امجد میانداد
محفلین
بارش ہو رہی تھی، ہم نے ہیٹر جلا لیئے، گرم گرم مونگ پھلی لے آئے اور مووی دیکھتے ہوئے کھانے لگے، کچھ دیر بعد پکوڑے اور چائے پھر شام کو گرما گرم سوپ کا پروگرام۔
کیا سب اتنے ہی سکون سے گھروں میں بیٹھے ہیں؟؟؟
میں اٹھا کمبل لپیٹا، چھتری اور کیمرہ لیا، گرم جوتے اور ٹوپی پہن کر باہر نکل آیا۔
اور گھومتا رہا گھومتا رہا اور اسلام آباد کا تقریباَ پورا G7 سیکٹر گھوما اور دیکھا تو جانا کہ سکون سے ہیں یا نہیں پر تقریباَ سبھی لوگ گھروں میں ہیں،
ہم ہینڈ واش اور جَرم کِلر صابن کے نخرے اٹھاتے نہیں تھکتے اور وہاں نالوں کے اوپر گھر بنے ہیں، نالہ صحن کا آدھا حصہ ہے، تو کیا انہیں جراثیم کچھ نہیں کہتے، ان کی کپڑے اور ٹاٹ کی چھت ٹپکتی نہیں ہو گی۔
ان کی ٹین کی دیوار سے کوئی اندر نہیں آتا ہو گا، یا انہیں کسی کی تاڑم تاڑی کا سامنا نہیں ہو گا۔
میں سوچتا ہوں کہ اقلیت اقلیت اور اقلیت کے حقوق حقوق چلانے والے ممالک، این جی اوز اور وہ سب لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے وہ یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ ہر معاشرے میں جہاں زندگی کا معیار اتنا گِرا دیا جائے کسی بھی فرد کا خواہ وہ کسی مذہب یا معاشرے سے تعلق رکھتا ہوں تو اس کو لازماَ ناروا رویوں کا سامنا رہتا ہے اس میں اقلیت یا اکثریت کا کوئی سوال نہیں۔
آپ بجائے، ڈھنڈورا پیٹنے کے اور دوستی اور خیر سگالی کے جذبات ابھارنے پہ اربوں روپے پھونکنے کے آپ کسی بھی اقلیت کے رہن سہن کو بہتر بنانے میں خرچ کریں اور اگر آپ ان کا رہن سہن بہتر بنا پاتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ انہیں معاشرے میں برابری کا مقام نہ ملے۔
پر پھر آپ کو کیچڑ اچھالنے کا مواد کہاں سے ملے گا۔
میں سوچ رہا تھا کہ کیا وجہ ہو گی وہ لوگ جن کو ہم ہر لحاظ سے اپنا دشمن سمجھتے ہیں، وہ اپنے ہی مذہب کے لوگوں کو کسمپرسی کی زندگی میں ویسے ہی ترستا چھوڑ کر ہم مسلمانوں یعنی اپنے دشمنوں کے بارے میں اتنا سوچتے ہیں کہ ہمارے رہن سہن، ہمارے گاؤں دیہات میں بہتر نظام کی فراہمی، ہماری خواندگی، ہمارے اسکول غرض کہ ہر توجہ طلب مسئلہ کے حل کو یقینی بنانے کی مہمات شروع کر رکھی ہیں۔ پر انہیں پاکستان میں موجود یہ اپنے ہی پیغمبر کے نام لیوا نظر نہیں آتے۔ کیوں؟؟؟
میں کئی پراجیکٹس پر کام کر تا رہا ہوں جو تمام کے تمام مسلمان آبادیوں سے متعلق ہیں، غریب مسلمانوں کے حقوق اور رہن سہن، تعلیم و تربیت میں بہتری سے متعلق ہیں لیکن کوئی ایک بھی میری نظر سے ایسا نہیں گزرا جو غربت سے بھی نیچے انتہائی نیچے کی اقلیت کی بستیوں سے متعلق ہو، جو ان کا گندگی سے متعلق پیشہ کی تبدیلی اور بہتری سے متعلق ہو آخر کیوں، کیا وہاں بھی کوئی پولیو مہم کے اوپر ویسے ہی زور دیتا ہے؟ کسی نے پتہ کیا؟؟
وہ کون سا چشمہ ہے جس سے سبھی ہمدردوں کو آدم کی یہ اولاد دن رات بلکتی نظر نہیں آتی ، صرف اس وقت نظر آتی ہے جب کسی مذہبی جھگڑے میں کسی طرح ملوث ہونے کے بعد مسلم اکثریت والے ممالک میں ان پر مقدمات بنتے ہیں۔ صرف تبھی کیوں ساری ہمدردیاں جاگ اٹھتی ہیں اچانک۔
