بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے آئر لینڈ کے مزید دو سینئر پادری مستعفی

گوہر

محفلین
ایک تازہ خبر کے مطابق آئر لینڈ میں کیتھولک پادریوں کے بارے میں سامنے آنے والی مرفی رپورٹ میں شامل پانچ میں سے چار پادری اپنے عہدوں سے مستعفی ہو چکے ہیں۔بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا ارتکاب کرنے والے آئرش گرجا گھروں کے پادریوں کے خلاف حالیہ دنوں میں منظر عام پر لائی جانے والی رپورٹ پر کیتھولک حلقوں میں خاصی بےچینی ہے۔
یورپی ملک آئر لینڈ میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے عمل کرنے والے پادریوں کے بارے میں انکوائری کی خبروں کے بعد دو مزید سینئر پادریوں نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ مستعفی ہونے والوں میں بشپ ایمون ویلش اور بشپ ریمند فیلڈ شامل ہیں۔ اِن دونوں پادریوں کی جانب سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اُن کے استعفےجنسی زیادتیوں کے متاثرہ بچوں کے خاندانوں کے لئے سکون کا باعث ہوں گے۔ اُن کے بیان میں متاثرہ خاندانوں سے معذرت بھی کی گئی ہے۔
آئر لینڈ میں کیتھولک پادریوں کے بارے میں سامنے آنے والی مرفی رپورٹ میں شامل پانچ میں سے چار پادری اپنے عہدوں سے مستعفی ہو چکے ہیں۔ دسمبر کے اوائل میں لیمیرک علاقے کے بشپ ڈونل مرے نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا کہ وہ ایسے عمل کا ارتکاب کرنے والے
پادریوں کے خلاف بھرپور کارروائی کرنے میں ناکام رہے تھے۔ اسی طرح کِلڈارے ایریا کے بشپ جیمس موریرٹی نے پچھلے بدھ کو اپنا استعفی پوپ بینیڈکٹ کو ارسال کردینے کا اعلان کیا تھا۔ مرفی رپورٹ میں شامل گیلوے علاقے کے بشپ مارٹن ڈینن نے ابھی اپنے استعفیٰ کا اعلان نہیں کیا ہے۔ تازہ دو استعفوں کی باقاعدہ منظوری وسط جنوری میں عمل میں آ جائے گی۔ پوپ اُن دو پادریوں کے استعفے پہلے ہی منظور کرچکے ہیں جنہوں نے اپنے مستعفی ہونے کا اعلان اِس ماہ کے اوائل اور وسط میں کیا تھا۔
آئر لینڈ میں مرفی رپورٹ نومبر کی چھبیس تاریخ کو عام ہوئی تھی۔ اِس رپورٹ میں گزشتہ تیس سالوں میں مختلف گرجا گھروں میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا ارتکاب کرنے والے پادریوں کا احوال شامل کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ ایسی کارروائیوں کے بارے میں معلومات کے باوجود چرچ کی انتظامیہ اپنے گرجا گھروں کی حرمت اور شہرت کی پاسداری میں مصروف رہی اور مرتکب افراد کے خلاف کوئی تادیبی ایکشن نہیں لیا گیا۔ اسی تناظر میں مستعفی ہونے والے ایک بشپ جیمس موریریٹی کا کہنا ہے انہیں چرچ کے اندر پائے جانے والے اِس مجرمانہ عوامل کے کلچر کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے تھی۔
مرفی رپورٹ کے بعد آئر لینڈ کے سب سے بڑے پادری کارڈینل شین بریڈی کی جانب سے بھی معذرت سامنے آ چکی ہے۔ انہوں نے اعتماد مجروح کرنے والے عوامل پر نفرت کا اظہار کیا۔ پوپ بینیڈکٹ شانزدہم کی جانب سے بھی اس رپورٹ پر متاثرہ خاندانوں سے معافی کی استدعا کی گئی ہے۔

 

arifkarim

معطل
پوپ بینیڈکٹ شانزدہم کی جانب سے بھی اس رپورٹ پر متاثرہ خاندانوں سے معافی کی استدعا کی گئی ہے۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد سے "اس قسم " کی ایکٹیویٹیز میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔ گو کہ کیتھلک چرچ ہزاروں سال سے قائم ہے۔ سوچنے کا امر یہ ہے کہ آخر اسی صدی میں‌ہی کیوں؟ :)
 

