حمیرا عدنان
محفلین
اگر آپ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی دنیا میں ہونے والے تبدیلیوں سے خود کو آگاہ رکھتے ہیں تو بٹ کوائن کا نام آپ کے لئے یقینا نیا نہیں ہوگا۔ بٹ کوائن کے حوالے سے جھوٹی سچی خبریں اور معلومات انٹرنیٹ پر عام ہیں جن کی وجہ سے عام انٹرنیٹ استعمال کرنے والے یہ نہیں سمجھ پاتے کہ اصل میں بٹ کوائنز ہیں کیا اور یہ کہاں سے آتے ہیں؟ چونکہ دھوکے بازی انٹرنیٹ پر بے حد عام ہے، اس لئے پہلی بار جب بٹ کوائن کے حوالے سے پڑھا جاتا ہے تو یہ بظاہر ایک دھوکہ ہی محسوس ہوتا ہے۔
ہم اس مضمون میں بٹ کوئن کے حوالے سے قارئین کے ذہنوں میں موجود سوالات کے آسان زبان میں جوابات دینے کی کوشش کریں گے اور بتائیں گے کہ بٹ کوائنز ایک حقیقت ہے یا دھوکہ!
پہلے تو یہ سمجھ لیں کہ بٹ کوائن پروٹوکول اور کلائنٹ دونوں ہی اوپن سورس ہیں، یعنی ان کا سورس کوڈ سب کے لئے دستیاب ہے۔ یہ پروٹوکول بہترین کرپٹو گرافی پر مبنی ہے جس میں تمام ہی ٹرانزیکشنز انتہائی محفوظ ہوتی ہیں۔
یہ ایک ڈیجیٹل کرنسی ہے۔ پے پال (PayPal)بھی ایک ڈیجیٹل کرنسی ہے لیکن یہ پے پال سے اس لئے مختلف ہے کہ پے پال میں اصلی کرنسی (جو ڈالر ، پائونڈ یا یورو وغیرہ ہوسکتی ہے) کے عوض ورچوئل کرنسی آپ کے پے پال اکائونٹ میں جمع کی جاتی ہے۔ یعنی سارا دارومدار اصلی کرنسی پر ہی رہتا ہے۔ پے پال میں موجود کرنسی کو کنٹرول کرنے اور اس اکائونٹ سے ہونے والی ہر ٹرانزیکشن کو ریگولیٹ کرنے لئے ریگولیٹر موجود ہیں۔ بٹ کوائن کا معاملہ یہاں بالکل مختلف ہے۔ بٹ کوائنز کو کنٹرول کرنے والا کوئی مرکزی بینک نہیں۔ نہ کوئی اس کا ریٹ طے کرتا ہے اور نہ ہی کوئی اس کو ریگولیٹ کرسکتا ہے۔ یہ peer-to-peer ٹیکنالوجی کے استعمال کی وجہ سے مکمل طور پر ’’ڈی سینٹرالائزڈ (decentralized)‘‘ ہے۔ اسے پیئر ٹو پیئر فائل شیئرنگ پروٹوکولز کے ذریعے سمجھا جاسکتا ہے۔ بٹ ٹورینٹ اور اس جیسے دیگر فائل شیئرنگ پروٹوکولز میں انہیں استعمال کرنے والوں کے کمپیوٹر ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست رابطہ اور ڈیٹا ایکسچینج کرتے ہیں۔
بٹ کوائنز کا تصور پہلی بار2008ء میں ایک پیپرجسے ’’ستوشی ناکا موتو ‘‘ کے فرضی نام سے لکھا گیا تھا، کرپٹو گرافی کے لئے مخصوص ایک میلنگ لسٹ پر پیش کیا گیا۔ اس پیپر میں ستوشی ناکاموتو نے اسے پیئر ٹو پیئر الیکٹرانک کیش سسٹم قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ وہ اس نظام پر گزشتہ دو سال سے کام کررہا ہے
ہم اس مضمون میں بٹ کوئن کے حوالے سے قارئین کے ذہنوں میں موجود سوالات کے آسان زبان میں جوابات دینے کی کوشش کریں گے اور بتائیں گے کہ بٹ کوائنز ایک حقیقت ہے یا دھوکہ!
پہلے تو یہ سمجھ لیں کہ بٹ کوائن پروٹوکول اور کلائنٹ دونوں ہی اوپن سورس ہیں، یعنی ان کا سورس کوڈ سب کے لئے دستیاب ہے۔ یہ پروٹوکول بہترین کرپٹو گرافی پر مبنی ہے جس میں تمام ہی ٹرانزیکشنز انتہائی محفوظ ہوتی ہیں۔
یہ ایک ڈیجیٹل کرنسی ہے۔ پے پال (PayPal)بھی ایک ڈیجیٹل کرنسی ہے لیکن یہ پے پال سے اس لئے مختلف ہے کہ پے پال میں اصلی کرنسی (جو ڈالر ، پائونڈ یا یورو وغیرہ ہوسکتی ہے) کے عوض ورچوئل کرنسی آپ کے پے پال اکائونٹ میں جمع کی جاتی ہے۔ یعنی سارا دارومدار اصلی کرنسی پر ہی رہتا ہے۔ پے پال میں موجود کرنسی کو کنٹرول کرنے اور اس اکائونٹ سے ہونے والی ہر ٹرانزیکشن کو ریگولیٹ کرنے لئے ریگولیٹر موجود ہیں۔ بٹ کوائن کا معاملہ یہاں بالکل مختلف ہے۔ بٹ کوائنز کو کنٹرول کرنے والا کوئی مرکزی بینک نہیں۔ نہ کوئی اس کا ریٹ طے کرتا ہے اور نہ ہی کوئی اس کو ریگولیٹ کرسکتا ہے۔ یہ peer-to-peer ٹیکنالوجی کے استعمال کی وجہ سے مکمل طور پر ’’ڈی سینٹرالائزڈ (decentralized)‘‘ ہے۔ اسے پیئر ٹو پیئر فائل شیئرنگ پروٹوکولز کے ذریعے سمجھا جاسکتا ہے۔ بٹ ٹورینٹ اور اس جیسے دیگر فائل شیئرنگ پروٹوکولز میں انہیں استعمال کرنے والوں کے کمپیوٹر ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست رابطہ اور ڈیٹا ایکسچینج کرتے ہیں۔
بٹ کوائنز کا تصور پہلی بار2008ء میں ایک پیپرجسے ’’ستوشی ناکا موتو ‘‘ کے فرضی نام سے لکھا گیا تھا، کرپٹو گرافی کے لئے مخصوص ایک میلنگ لسٹ پر پیش کیا گیا۔ اس پیپر میں ستوشی ناکاموتو نے اسے پیئر ٹو پیئر الیکٹرانک کیش سسٹم قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ وہ اس نظام پر گزشتہ دو سال سے کام کررہا ہے