کچھ تصاویر شئیر کر رہا ہوں جو میں نے کل اسلام آباد کے G7 سیکٹر میں بارش کے دوران گھومتے ہوئے لیں۔ جب اندھیرا بڑھ گیا تو گھر کی راہ لی۔
جاری
کیا سب اتنے ہی سکون سے گھروں میں بیٹھے ہیں؟؟؟
میں اٹھا کمبل لپیٹا، چھتری اور کیمرہ لیا، گرم جوتے اور ٹوپی پہن کر باہر نکل آیا۔
اور گھومتا رہا گھومتا رہا اور اسلام آباد کا تقریباَ پورا G7 سیکٹر گھوما اور دیکھا تو جانا کہ سکون سے ہیں یا نہیں پر تقریباَ سبھی لوگ گھروں میں ہیں،
ہم ہینڈ واش اور جَرم کِلر صابن کے نخرے اٹھاتے نہیں تھکتے اور وہاں نالوں کے اوپر گھر بنے ہیں، نالہ صحن کا آدھا حصہ ہے، تو کیا انہیں جراثیم کچھ نہیں کہتے، ان کی کپڑے اور ٹاٹ کی چھت ٹپکتی نہیں ہو گی۔
ان کی ٹین کی دیوار سے کوئی اندر نہیں آتا ہو گا، یا انہیں کسی کی تاڑم تاڑی کا سامنا نہیں ہو گا۔
میں سوچتا ہوں کہ اقلیت اقلیت اور اقلیت کے حقوق حقوق چلانے والے ممالک، این جی اوز اور وہ سب لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے وہ یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ ہر معاشرے میں جہاں زندگی کا معیار اتنا گِرا دیا جائے کسی بھی فرد کا خواہ وہ کسی مذہب یا معاشرے سے تعلق رکھتا ہوں تو اس کو لازماَ ناروا رویوں کا سامنا رہتا ہے اس میں اقلیت یا اکثریت کا کوئی سوال نہیں۔
آپ بجائے، ڈھنڈورا پیٹنے کے اور دوستی اور خیر سگالی کے جذبات ابھارنے پہ اربوں روپے پھونکنے کے آپ کسی بھی اقلیت کے رہن سہن کو بہتر بنانے میں خرچ کریں اور اگر آپ ان کا رہن سہن بہتر بنا پاتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ انہیں معاشرے میں برابری کا مقام نہ ملے۔
پر پھر آپ کو کیچڑ اچھالنے کا مواد کہاں سے ملے گا۔
میں سوچ رہا تھا کہ کیا وجہ ہو گی وہ لوگ جن کو ہم ہر لحاظ سے اپنا دشمن سمجھتے ہیں، وہ اپنے ہی مذہب کے لوگوں کو کسمپرسی کی زندگی میں ویسے ہی ترستا چھوڑ کر ہم مسلمانوں یعنی اپنے دشمنوں کے بارے میں اتنا سوچتے ہیں کہ ہمارے رہن سہن، ہمارے گاؤں دیہات میں بہتر نظام کی فراہمی، ہماری خواندگی، ہمارے اسکول غرض کہ ہر توجہ طلب مسئلہ کے حل کو یقینی بنانے کی مہمات شروع کر رکھی ہیں۔ پر انہیں پاکستان میں موجود یہ اپنے ہی پیغمبر کے نام لیوا نظر نہیں آتے۔ کیوں؟؟؟
میں کئی پراجیکٹس پر کام کر تا رہا ہوں جو تمام کے تمام مسلمان آبادیوں سے متعلق ہیں، غریب مسلمانوں کے حقوق اور رہن سہن، تعلیم و تربیت میں بہتری سے متعلق ہیں لیکن کوئی ایک بھی میری نظر سے ایسا نہیں گزرا جو غربت سے بھی نیچے انتہائی نیچے کی اقلیت کی بستیوں سے متعلق ہو، جو ان کا گندگی سے متعلق پیشہ کی تبدیلی اور بہتری سے متعلق ہو آخر کیوں، کیا وہاں بھی کوئی پولیو مہم کے اوپر ویسے ہی زور دیتا ہے؟ کسی نے پتہ کیا؟؟
وہ کون سا چشمہ ہے جس سے سبھی ہمدردوں کو آدم کی یہ اولاد دن رات بلکتی نظر نہیں آتی ، صرف اس وقت نظر آتی ہے جب کسی مذہبی جھگڑے میں کسی طرح ملوث ہونے کے بعد مسلم اکثریت والے ممالک میں ان پر مقدمات بنتے ہیں۔ صرف تبھی کیوں ساری ہمدردیاں جاگ اٹھتی ہیں اچانک۔
کچھ تصاویر شئیر کر رہا ہوں جو میں نے کل اسلام آباد کے G7 سیکٹر میں بارش کے دوران گھومتے ہوئے لیں۔ جب اندھیرا بڑھ گیا تو گھر کی راہ لی۔
جاری