ظفری

لائبریرین
یہ سب ایک غیر فطری زندگی گذارنے کا نتیجہ ہے ۔ یہ طور طریقہ کسی بھی مذہب میں رائج ہوجائے تو یہ صورتحال سامنے آجاتی ہے ۔ ہمارے دینی مدرسوں میں بھی دوسرے علاقوں سے آئے ہوئے مدرس بھی اس فعل کے مرتکب پائے گئے ہیں ۔
 

مغزل

محفلین
معافی چاہتا ہوں معاملہ ’’مذہب ‘‘ میں رائج ہونے کا نہیں ’’ معاشرتی بدحالی اور اخلاقی کمزوری ‘‘ کا ہے، اسی عمل پر اللہ کے مقرب نبی حضرتِ لوط علیہ السلام کی قوم پر عذاب آیا تھا۔
 

dxbgraphics

محفلین
یہ سب ایک غیر فطری زندگی گذارنے کا نتیجہ ہے ۔ یہ طور طریقہ کسی بھی مذہب میں رائج ہوجائے تو یہ صورتحال سامنے آجاتی ہے ۔ ہمارے دینی مدرسوں میں بھی دوسرے علاقوں سے آئے ہوئے مدرس بھی اس فعل کے مرتکب پائے گئے ہیں ۔

تھوڑی تفصیل بتانا پسند کریں گے کہ مدارس میں کونسی غیر فطری زندگی ہے ۔ کیا مدارس کے طور طریقے غلط ہیں؟اگر غلط ہیں تو آپ صحیح طریقہ کار بتا دیں
 

ظفری

لائبریرین
معافی چاہتا ہوں معاملہ ’’مذہب ‘‘ میں رائج ہونے کا نہیں ’’ معاشرتی بدحالی اور اخلاقی کمزوری ‘‘ کا ہے، اسی عمل پر اللہ کے مقرب نبی حضرتِ لوط علیہ السلام کی قوم پر عذاب آیا تھا۔

آپ غور کریں کہ اس دھاگہ میں دراصل مذہبی ادارے کے چند عناصر یا مذہبی عہدوں پر متعین چند لوگوں کی بدفعلی کے حوالے سے ذکر کیا گیا ہے ۔ اگر آپ تاریخ کا جائزہ لیں تو اس قسم کی راہبانہ زندگی گزارنے کی وجہ سے یہ فعل مختلف ادوار میں مخلتف حوالوں سے ان مذہبی حلقوں میں سامنے آتا رہا ہے ۔ لہذا موضوع کی نسبت سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس قسم کی " معاشرتی " اور " اخلاقی کمزروری " دراصل ایک غیر فطری زندگی گذارنے کی مرہونِ منت ہے ۔ یعنی ایک خاص طرزِ زندگی گذارنے کی وجہ یہ واقعات رونما ہوتے ہیں ۔ جن کا اکثر ان مذہبی حلقوں میں وجود ملتا ہے ۔ اس لیئے " مذہب " میں " رائج " ہونے کا ذکر میں نےکسی رسم یا کسی نئی مذہبی شق کے حوالے سے نہیں بلکہ اس قسم کے مسلسل واقعات کا ان مذہبی حلقوں میں رونما ہونے کی وجہ سے کیا ہے ۔ " مسلسل واقعات " کو اگر " رائج سے نتھی کردیا جائے تو میرا خیال ہے کہ یہ اصطلاح ناقابل فہم نہیں ہوگی ۔ رہی بات کہ ایسے پادریوں کو کوئی معاشی مسئلہ درپیش ہے تو یہ بات قابِل قبول نہیں ہے کہ ایک خطیر رقم ان کو اس راہبانہ زندگی گذارنے کی لیئے دی جاتی ہے ۔ جہاں انہیں رہائش سے لیکر لباس و خوراک تک کی فکر سے آزاد کردیا جاتا ہے ۔ اور یہ بات بلکل واضع ہے کہ اس میں اخلاقی برائی یا اخلاقی کمزوری کا پہلو ضرور ہے ورنہ ایسے واقعات کی مذمت کی نہیں جاتی ۔
 

ظفری

لائبریرین
تھوڑی تفصیل بتانا پسند کریں گے کہ مدارس میں کونسی غیر فطری زندگی ہے ۔ کیا مدارس کے طور طریقے غلط ہیں؟اگر غلط ہیں تو آپ صحیح طریقہ کار بتا دیں
بھائی میری پوری کوشش ہوتی ہے کہ میں آپ سے کترا کی نکلوں ۔۔۔۔۔ :notlistening:

