بکواس ۔۔۔۔ از فاتح الدین بشیر

فاتح الدین بشیر صاحب کی ایک بے حد متاثر کن نظم جس کے عنوان سے میں ہر گز متفق نہیں لیکن جن کی تخلیق ہے ان کا ہی دیا ہوا عنوان ہے سو مجبوراً یہی عنوان لکھنا پڑا:​
بکواس​
میں کہ مدت سے کوئی شعر نہیں لکھ پایا​
تیرا ہی نام لکھا جب بھی کہیں لکھ پایا​
نظم کوئی نہ غزل کوئی ہوئی ہے کب سے​
جب تلک، جان! مرے ساتھ رہیں، لکھ پایا​
تا ترے فخرِ جمالاں کو بڑھا پاؤں میں​
نگۂ خوش میں تری کاش جگہ پاؤں میں​
میں تو لکھتا تھا فقط تیری خوشی کی خاطر​
لبِ خندہ کی ترے داد و صلہ پاؤں میں​
میرا ہر حرف سبھی لفظ ترے قصے تھے​
تا ترے چہرے پہ مسکان کھلا پاؤں میں​
میرا سب مان مرا سارا تکبر توڑا​
یاس و نومیدی میں لا کر مجھے یوں چھوڑا​
اب مرے پاس نہ امّید نہ وہ کام و مرام​
ایک بے زاری و وحشت ہے کہ دن رات مدام​
تیری آنکھیں مری مشعل کی ضیا تھیں گویا​
تو نے وہ چھین کے بے نور کیا ہے مجھ کو​
کائناتوں کا مماثل ترا چہرہ تھا مجھے​
لا مکانی کا شرف بخش دیا ہے مجھ کو​
جن لبوں نے مجھے احساس دیا ہونے کا​
ان کا الہام و تخیل بھی خطا ہے مجھ کو​
جو طلب گارِ دعا بن کے مرے ساتھ اٹھا​
آج وہ دستِ عطا بھی تو سزا ہے مجھ کو​
میں سیہ بخت، بجا، لیک سیہ کار نہ تھا​
ترش رو، تلخ تھا لیکن کبھی عیار نہ تھا​
گر خطا کار سہی اتنا بھی بد کار نہ تھا​
سوچ! میں ترکِ تعلق کا تو حقدار نہ تھا​
کاٹ کر خود سے مجھے دور لے جا پھینکا ہے​
کیسے ویرانے میں تو نے مجھے لا پھینکا ہے​
کیسی تاریکی و وحشت کا گماں ہے ہر سُو​
بے بسی، تیرگی، بے داد نہاں ہے ہر سُو​
وہ اندھیرے کہ جہاں موت بھی گھبراتی ہے​
مجھ سے ملنے کو وہ آتے ہوئے ڈر جاتی ہے​
کیا یہی میری محبت کا صلہ تھا چندا؟​
ہجرِ دائم ہی بھلا میری سزا تھا چندا؟​
(فاتح الدین بشیرؔ)​
 
نظم کا عنوان جس کیفیت میں رکھا گیا ہے شائد اسی کیفیت میں میرا ایک پرانا شعر:
اب اسکی جفاؤں سے گلہ ہی نہیں کوئی
اپنی وفا کی یاد بھی اب بارِ گراں ہے:)
 

شوکت پرویز

محفلین
زبردست شراکت مدیحہ صاحبہ !
بہت عمدہ کلام ہے۔۔
اللہ سے دعا ہے کہ یہ فاتح بھائی کی محض "بکواس" ہو اور "حقیقت" میں ان پر یہ معاملہ کبھی نہ پیش آئے۔۔ آمین۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس مصرع میں شاید کچھ ٹائپو رہ گیا ہے، دوبارہ دیکھ لیں۔۔ :)
یاس و نومیدی میں لا کر مجھے یوں چھوڑا​
 

فاتح

لائبریرین

نایاب

لائبریرین
بلا شبہ سحر ناک اچھوتے انداز کی نظم ہے ۔۔۔۔۔۔۔
یہ شعر تو عجب ہی اک کیفیت طاری کر دیتا ہے ۔۔۔۔
کائناتوں کا مماثل ترا چہرہ تھا مجھے
لا مکانی کا شرف بخش دیا ہے مجھ کو
شراکت پر بہت شکریہ بہت دعائیں محترم بہنا
 

شوکت پرویز

محفلین
بجا کہتے ہیں آپ۔۔۔ درست یوں ہے:
یاس و نومیدی میں لا کرہے مجھے یوں چھوڑا
جی جناب !
کسی اور کا کلام ہوتا تو سیدھے سیدھے لکھ دیتا کہ "وزن" میں نہیں لگ رہا۔۔۔
لیکن چونکہ آپ کا کلام ہے تو پھر اس میں ہم جیسے طفلِ مکتب کیا کلام کر سکتے ہیں سو پورے اعتماد و یقین کے ساتھ ذہن نے "ٹائپو" لکھنے کا حکم دیا اور دل نے بھی اسی کی گواہی دی اور اللہ میری انگلیوں کو لمبی عمر دے کہ انہوں نے بھی بلا چوں و چرا ذہن کے اس حکم کو بجا لا کر اپنی سعادت مندی کا ثبوت دیا۔۔۔ :)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
فاتح بھائی کی آسان شاعری میں سے ایک
ہمیشہ کی طرح لاجواب اور بہت ہی لاجواب اور زبردست
بہت کمال کا لکھتے ہیں فاتح بھائی
 
