ش زاد
محفلین
بچھائے جال کہیں جمع آب و دانہ کیا
پھر اس نے سارے پرندوں کو بے ٹھکانہ کیا
پھر اس نے سارے پرندوں کو بے ٹھکانہ کیا
میں تیرا حکم نہیں ٹالتا مگر مجھ میں
نہ جانے کون ہے جس نے تیرا کہا نہ کیا
نہ جانے کون ہے جس نے تیرا کہا نہ کیا
بجز یقیں کوئی چارہ نہیں رہا میرے پاس
کہ پہلی بار تو اُس نے کوئی بہانہ کیا
کہ پہلی بار تو اُس نے کوئی بہانہ کیا
ملے جو غم تو انہیں اپنے پاس ہی رکھا
خوشی ملی ہے تو تیری طرف روانہ کیا
خوشی ملی ہے تو تیری طرف روانہ کیا
میں مشتِ خاک ستاروں کا ہم نوا ٹھہرا
میں ایک پَل تھا اور اس نے مجھے زمانہ کیا
میں ایک پَل تھا اور اس نے مجھے زمانہ کیا
(سلیم کوثر)