ن
نامعلوم اول
مہمان
غمزدہ ہی جان پائے غمزدہ کے درد کوشکر ہے کہ غم مرا سمجھا یہاں کوئی تو ہےامتحاں میں، میں اکیلا ہی نہیں الجھا ہوامجھ سے بڑھ کر اور بھی الجھا یہاں کوئی تو ہے
تم سے یہ کس نے کہا میں غمزدہ ہوں، یارِ من؟
میں تو خوش ہوں، گھر مرا جنت سے ہرگز کم نہیں
نہ مرے گھر میں کبھی جھگڑا بہو اور ساس کا
دل کے دکھنے کے سبب اک آنکھ بھی یاں نم نہیں
تم غلط سمجھے مری ہمدردیوں کے راز کو
کاش اونچا اور کرتے فکر کی پرواز کو!