ام اویس
محفلین
ڈیڈی ۔۔ ڈیڈی سعد کی آواز سنائی دی تو دادی کے پاس بیٹھی سوہا ہنسنے لگی، ”لیجیے سعد بھیا کا نیا کارنامہ ، اس نے ابو جان کو ڈیڈی کہنا شروع کر دیا ہے۔“سعود نے سکول کا کام کرتے ہوئے ہاتھ روک کر سوہا آپی کی طرف دیکھا اور کہنے لگا: ”بھلا اس میں کیا ہرج ہے ، اگر اس نے ابو کو ڈیڈی کہہ دیا ہے؟“
”ڈیڈ ، ڈیڈی ، ڈاڈا کتنے عجیب لگتے ہیں جب کہ ابو جان اور ابا جان کہتے ہوئے، والد کی شخصیت میں ادب و احترام کا احساس ہوتا ہے۔“سوہا نے متانت سے جواب دیا:
پھر دادی کی طرف متوجہ ہوئی: ”دادی جان ! یہ ابو کس زبان کا لفظ ہے؟ اور ہم والد کو ابو یا بابا کیوں کہتے ہیں ؟ “
“ابو عربی زبان کا لفظ ہے۔ باپ کے لیے اور کبھی کبھی دادا یا جد یعنی نسل کے لیے بھی بولا جاتا ہے۔“ دادی جان جوان کے پاس بیٹھی قصص الانبیاء پڑھ رہی تھیں انہوں نے کتاب بند کرتے ہوئے جواب دیا: دونوں بچوں کا لکھنے پڑھنے کا کام تقریبا مکمل ہو چکا تھا، وہ جانتی تھیں کہ ایک لمبی بحث کا آغاز ہونے والا ہے۔
سعود نے سر اٹھا کر پوچھا: “کیا عربوں میں دادا، پڑدادا کو بھی ابو کہا جاتا ہے؟“
” کہہ سکتے ہیں جب ابو کی جمع آبا استعمال کی جائے، قرآن مجید میں ” آباءھم“ کا لفظ ان کے باپ دادوں کے لیے استعمال ہوا ہے۔“دادی جان نے سمجھانے کے انداز میں کہا: سعد بھی ان کے پاس آکر بیٹھ چکا تھا۔
”اسی طرح کنیت کے لیے بھی ابو کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ سعود کیا آپ جانتے ہیں کنیت کسے کہتے ہیں؟“ دادی جان نے تفصیل بتاتے بتاتے سعود سے پوچھا: ” جی دادی جان! بیٹے کے نام پر جب باپ کو بلایا جائے تو اسے کنیت کہتے ہیں۔“ سعود نے سوچ سوچ کر کہا: ”جیسے ہمارے پیارے نبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم کو ان کے بیٹے کے نام پر ”ابو القاسم“ کہا جاتا ہے۔“ یاد آ جانے پر وہ جوش سے بولا:
”اور ”ابوبکر“ کا نام حضرت ابوبکر صدیق کے نام پر رکھا گیا ہے۔“ سعد نے اپنے ماموں زاد کا نام لیتے ہوئے کہا:
”حضرت آدم علیہ السلام کو ابو البشر یا ابو الآدم اور ابراھیم علیہ السلام کو ابو الانبیاء کہتے ہیں۔“ سعد کے چپ ہوتے ہی سوہا نے بھی گفتگو میں شامل ہوتے ہوئے کہا:
”عربوں میں ”ابو“ لفظ کا استعمال بہت زیادہ ہے ،کبھی اس کا معنی باپ یا بڑا ہوتا ہے اور کبھی ”والا”۔
ابوبکر بھی حضرت صدیقِ اکبر رضی الله عنہ کی کنیت نہیں، بلکہ بکر کا معنی پہل کرنا ہے اور ابو بکر کا معنی “ ہر کام سب سے پہلے کرنے والا“ اس لیے آپ کو ابوبکر کہتے ہیں۔
عربوں میں اگر کوئی شخص مہمانوں کو کھلانے پلانے کا شوقین ہو تو اسے ”ابو الاضیاف“ یعنی دعوتیں کرنے والا یا دعوت کرنے والوں کا باپ یا بڑا کہہ دیتے ہیں اور اگر دستر خوان خوب وسیع ہو جس پر مختلف کھانے موجود ہوں تو اسے ”ابو جامع“ کہا جاتا ہے۔“
