کاشفی
محفلین
غزل
(مرزا محمد رفیع دہلوی متخلص بہ سوداؔ)
بولو نہ بول شیخ جی ہم سے کڑے کڑے
یہاں چٹ کیئے ہیں اس سے عمامہ بڑے بڑے
کیا میکدے میں آ کے چومے گا محتسب؟
پیوینگے اُس کی ضد سے تو اب ہم گھڑے گھڑے
قامت نے تیرے باغ میں جا خطِ بندگی
لکھوا لیا ہے سردِ چمن سے کھڑے کھڑے
ملجا گلے سے اب تو مرے یار کیا ہوا؟
دو روز دوستی میں جو باہم لڑے لڑے
سوداؔ کے ہوتے وامق و مجنوں کا ذکر کیا؟
عالم عبث اُکھاڑے ہے مُردے گڑے گڑے
(مرزا محمد رفیع دہلوی متخلص بہ سوداؔ)
بولو نہ بول شیخ جی ہم سے کڑے کڑے
یہاں چٹ کیئے ہیں اس سے عمامہ بڑے بڑے
کیا میکدے میں آ کے چومے گا محتسب؟
پیوینگے اُس کی ضد سے تو اب ہم گھڑے گھڑے
قامت نے تیرے باغ میں جا خطِ بندگی
لکھوا لیا ہے سردِ چمن سے کھڑے کھڑے
ملجا گلے سے اب تو مرے یار کیا ہوا؟
دو روز دوستی میں جو باہم لڑے لڑے
سوداؔ کے ہوتے وامق و مجنوں کا ذکر کیا؟
عالم عبث اُکھاڑے ہے مُردے گڑے گڑے