جناب
محمد خلیل الرحمٰن کی منقولہ بالا نظم اور ان کے ذاتی مراسلے کے حوالے سے
آپ نے بڑی خوبصورت بات کی کہ صبح سویرے مشرق کی طرف منہ کر لیجئے۔ کچھ نکات یہاں از خود واضح ہو جاتے ہیں۔
مشرق کہتے ہی اس سمت کو ہیں جدھر سورج طلوع ہوتا ہے۔ مادہ : ش ر ق
مغرب وہ سمت ہوئی جدھر سورج غروب ہوتا ہے، مشرق کی طرف منہ ہو تو پیٹھ پیچھے۔ مادہ : غ ر ب
شمال کا لفظی معنی ہے ’’بایاں‘‘ جب ہمارا منہ مشرق کو ہو گا تو بایاں از خود شمال ہو گیا، معنوی لحاظ سے بھی۔
جنوب کا لفظی معنی ہے ’’دور‘‘ مادہ : ج ن ب ۔ ہم نصف کرہ شمالی میں ہیں سو قطب جنوبی ہمارے لئے قطب شمالی کی نسبت دور ہے۔
سمتوں کے رخ تو ہو گئے۔
اور جیسا فی البدیہہ شعر کہنے کا ملکہ اللہ نے آپ کو عطا کیا ہے، میں خود کو اس قابل نہیں پاتا۔ اللہ برکت دے۔
سب سے پہلا شعر نکال دیجئے۔ ایک تو یہ کہ بچوں کے حوالے سے یہ ثقیل ہے اور دوسرے درست لفظ سَمت ہے (سَم ت) نہ کہ سِمت (سِم ت)۔
بہت آداب۔