بُش کے گلے میں بسکٹ

قمراحمد

محفلین
بُش کے گلے میں بسکٹ​

گل نوخیز اختر​

صدر بُش کے گلے میں بسکٹ پھنس گیا اور وہ بے ہوش ہوکر گرپڑے۔ خبر جنگل کی آگ کی طرح پوری دنیا میں پھیل گئی۔ کئی لوگ پوچھتے نظر آئے کہ کیا بسکٹ اُسامہ نے بھیجا تھا؟۔۔۔۔۔ صدربش نے کہا ہے کہ جب میں بے ہوش کر گرا تو سب سے زیادہ تشویش میرے کتوں کوہوئی۔اللہ جانے بش صاحب کس کو گالی دے رہے ہیں کیونکہ اخباری اطلاعات کے مطابق سب سے زیادہ تشویش ان کے سکیورٹی گارڈز کوہوئی ۔اِس خبر کے بعد بہت سے لوگوں کو اطمینان ہوگیا ہے کہ امریکہ کا صدر بھی ایک عام انسان ہے۔۔۔۔۔وہ بھی بداحتیاطی کرسکتا ہے۔۔۔۔۔اُس کو بھی چوٹ لگ سکتی ہے۔۔۔۔۔ورنہ میرے جیسے کئی یہی سمجھتے تھے کہ بش صاحب کو باتھ روم بھی جانا ہوتو وہ اپنی بجائے کسی ملازم کو بھیج دیتے ہیں۔

تصویروں میں بش کا جو چہرہ دکھایا گیا ہے اس میں ان کے بائیں گال پربڑا سا سرخ نشان ہے۔بقول شاعر!

تیری آنکھوں میں سرخ دھاگے ہیں
رات کس کے نصیب جاگے ہیں​

لیکن مجھے یقین ہے کی کسی کے نصیب جاگنے کی بجائے سو گئے ہوں گے کیونکہ بش کی آنکھیں نہیں، گال لال ہے۔بش کے بے ہوش ہونے کی خبر سنتے ہی میاں صاحب نے مجھے فون کیا!
”سُنا ہے بش بسکٹ کھا کر بے ہوش ہوگیا؟“
”تو اور کیا وہ سیمنٹ کھا کر بے ہوش ہوتا“
”نہیں نہیں۔۔۔۔۔میں تو یہ پوچھنا چاہ رہا تھا کہ بے ہوش بُش کی شکل کیسی لگ رہی تھی؟“
”ہوش مند بُش سے خاصی بہتر تھی“
میاں صاحب نے ایک طویل سانس لیا اور رسیور رکھ دیا۔

قارئین انکل!۔۔۔۔۔ مجھے حیرت ہے کہ سب لوگ بُش کا حال پوچھ رہے ہیں، کسی نے ابھی تک یہ بھی نہیں پوچھاکہ بے چارے بسکٹ پر کیا گذری۔۔۔۔۔ آخر وہ بھی انسان ہے۔۔۔۔۔امریکی انتظامیہ سے میری التجا ہے کہ وہ بسکٹ کے بارے میں بھی عوام کو مطلع کریں کہ اُس کی طبیعت اب کیسی ہے۔۔۔۔۔کیا وہ اب قابلِ استعمال رہا ہے یا ناپاک ہوگیا ہے۔

میں نے میاں صاحب سے پوچھا کہ بُش کے بے ہوش ہونے پر اُس کے کُتے کیوں تشویش میں مبتلا ہوگئے تھے؟
اطمینان سے بولے ”بھائی چارہ بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔“
میں سوچ رہا ہوں کہ اگر میں موقع پر موجود ہوتا توکیا کرتا؟۔۔۔۔۔