واہ کیا نظم ہے :applause: دل کرتا ہے کہ کاش ہر شعر کو "زبردست" کی ریٹنگ دے سکتا:daydreaming:
بہت شکریہ مدیحہ گیلانی اس شراکت کا:applause:
انتخاب پسند فرمانے پر شکریہ۔۔۔ :)
لیکن ہمارا آپ کا تعلق اس قدر بھی بے تکلف نہیں کہ آپ براہ راست نام سے مخاطب کریں۔
اُمید ہے آئندہ خیال رکھیں گے ۔ جیتے رہیں
 
زبردست شراکت مدیحہ صاحبہ !
بہت عمدہ کلام ہے۔۔
اللہ سے دعا ہے کہ یہ فاتح بھائی کی محض "بکواس" ہو اور "حقیقت" میں ان پر یہ معاملہ کبھی نہ پیش آئے۔۔ آمین۔۔
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
اس مصرع میں شاید کچھ ٹائپو رہ گیا ہے، دوبارہ دیکھ لیں۔۔ :)
انتخاب پسند فرمانے کا شکریہ شوکت پرویز صاحب۔
جی بلاشبہ کلام بے حد عمدہ ہے ۔ٹائپو کی نشاندہی کر چکے ہیں صاحب نظم ۔۔انتظامیہ سے کہہ کر درست کروا دیا جاتا ہے ۔:)
 
بلا شبہ سحر ناک اچھوتے انداز کی نظم ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
یہ شعر تو عجب ہی اک کیفیت طاری کر دیتا ہے ۔۔۔ ۔
کائناتوں کا مماثل ترا چہرہ تھا مجھے
لا مکانی کا شرف بخش دیا ہے مجھ کو
شراکت پر بہت شکریہ بہت دعائیں محترم بہنا
نظم پسند فرمانے کا بےحد شکریہ نایاب بھائی ۔
تبصرے اور دعا کے لیے بھی ممنون ہوں ۔:)
 
تیری آنکھیں مری مشعل کی ضیا تھیں گویا
تو نے وہ چھین کے بے نور کیا ہے مجھ کو
کائناتوں کا مماثل ترا چہرہ تھا مجھے
لا مکانی کا شرف بخش دیا ہے مجھ کو
جن لبوں نے مجھے احساس دیا ہونے کا
ان کا الہام و تخیل بھی خطا ہے مجھ کو
جو طلب گارِ دعا بن کے مرے ساتھ اٹھا
آج وہ دستِ عطا بھی تو سزا ہے مجھ کو
کیا کہنے کیا شکوہ لفظی ہے کیا ندرتِ خیال اور رعنائی ہے​
بہت ہی خوبصورت نظم​
شاد و آباد رہیں​
مدیحہ گیلانی صاحبہ شریک محفل کرنے کے لئے آپکے ممنون ہیں​
 
انتخاب پسند فرمانے پر شکریہ۔۔۔ :)
لیکن ہمارا آپ کا تعلق اس قدر بھی بے تکلف نہیں کہ آپ براہ راست نام سے مخاطب کریں۔
اُمید ہے آئندہ خیال رکھیں گے ۔ جیتے رہیں
معذرت قبول کیجیے:oops:
میں دراصل مخمصے کا شکار تھا کہ کس طرح مخاطب کروں:confused:
"مدھو آپا" اس لیے نہیں کہہ سکتا تھا کہ اس میں آپ کا نک نیم آتا ہے۔
"صرف مدیحہ" کہنے کا انجام تو اس سے بھی برتر ہوتا:ROFLMAO:
اب رہ جاتا ہے "مدیحہ گیلانی صاحبہ"۔یہ ٹھیک رہتا کیا؟؟؟
 

عمر سیف

محفلین
تیری آنکھیں مری مشعل کی ضیا تھیں گویا
تو نے وہ چھین کے بے نور کیا ہے مجھ کو
کائناتوں کا مماثل ترا چہرہ تھا مجھے
لا مکانی کا شرف بخش دیا ہے مجھ کو
جن لبوں نے مجھے احساس دیا ہونے کا
ان کا الہام و تخیل بھی خطا ہے مجھ کو
جو طلب گارِ دعا بن کے مرے ساتھ اٹھا
آج وہ دستِ عطا بھی تو سزا ہے مجھ کو
لاجواب۔۔ بہت خوب فاتح
 
Top