کاشفی
محفلین
غزل
(حمیرا راحت)
بچھڑتے وقت بھی رویا نہیں ہے
یہ دل اب ناسمجھ بچہ نہیں ہے
میں ایسے راستے پہ چل رہی ہوں
جو منزل کی طرف جاتا نہیں ہے
محبت کی عدیم الفرصتی میں
اسے چاہا مگر سوچا نہیںہے
لبوں پر مسکراہٹ بن کے چمکا
جو آنسو آنکھ سے ٹپکا نہیں ہے
جب آئینہ تھا تب چہرہ نہیں تھا
ہے اب چہرہ تو آئینہ نہیں ہے
میں ایسے سانحے پر رو رہی ہوں
ابھی جو آنکھ نے دیکھا نہیں ہے
جو شہرِ عشق کا باسی ہے راحت
وہ تنہا ہو کے بھی تنہا نہیں ہے
(حمیرا راحت)
بچھڑتے وقت بھی رویا نہیں ہے
یہ دل اب ناسمجھ بچہ نہیں ہے
میں ایسے راستے پہ چل رہی ہوں
جو منزل کی طرف جاتا نہیں ہے
محبت کی عدیم الفرصتی میں
اسے چاہا مگر سوچا نہیںہے
لبوں پر مسکراہٹ بن کے چمکا
جو آنسو آنکھ سے ٹپکا نہیں ہے
جب آئینہ تھا تب چہرہ نہیں تھا
ہے اب چہرہ تو آئینہ نہیں ہے
میں ایسے سانحے پر رو رہی ہوں
ابھی جو آنکھ نے دیکھا نہیں ہے
جو شہرِ عشق کا باسی ہے راحت
وہ تنہا ہو کے بھی تنہا نہیں ہے