Qamar Shahzad
محفلین
بڑھتا ہے حسنِ یار ملن کے خیال سے
ٹھہرو نمایاں کرتا ہوں اس کو مثال سے
رہنے لگی ہے دل میں وہ اک انتہا پسند
دھڑکن کی دشمنی ہے تبھی اعتدال سے
میں معترف ہوں تیرے سخن کا بھی شاعرہ
محفل مگر جوان ہے تیرے جمال سے
کم اس کی ہے شگفتگی معلوم ہے مگر
چلتی ہے نبض گل پہ ترے احتمال سے
تڑپے ہیں جب کہ دونوں ہی دشتِ فراق میں
پھر ہے گریز کس لیے آخر وصال سے
رنگت سیاہ پڑ گئی برگِ گلاب کی
دیکھا جو تم نے ایک نظر اشتعال سے
کرکٹ مجھے پسند ہے لیکن اسے پسند
فٹبال کا کھلاڑی جو ہے پرتگال سے
ہر آن کیوں سوار ہیں کاندھوں پہ کاتبیں
اکتا نہ جاؤں دائمی اس دیکھ بھال سے
مکھن سے جیسے بال نکالے کوئی قمر
اس نے چھڑایا ہاتھ کچھ ایسے کمال سے
قمر آسی
ٹھہرو نمایاں کرتا ہوں اس کو مثال سے
رہنے لگی ہے دل میں وہ اک انتہا پسند
دھڑکن کی دشمنی ہے تبھی اعتدال سے
میں معترف ہوں تیرے سخن کا بھی شاعرہ
محفل مگر جوان ہے تیرے جمال سے
کم اس کی ہے شگفتگی معلوم ہے مگر
چلتی ہے نبض گل پہ ترے احتمال سے
تڑپے ہیں جب کہ دونوں ہی دشتِ فراق میں
پھر ہے گریز کس لیے آخر وصال سے
رنگت سیاہ پڑ گئی برگِ گلاب کی
دیکھا جو تم نے ایک نظر اشتعال سے
کرکٹ مجھے پسند ہے لیکن اسے پسند
فٹبال کا کھلاڑی جو ہے پرتگال سے
ہر آن کیوں سوار ہیں کاندھوں پہ کاتبیں
اکتا نہ جاؤں دائمی اس دیکھ بھال سے
مکھن سے جیسے بال نکالے کوئی قمر
اس نے چھڑایا ہاتھ کچھ ایسے کمال سے
قمر آسی