مگر چونکہ آپ نے مجھے براہِ راست مخاطب کیا ہے تو ضروری سمجھتا ہوں کی آپ کی اس معصومیت اور لاعلمی کا جواب دیدوں ۔
میرا خیال ہے " آپ کے سوا " یہ بات سب کے علم میں ہوگی کہ اس بدفعلی کے بہت سے واقعات ہمارے مدرسوں میں بھی پائے گئے ہیں ۔ جو کئی بار خبروں کی زینت بھی بنے ہیں ۔ شاید اسی حوالے سے کوئی خبر اسی محفل پر بھی کہیں موجود ہے ۔ بہت سے مدرس جو مختلف دور دراز علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔ وہ زیادہ تر ازدواجی زندگی سے محروم ہوتے ہیں یا پھر ان کا خاندان کسی معاشی مجبوری کی وجہ سے پیچھے اپنے علاقوں میں " مقید " ہوتا ہے ۔ جس کی وجہ سے وہ ایک طرح سے راہبانہ زندگی گذارنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ۔ اور میرا خیال ہے زیادہ تر ہمارے ان دینی اداروں میں یہ واقعات اسی محرومی کی وجہ سے وقوع پذیر ہوتے ہیں ۔

میرا خیال ہے میں نے بات واضع کردی ہے اور شاید اپنی طرف سے اس کی کوئی وجہ متعین کرنے کی کوشش بھی کی ہے ۔ اب رہی یہ بات کہ مدارس کے طور طریقے غلط ہیں تو میں نے نہ ہی ایسی کوئی بات کہی ہے ۔ اور نہ ہی آپ نے میری بات سمجھی ہے ۔ اگر اب بھی میری بات سمجھ نہیں آئی تو مجھےاس سلسلے میں دوسرا مراسلہ تحریر کرنے سے قاصر سمجھئیے گا
 

dxbgraphics

محفلین
بھائی میری پوری کوشش ہوتی ہے کہ میں آپ سے کترا کی نکلوں ۔۔۔۔۔ :notlistening:

مگر چونکہ آپ نے مجھے براہِ راست مخاطب کیا ہے تو ضروری سمجھتا ہوں کی آپ کی اس معصومیت اور لاعلمی کا جواب دیدوں ۔
میرا خیال ہے " آپ کے سوا " یہ بات سب کے علم میں ہوگی کہ اس بدفعلی کے بہت سے واقعات ہمارے مدرسوں میں بھی پائے گئے ہیں ۔ جو کئی بار خبروں کی زینت بھی بنے ہیں ۔ شاید اسی حوالے سے کوئی خبر اسی محفل پر بھی کہیں موجود ہے ۔ بہت سے مدرس جو مختلف دور دراز علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔ وہ زیادہ تر ازدواجی زندگی سے محروم ہوتے ہیں یا پھر ان کا خاندان کسی معاشی مجبوری کی وجہ سے پیچھے اپنے علاقوں میں " مقید " ہوتا ہے ۔ جس کی وجہ سے وہ ایک طرح سے راہبانہ زندگی گذارنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ۔ اور میرا خیال ہے زیادہ تر ہمارے ان دینی اداروں میں یہ واقعات اسی محرومی کی وجہ سے وقوع پذیر ہوتے ہیں ۔

میرا خیال ہے میں نے بات واضع کردی ہے اور شاید اپنی طرف سے اس کی کوئی وجہ متعین کرنے کی کوشش بھی کی ہے ۔ اب رہی یہ بات کہ مدارس کے طور طریقے غلط ہیں تو میں نے نہ ہی ایسی کوئی بات کہی ہے ۔ اور نہ ہی آپ نے میری بات سمجھی ہے ۔ اگر اب بھی میری بات سمجھ نہیں آئی تو مجھےاس سلسلے میں دوسرا مراسلہ تحریر کرنے سے قاصر سمجھئیے گا

کتنے واقعات اور کہاں کہاں ہوئے ہیں تھوڑی سی روشنی ڈالیئے :)
نیز جس طرح مدارس کے واقعات کو فورم پر لایا جاتا ہے اسی طرح فحاشی کے واقعات روشن خیال لوگوں کی طرف سے ہونے پر لوگ خاموش کیوں ہوتے ہیں۔غیر اخلاقی سرگرمیوں کی مخالفت کیوں نہیں کی جاتی۔
 

arifkarim

معطل
اسی طرح فحاشی کے واقعات روشن خیال لوگوں کی طرف سے ہونے پر لوگ خاموش کیوں ہوتے ہیں۔غیر اخلاقی سرگرمیوں کی مخالفت کیوں نہیں کی جاتی۔