”اچھا۔“ سعود پوری دلچسپی سے متوجہ ہوا:
دادی جان نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے مسکرا کر کہا: ” اور دستر خوان پر بھنا ہوا بکری کا بچہ ہو تو اسے ”ابو حبیب“ کہتے ہیں، اور اگر گوشت ہو تو اسے ”ابو خصیب“ اور مچھلی کو ”ابومرینا“ کہہ کر مہمانوں کے سامنے پیش کرتے ہیں۔“
”واہ ! واہ!“ سعود نے کہا:
“اور جانتے ہو روٹی کو کیا کہتے ہیں ؟“ دادی جان نے ہنس کر کہا: ”ابونعیم“ یعنی نعمتوں کا باپ، اور سبزی ، ترکاری کو بھی ”ابوجمیل“ کہا جاتا ہے۔ وہ لوگ سرکے کو ”ابوثقیف“ کہتے ہیں اور نمک بھی باپ ہے، اسے ’ابوعون‘ کہتے ہیں۔
”واہ! کیا خوب ہے۔“ سعود جو کھانے پینے کا شوقین تھا، اس کے منہ میں پانی بھر آیا اور وہ خیالوں ہی خیالوں میں ”ابو جامع“ پر جا بیٹھا۔
”دادی جان دستر خوان پر کوئی میٹھی چیز نہیں ، کیا عرب سویٹ ڈش نہیں کھاتے ؟“ سوہا نے بھی مزہ لیتے ہوئے کہا:
“کیوں نہیں بچو! ان کے ہاں دودھ کو ”ابوالابیض“یعنی سفیدی والا کہا جاتا ہے اور ایک قسم کے حلوے کا نام ”ابورزین“ ہے اور فالودے کو وہ ”ابوالعلاء“ کہتے ہیں۔“ دادی جان نے مسکراتے ہوئے جواب دیا:
اتنے میں اندر سے امی جان کی آواز سنائی دی جو سب کو کھانے کے لیے بلا رہی تھیں۔
دادی جان نے تخت پوش سے اٹھتے ہوئے کہا : ان نعمتوں کے نہ ہونے پر اگر بھوک و افلاس ہو تو اسے بھی ”ابو عمرة“ کہتے ہیں، دعا ہے کہ اللہ پاک بھوک اور تنگی سے سب کو بچائے، ہمارے دل اور دسترخوان ہمیشہ کشادہ رکھے ۔
سعد ، سعود اور سوہا نے فورا ”آمین“ کہا: اور سب کھانے کے کمرے کی طرف چل دئیے۔
نزہت وسیم
”ڈیڈ ، ڈیڈی ، ڈاڈا کتنے عجیب لگتے ہیں جب کہ ابو جان اور ابا جان کہتے ہوئے، والد کی شخصیت میں ادب و احترام کا احساس ہوتا ہے۔“سوہا نے متانت سے جواب دیا:
پھر دادی کی طرف متوجہ ہوئی: ”دادی جان ! یہ ابو کس زبان کا لفظ ہے؟ اور ہم والد کو ابو یا بابا کیوں کہتے ہیں ؟ “
“ابو عربی زبان کا لفظ ہے۔ باپ کے لیے اور کبھی کبھی دادا یا جد یعنی نسل کے لیے بھی بولا جاتا ہے۔“ دادی جان جوان کے پاس بیٹھی قصص الانبیاء پڑھ رہی تھیں انہوں نے کتاب بند کرتے ہوئے جواب دیا: دونوں بچوں کا لکھنے پڑھنے کا کام تقریبا مکمل ہو چکا تھا، وہ جانتی تھیں کہ ایک لمبی بحث کا آغاز ہونے والا ہے۔
سعود نے سر اٹھا کر پوچھا: “کیا عربوں میں دادا، پڑدادا کو بھی ابو کہا جاتا ہے؟“
” کہہ سکتے ہیں جب ابو کی جمع آبا استعمال کی جائے، قرآن مجید میں ” آباءھم“ کا لفظ ان کے باپ دادوں کے لیے استعمال ہوا ہے۔“دادی جان نے سمجھانے کے انداز میں کہا: سعد بھی ان کے پاس آکر بیٹھ چکا تھا۔
