کاشفی
محفلین
غزل
(بھارتیندو ہریش چندر - وارانسی، 1850-1885ء)
ہندی کی تجدیدِ نو کے مبلغ، کلاسیکی طرز میں اپنی اردو غزل گوئی کے لیے مشہور تھے۔
بُتِ کافر جو تو مجھ سے خفا ہے
نہیں کچھ خوف، میرا بھی خدا ہے
یہ درِ پردہ ستاروں کی صدا ہے
گلی کوچہ میں گر کہیے بجا ہے
رقیبوں میں وہ ہوں گے سُرخ رو آج
ہمارے قتل کا بیڑا لیا ہے
یہی ہے تار اس مطرب کا ہر روز
نیا اک راگ لا کر چھیڑتا ہے
شنیدہ کے بود مانند دید
تجھے دیکھا ہے، حوروں کو سنا ہے
پہنچتا ہوں میں جو میں ہر روز جا کر
تو کہتے ہیں غضب تو بھی رسا ہے
(بھارتیندو ہریش چندر - وارانسی، 1850-1885ء)
ہندی کی تجدیدِ نو کے مبلغ، کلاسیکی طرز میں اپنی اردو غزل گوئی کے لیے مشہور تھے۔
بُتِ کافر جو تو مجھ سے خفا ہے
نہیں کچھ خوف، میرا بھی خدا ہے
یہ درِ پردہ ستاروں کی صدا ہے
گلی کوچہ میں گر کہیے بجا ہے
رقیبوں میں وہ ہوں گے سُرخ رو آج
ہمارے قتل کا بیڑا لیا ہے
یہی ہے تار اس مطرب کا ہر روز
نیا اک راگ لا کر چھیڑتا ہے
شنیدہ کے بود مانند دید
تجھے دیکھا ہے، حوروں کو سنا ہے
پہنچتا ہوں میں جو میں ہر روز جا کر
تو کہتے ہیں غضب تو بھی رسا ہے