہے تو شاعر کو یہ خیال گزرا کہ کہیں وہ آ کر شراب ہی نہ پینا شروع کردے اس لئے اس کی ضد میں شاعر گھڑے کے گھڑے شراب پیے گا اور محستب کے لئے ایک قطرہ بھی باقی نہیں رہنے دے گا۔ پہلے مصرعے میں شاعر طنزاً محتسب کے متعلق کہہ رہا ہے کہ محتسب میکدے میں آ کر کیا چومے گا؟ یعنی شراب تو اس کے لئے ہم ایک قطرہ نہیں چھوڑیں گے تو وہ میکدے میں کیا صرف شراب کی صراحیوں کا بوسہ لینے آئے گا۔
 

ابن جمال

محفلین
محتسب اردو شاعری میں ہمیشہ سے شراب کی مخالفت کیلئے جاناجاتاہے۔اگر شاعروں نے منافقت اورچوری چھپے سے شراب پینے کا طنزکیاہے توشیخ جی پر اورواعظ پر۔محتسب پر نہیں۔دوسرے ضد اس وقت ہوتی ہے جب روکاجائے۔منع کیاجائے۔کہیں ایساتونہیں کہ اصل ’روکے گا‘ہی ہو۔تحریف ہوکر چومے گاہوگیاہو؟
 

فرخ منظور

لائبریرین
محتسب اردو شاعری میں ہمیشہ سے شراب کی مخالفت کیلئے جاناجاتاہے۔اگر شاعروں نے منافقت اورچوری چھپے سے شراب پینے کا طنزکیاہے توشیخ جی پر اورواعظ پر۔محتسب پر نہیں۔دوسرے ضد اس وقت ہوتی ہے جب روکاجائے۔منع کیاجائے۔کہیں ایساتونہیں کہ اصل ’روکے گا‘ہی ہو۔تحریف ہوکر چومے گاہوگیاہو؟

جو چومنے میں لطف ہے۔ وہ روکنے میں نہیں۔ محتسب ہوتا ہی روکنے کے لئے ہے۔ محتسب کوئی دوست بھی ہو سکتا ہے ۔
 
Top