”اسی طرح کنیت کے لیے بھی ابو کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ سعود کیا آپ جانتے ہیں کنیت کسے کہتے ہیں؟“ دادی جان نے تفصیل بتاتے بتاتے سعود سے پوچھا: ” جی دادی جان! بیٹے کے نام پر جب باپ کو بلایا جائے تو اسے کنیت کہتے ہیں۔“ سعود نے سوچ سوچ کر کہا: ”جیسے ہمارے پیارے نبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم کو ان کے بیٹے کے نام پر ”ابو القاسم“ کہا جاتا ہے۔“ یاد آ جانے پر وہ جوش سے بولا:
”اور ”ابوبکر“ کا نام حضرت ابوبکر صدیق کے نام پر رکھا گیا ہے۔“ سعد نے اپنے ماموں زاد کا نام لیتے ہوئے کہا:
”حضرت آدم علیہ السلام کو ابو البشر یا ابو الآدم اور ابراھیم علیہ السلام کو ابو الانبیاء کہتے ہیں۔“ سعد کے چپ ہوتے ہی سوہا نے بھی گفتگو میں شامل ہوتے ہوئے کہا:
”عربوں میں ”ابو“ لفظ کا استعمال بہت زیادہ ہے ،کبھی اس کا معنی باپ یا بڑا ہوتا ہے اور کبھی ”والا”۔
ابوبکر بھی حضرت صدیقِ اکبر رضی الله عنہ کی کنیت نہیں، بلکہ بکر کا معنی پہل کرنا ہے اور ابو بکر کا معنی “ ہر کام سب سے پہلے کرنے والا“ اس لیے آپ کو ابوبکر کہتے ہیں۔
عربوں میں اگر کوئی شخص مہمانوں کو کھلانے پلانے کا شوقین ہو تو اسے ”ابو الاضیاف“ یعنی دعوتیں کرنے والا یا دعوت کرنے والوں کا باپ یا بڑا کہہ دیتے ہیں اور اگر دستر خوان خوب وسیع ہو جس پر مختلف کھانے موجود ہوں تو اسے ”ابو جامع“ کہا جاتا ہے۔“
”اچھا۔“ سعود پوری دلچسپی سے متوجہ ہوا:
دادی جان نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے مسکرا کر کہا: ” اور دستر خوان پر بھنا ہوا بکری کا بچہ ہو تو اسے ”ابو حبیب“ کہتے ہیں، اور اگر گوشت ہو تو اسے ”ابو خصیب“ اور مچھلی کو ”ابومرینا“ کہہ کر مہمانوں کے سامنے پیش کرتے ہیں۔“
”واہ ! واہ!“ سعود نے کہا:
“اور جانتے ہو روٹی کو کیا کہتے ہیں ؟“ دادی جان نے ہنس کر کہا: ”ابونعیم“ یعنی نعمتوں کا باپ، اور سبزی ، ترکاری کو بھی ”ابوجمیل“ کہا جاتا ہے۔ وہ لوگ سرکے کو ”ابوثقیف“ کہتے ہیں اور نمک بھی باپ ہے، اسے ’ابوعون‘ کہتے ہیں۔
”واہ! کیا خوب ہے۔“ سعود جو کھانے پینے کا شوقین تھا، اس کے منہ میں پانی بھر آیا اور وہ خیالوں ہی خیالوں میں ”ابو جامع“ پر جا بیٹھا۔
”دادی جان دستر خوان پر کوئی میٹھی چیز نہیں ، کیا عرب سویٹ ڈش نہیں کھاتے ؟“ سوہا نے بھی مزہ لیتے ہوئے کہا:
“کیوں نہیں بچو! ان کے ہاں دودھ کو ”ابوالابیض“یعنی سفیدی والا کہا جاتا ہے اور ایک قسم کے حلوے کا نام ”ابورزین“ ہے اور فالودے کو وہ ”ابوالعلاء“ کہتے ہیں۔“ دادی جان نے مسکراتے ہوئے جواب دیا:
اتنے میں اندر سے امی جان کی آواز سنائی دی جو سب کو کھانے کے لیے بلا رہی تھیں۔
دادی جان نے تخت پوش سے اٹھتے ہوئے کہا : ان نعمتوں کے نہ ہونے پر اگر بھوک و افلاس ہو تو اسے بھی ”ابو عمرة“ کہتے ہیں، دعا ہے کہ اللہ پاک بھوک اور تنگی سے سب کو بچائے، ہمارے دل اور دسترخوان ہمیشہ کشادہ رکھے ۔
سعد ، سعود اور سوہا نے فورا ”آمین“ کہا: اور سب کھانے کے کمرے کی طرف چل دئیے۔
نزہت وسیم