بکھرتا پھول جیسے شاخ پر اچھا نہیں لگتا-صابر ظفر

بکھرتا پھول جیسے شاخ پر اچھا نہیں لگتا
محبت میں کوئی بھی عمر بھر اچھا نہیں لگتا

بکھرنے اور بھٹکنے کیلیے تنہائی کافی ہے
کوئی منزل نہ ہو تو ہمسفر اچھا نہیں لگتا

میں اس کو سوچتا کیوں ہوں اگر ندرت نہیں اس میں
میں اس کو دیکھتا کیوں ہوں اگر اچھا نہیں لگتا

اسی باعث میں تیری یادوں میں مصروف رہتا ہوں
مجھے بے دھیان رہنے کا ہنر اچھا نہیں لگتا

وہ جس کی دلکشی میں غرق ہونا چاہتا ہوں میں
وہی منظر مجھے بار دگر اچھا نہیں لگتا

کسی صورت تعلق کی مسافت طے تو کرنی ہے
مجھے معلوم ہے تجھ کو سفر اچھا نہیں لگتا

مرا دکھ بانٹنے والے بہت احباب ہیں میرے
رکھوں میں ساتھ کوئی نوحہ گر اچھا نہیں لگتا

نکل کے جب میں ویرانے سے آبادی میں آیا ہوں
رہوں بے گانہء دیوار در اچھا نہیں لگتا

ہزار آوارگی ہو بے ٹھکانہ زندگی کیا ہے
وہ انساں ہی نہیں ہے جس کو گھر اچھا نہیں لگتا

نئ تخلیق سے باقی جہاں میں حسن ہے سارا
شجر چاہے کوئی ہو بے ثمر اچھا نہیں لگتا

وہ چاہے فصل پک جانے پہ سارے کھیت چگ جائیں
پرندوں کو کروں بے بال و پر اچھا نہیں لگتا

ستم جو ہو رہا ہے در حقیقت وہ خدا جانے
مگر کوئی سرے سے بے خبر اچھا نہیں لگتا

وہ اک اسم مبارک دل پہ لکھنا چاہیئے جس کو
وہ پیشانی پہ لکھ تو لوں مگر اچھا نہیں لگتا

وسیلہ راستے کا چھوڑ کر منزل نہیں ملتی
خدا اچھا لگے کیا ، جب بشر اچھا نہیں لگتا

صابر ظفر
 

نوید صادق

محفلین
بکھرتا پھول جیسے شاخ پر اچھا نہیں لگتا ۔۔صابر ظفر

غزل

بکھرتا پھول جیسے شاخ پر اچھا نہیں لگتا
محبت میں کوئی بھی عمر بھر اچھا نہیں لگتا

میں اس کو سوچتا کیوں ہوں اگر ندرت نہیں اس میں
میں اس کو دیکھتا کیوں ہوں اگر اچھا نہیں لگتا

وہ جس کی دلکشی میں غرق ہونا چاہتا ہوں میں
وہی منظر مجھے بارِ دگر اچھا نہیں لگتا

نکل کے جب میں ویرانے سے آبادی میں آیا ہوں
رہوں بیگانۂ دیوار و در اچھا نہیں لگتا

وہ چاہے فصل پک جانے پہ سارے کھیت چگ جائیں
پرندوں کو کروں بے بال و پر اچھا نہیں لگتا

وسیلہ راستے کا چھوڑ کر منزل نہیں ملتی
خدا اچھا لگے کیا، جب بشر اچھا نہیں لگتا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(صابر ظفر)
 

مغزل

محفلین
پیاسا صحرا اور نوید بھائی ، شکریہ جناب ، پیش کرنے کو،صابر ظفر 22 کتابوں کے خالق ہیں۔ میری ان سے ملاقاتیں رہتی ہیں، کئی ایک اچھی غزلیں بھی کہیں ہیں‌جناب نے ، لیکن معاف کیجیے گا شعر گوئی اور بسیار گوئی میں موصوف تفریق ہی نہیں رکھتے ،اپنے تئیں ظفر اقبال بننے کی کوشش کررہے ہیں، اس پر دعوی کہ جناب کا نام نوبل پرائز کے لیے منتخب ہوچکا ہے ۔ خیر ۔ خدا کرے کہ مل جائے
 

نوید صادق

محفلین
پیاسا صحرا اور نوید بھائی ، شکریہ جناب ، پیش کرنے کو،صابر ظفر 22 کتابوں کے خالق ہیں۔ میری ان سے ملاقاتیں رہتی ہیں، کئی ایک اچھی غزلیں بھی کہیں ہیں‌جناب نے ، لیکن معاف کیجیے گا شعر گوئی اور بسیار گوئی میں موصوف تفریق ہی نہیں رکھتے ،اپنے تئیں ظفر اقبال بننے کی کوشش کررہے ہیں، اس پر دعوی کہ جناب کا نام نوبل پرائز کے لیے منتخب ہوچکا ہے ۔ خیر ۔ خدا کرے کہ مل جائے
بھائی!
ملاقات تو میری بھی ہے ان سے۔ لیکن میں تو صرف شعر کو دیکھتا ہوں۔ باقی دعویٰ کرنے دیں۔ اس سے کی فرق پڑتا ہے۔ان کے اچھے شعر ہمارے لیے اچھے ہیں۔
دعوے ظفر اقبال نے کم کیے ہیں۔ کیا فرق پڑتا ہے۔ زندہ شعر تو زندہ رہیں گے۔ وہ ظفر اقبال کے ہوں، یا صابر ظفر کے یو انور شعور کے، نوید صادق کے یا م م مغل کے:happy:
 
Top