بُش صاحب کو ہوش میں لانے کے لیے ڈاکٹرز نے بہت جتن کیے ہوں گے۔۔۔۔۔اُنھیں فوری طور پر ایمرجنسی میں لے جایا گیا ہوگا۔۔۔۔۔ اُن کے اِردگرد ”ٹوٹیاں “لگادی گئی ہوں گی۔۔۔۔۔نرسیں اُنھیں پنکھا جھلنے لگے گئی ہوں گی۔۔۔۔۔وائٹ ہاؤس کا سٹاف اُن کے پیروں کی مالش کرنے میں لگا ہوگا۔۔۔۔۔لیکن جناب اگریہ لوگ تھوڑا خرچہ کرکے مجھے کال کرلیتے تو میں ایک منٹ میں بُش کو ہوش میں لاسکتا تھا۔ میں نے کچھ بھی نہیں کرنا تھا۔۔۔۔۔بس بُش صاحب کے کان میں اِتنا ہی کہنا تھا ۔۔۔۔۔ ”جانو!۔۔۔۔۔ اُٹھو ۔۔۔۔۔ دیکھو ' اُسامہ ' چاچوآئے ہیں۔۔۔۔۔“

میرے دوست سلمان ہاتف صاحب اِس بات پر بضد ہیں کہ بُش بسکٹ کی وجہ سے نہیں بلکہ ٹی وی پر فٹ بال میچ دیکھنے کی وجہ سے بے ہوش ہوئے۔اُن کا کہنا ہے کہ ممکن ہے تماشائیوں میں اُنھیں اُسامہ نظر آگیا ہو۔۔۔۔۔ بھلا ایسا کیسے ہوسکتا ہے۔۔۔۔۔بُش صاحب تو خود اِتنے اچھے تماشائی ہیں۔۔۔۔ اُنھیں بھلا تماشائیوں سے خوف کیوں آنے لگا۔۔۔۔۔اور ویسے بھی اگر اُسامہ تماشائیوں میں بیٹھا ہوتا تو اُس سے کیا خطرہ تھا۔۔۔۔۔ ڈرنے کی بات تو اُس وقت ہوتی اگر وہ تماشائیوں کی بجائے کھلاڑیوں میں شامل ہوتا۔

وائٹ ہاؤس کی انتظامیہ کو چاہے کہ اگر واقعی بُش صاحب کے گلے میں بسکٹ پھنس گیا تھا تو وہ بُش صاحب کے گلے کی نالی کُھلی کرنے کا بندوبست کریں۔میں پھر حیران ہوں کہ جو شخص پورا افغانسان کھا گیا۔۔۔۔۔اُس کے گلے میں ایک بسکٹ کیسے پھنس گیا۔ممکن ہے بسکٹ افغانستان سے بڑاہو۔۔۔۔۔ہمارے محلے کا بدمعاش اکثر کڑک کر بولتا ہے کہ ۔۔۔۔۔”اُوئے میں ٹبر کھا جاں تے ڈکاروی نہ لاں۔۔۔۔۔“۔۔۔۔۔اور میں ہمیشہ اُسے ہاتھ جوڑ کر سمجھاتا ہوں کہ جناب اِسے بدمعاشی نہیں بد ہضمی کہتے ہیں۔۔۔۔۔لگتا ہے بُش صاحب کو بھی بد ہضمی شروع ہوگئی ہے۔ بدمعاشی کے بعد اکثر ایسی بدہضمی ہوجاتی ہے۔


نوٹ:- "گل نوخیز اختر" کا یہ مزاحیہ اور طنزیہ کالم "قمراحمد" نے " اُردو محفل" کے دوستوں کے لیے خصوصی طور پر ٹائپ کیا۔

خوش رہیں، مسکراتے رہیں۔ آمین
 

عسکری

معطل
یہ دوسری بار بے ھوش ھوا ھے بھای مجھے لگتا ھے مشرف وھاں ھے اسی نے کوئ الٹی سیدھی پٹی پڑھای ھو گی ایمرجنسی لگا کر کچھ اور دن صدر رھنا تو نھیں چاھتے موصوف
 

شمشاد

لائبریرین
قمر صاحب یہگل نوخیز اختر کا کالم شریک محفل کرنے کا شکریہ۔

اپنا تعارف تو دیں۔
 
Top