مخالفت کی جاتی ہے جناب۔ البتہ ان "واقعات" کی تعداد اب اتنی بڑھ چکی ہے کہ "خبر "نہیں رہی :yawn:
 

ماسٹر

محفلین
پادریوں کی بچوں سے زیادتیوں کے نئے نئے انکشافات

مغربی ممالک میں وقتًا فوقتًا کیتھولک پادریوں کی جنسی بے راھ روی کے واقعات منظر عام پر آتے رہتے ہیں -
آجکل اسی سلسلہ میں جرمنی میں نئے نئےَ انکشافات ہو رہے ہیں -
پہلے تو یہ اکادُکا کیسوں کے طور پر ہی سامنے آتے تھے ، کیونکہ چرچ ان معاملات کی تحقیق اپنی حد تک ہی رکھتا تھا - مگر اب کچھ عرصہ سے ماضی میں زیادتیوں کا نشانہ بننے والوں نے وکلاء سے رابطے کرنے کے بعد چرچ کے خلاف دعووں کی بھرمار کر دی تو معاملات چھپانے کی کوئی صورت نہیں رہی - چنانچہ چرچ کو بہت سے جرائم کا اقرار کرنا پڑا ، اور اب انہوں نے ان کی کھلم کھلا تحقیق کرنے کا وعدہ کیا ہے -
بعض ماہرین کے خیال میں دو سے چار فیصد تک کیتھولک پادری اس قسم کے رجحان رکھتے ہیں ، جن کی کل تعداد جرمنی میں 700 کے قریب بنتی ہے - اس سے قبل کئی ممالک میں اس قسم کے سکینڈل ، مثلا امریکہ ، آسٹریلیا اور خاص طور پر آئرلینڈ میں سامنے آچکے ہیں ، جہاں پر بہت بڑی تعداد میں سزائیں بھی ہوئیں -
جرمنی میں ان حقائق کا انکشاف Robert Denf نامی ایک شخص نے کیا ،جو بچپن میں خود بھی زیادتیوں کا شکار ہوچکا ہے - اس نے انکشاف کیا کہ وہ ایک لمبا عرصہ تک اپنے حق کے لئے لڑتا رہا ہے - چنانچہ چرچ نے اسے 25 ہزار یورو پیش کیے اور اس کو خاموش رہنے کی ہدایت کی- اس کا کہنا ہے کہ اس نے اس سلسلہ میں پوپ جان پال دوئم کو بھی لکھا ، جس کے جواب میں انہوں نے صرف یہ لکھا کہ خدا تمہیں معاف کرنے طاقت بخشے -
ان تمام معاملات کا ایک لازمی نتیجہ جو نکالا جا رہا ہے - وہ یہ ہے کہ عیسائیت کی ، اور خاص طور پر کیتھولک چرچ کی عزت اور وقار میں جو کمی واقع ہو گئی ہے وہ دوبارہ بحال ہونے والی نہیں -

------ بلا تبصرہ ------
 

arifkarim

معطل
شکریہ ماسٹر صاحب۔ میں اس سلسلہ میں‌کافی تحقیق کر چکا ہوں۔ یہ مسئلہ انسانی فطرت کیساتھ جڑا ہوا ہے۔ اور قریباً ہر مغربی ملک میں دوسری جنگ عظیم کے بعد سے ان بد افعالياں کا بہت حد تک اضافہ ديکھنے میں آیا ہے۔ گو کہ یہاں صرف کیتھولک چرچ کی حد تک بات کی گئی ہے۔ مگر میری ریسرچ میں‌ یہ دائرہ صرف یہیں تک محدود نہیں بلکہ چائلڈ پروٹیکشن سروسز سے لیکر بچوں کی تمام تر تعلیمی اور جسمانی ایکٹیویٹیز کی تنظیموں‌میں‌اس قسم کے لوگ بکثرت پائے جاتے ہیں۔ امریکن بوائے اسکاٹس پر بھی ۸۰۔۹۰ کی دہائی میں‌کافی اسکینڈلز بنے تھے۔ نیز پادریوں‌کے ہاتھوں جسمانی تشدد پر بعض اچھی کوالٹی کی ڈاکومنٹریز‌ و فلم ديکھنے کے لائق ہیں:
http://www.imdb.com/title/tt0106473/
 
Top