پیارے چھوٹے بھائی ۔۔۔ آپ نے میری ہی بات کی تائید کردی ۔ ( سرخ رنگ میں مقید اپنے الفاظ کو دیکھیں ) ۔
ایک لیڈر یا جرنیل کی غلطی پوری قوم کی غلطی ہوتی ہے ۔ جنگ کیا کوئی کھیل ہے کہ کوئی قوم آج جنگ کا فیصلہ کرلے ۔ جنگ کے اثرات دہائیوں اور پھر صدیوں پر محیط ہوتے ہیں ۔ کشمیر کے حوالے سےمزاحمتوں کی بات چلی ہے تو میں آپ کو بتاؤں کہ پچھلے دو سو سالوں میں مزاحمت کی کون سی تحریکیں کامیاب ہوئیں ہیں ۔ ؟ مسلمانوں میں جو مزاحمتوں کی جو تحریکیں اٹھیں ۔ اس میں آپ نے جہاد بھی کیا ، آپ کے بڑے صالحین جہاد کرنے کے لیئے اٹھے ۔ تاریخ پر ایک نظر ڈال کر دیکھئے کہ کہاں کامیابی ہوئی ۔ اصل میں دنیا کے اندر میدان جنگ میں کامیابی کی اپنی ایک سائنس ہے ۔ اور اسی کے مطابق کامیابی ہوگی ۔ ٹیپو سلطان کو کامیابی ہوئی ، بخت خان کو جنگِ آزادی میں کامیابی ہوئی ۔ ؟ سید احمد شہید کو کامیابی ہوئی ۔ ؟ مہدی سوڈانی کو کامیابی ہوئی ۔ انور پاشا کو کامیابی ہوئی ۔ ؟ امام شامل کو کامیابی ہوئی ۔ ؟ ملا عمر کو کامیابی ہوئی ۔ ؟ صدام حسین کو کامیابی ہوئی ۔ ؟ کارگل میں آپ کو کامیابی ہوئی ۔ ؟ جنگِ رمضان میں مصر کو کامیابی ہوئی ۔ ؟ اور آج ہماری فوج کو ملک کے اندر ہی طالبان کے خلاف کامیابی ہوئی ۔ ؟
اس وقت ہمیں اپنے لیئے امن کا وقفہ حاصل کرنا ہے ۔ جس کے دوران ہم اپنی ارسرِنو تعمیر کرسکیں ۔ قومیں مہینوں یا سالوں میں نہیں بن جاتیں ۔ اس کے لیئے صدیاں بھی لگ جاتی ہے ۔ پانچ سو سال قبل جب ہمارا زوال شروع ہوا تھا اگر یہی حکمتِ عملی اس وقت اختیار کر لی جاتی تو اج صورتحال قدرے مختلف ہوتی ۔ جب تک ہمیں امن کا زمانہ میسر نہیں آئے گا ہم کبھی بھی اپنی تعمیر اور ترقی کی راہ پا نہیں سکتے ۔۔جنگیں مسئائل ختم کرنے کے لیئے نہیں بلکہ مذید مسائل پیدا کرنے کے لیئے لڑی جاتیں ہیں کہ جنگ خود ہی ایک مسئلہ ہے ۔
محترم ظفری بھائی ۔۔ میں آپ کے موقف سے بھی اتفاق کرتا ہوں کہ امن کے بغیر ہم کبھی بھی اپنی تعمیر اور ترقی کی راہ نہیں پا سکتے ۔۔۔
میرا موقف شروع سے یہ ہی ہے کہ امن کے ساتھ رہا جائے، لیکن ذلت اور خواری کے ساتھ رہنے کو امن کا نام دینا بھی غلط ہے۔
میں جنگ کرنے کے حق میں نہیں ہوں کہ اس وقت پاکستان جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا کہ ہمیں بے شمار اندرونی جنگوں کا سامنا ہے لیکن موجودہ موضوع پاکستانی سرحدوں پر مسلسل ہندوستانی فوجوں کی سنگین چھیڑ چھاڑ ہے۔ جس میں پاکستانی آرمی کے افسران اور سپاہیوں کے ساتھ ساتھ کئی بے گناہ شہری بھی شہید ہو چکے ہیں۔۔ کیا اس چھیڑ چھاڑ اور مسلسل الزامات کے بعد بھی خاموش رہنا امن ہے؟، میں انڈیا پر حملے کی بات نہیں کر رہا لیکن کیا اعلیٰ سطح پر کوئی مضبوط موقف سامنے نہیں آنا چاہئے۔
اگر کوئی دشمن آپ پر حملہ کر دیتا ہے تو اپنا بچاؤ بھی کیا اس ”بے سود جہاد“ کے زمرے میں آئے گا۔؟
مجھے انڈیا سے اتنا گلہ نہیں کہ اس کی سرشت ہی یہ ہے ۔ اگر گلہ ہے تو اپنی حکومت سے جو مسلسل معذرت خواہانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہے۔