بچھڑ گئے تو پھر کیا ہو گا۔

فخرنوید

محفلین
بچھڑ گئے تو پھر کیا ہو گا۔

بھولو گے نہیں کبھی سدا یاد کروگے
محبت خلوص اور وفا یاد کروگے

ہنستے ہنستے رونا ، اور روتے روتے ہنسنا
بچھڑ گئے تو پھر ہر ادا یاد کرو گے

چاہت کے گلاب یامحبت کے خواب
سوچتا ہوں کہ تم کیا کیا یاد کرو گے

ڈھونڈو گے بھی تو کوئی ملے گا نہیں مجھ سا
خوشبو کا ہوںمیں جھونکا مجھے یاد کرو گے

نہ وہ پہلی سی منزلیں نہ میں ہم سفر تیرا
میں نہیں رہوں گاتو رستہ دیکھ کر یاد کرو گے
 

فخرنوید

محفلین
میں تیرے سوا
تیرے سوا کسی سے نہ پیار کروں گا میں
کیا ہے تم سے وعدہ ضرور نبھاوں گا میں

دلگی ہی دلگی میں دل دے دیا تجھ کو
رفتہ رفتہ تجھے بھی اپنا بنا لوں گا میں

چاہت جتا کے اپنا بنا کے میری جان
تو میرا ہو گیا ہے سب کو بتا دوں گا میں

تو جو کرے اقرار میرے سنگ سدا رہنے کا
خدا گواہ خوشی سے نا پھولے سماوں گا میں

کہہ کر تو دیکھ اک بار تو بھی اپنا مجھ کو
تیری قسم سارے زمانے کو ٹھکرادوں گا میں

ناز بھلا دینا مجھے اگر ہوسکے تجھ سے
نوید کہہ رہا ہے تجھے بھلا نہ سکوں گا میں

ناز جی
 
Top