Shaidu
محفلین
سن 1960ء میں ریلیز ہونے والی پاکستانی فلم” سہیلی کا گیت”ہم بھول گئے ہر بات ۔۔مگر تیرا پیار نہیں بھولی” موسیقی کی دنیا کا نہایت مشہور گیت ہے ۔ اس کی دھن اے حمید نے ترتیب دی تھی جبکہ نسیم بیگم نے کمال خاب صورتی سے اسے اپنی آواز میں ڈھالا تھا ۔ شمیم آراء پر پکچرائز کئے گئے اسی گیت کو بھارتی فلم “سوتن کی بیٹی” میں معمولی رد و بدل کے ساتھ دوبارہ پیش کیا گیا۔ اس گیت نے وہ دھوم مچائی کہ بیان سے باہر ہے۔
سن 1983 میں ڈائمنڈ جوبلی فلم ” دہلیز “کے لیے گایا جانے والا گیت “آج تو غیر سہی، پیار سے بیر سہی” بھارت کے نامور موسیقار آر ڈی برمن نے فلم “اونچے لوگ”میں استعمال کیا ۔ “دہلیز” میں اسے شبنم اور ندیم پر فلمایا گیا تھا جبکہ بھارت میں اسے اس وقت کے سپر اسٹارراجیش کھنہ پر پکچرائز کیا گیا تھا۔گیت کو کشور کمار جیسی منجھی ہوئی آواز نے گایا۔ اس گانے نے بھی بھارت میں کامیابی کے نئے جھنڈے گاڑے اور آر ڈی برمن کو شہرت کی سیڑھیوں کا ایک اور مرحلہ طے کروا یا۔
جس دن بھلا دوں تیرا پیار دل سے،وہ دن آخری ہو میرا زندگی کا
پاکستانی لیجنڈری گلوکار مہدی حسن کے گائے ہوئے اس گیت کو پاکستان میں تو جو بے پناہ شہرت ملی سو ملی، بھارت میں بھی اس گیت کو وہ پذیرائی ملی کہ یہ فلمی موسیقی کی تاریخ کا حصہ بن گیا۔اسے پاکستانی فلم ” خوشبو ” کے لئے موسیقار ایم اشرف نے اپنی دھنوں سے سجایا تھا۔ بھارت میں اسے امیت کمار اور لتا منگیشکر کی آوازوں میں ریکارڈ کیا گیا اور موسیقار رام لکشمن نے اسے فلم “پولیس “کیلئے اپنی دھنوں میں ڈھالا۔ اس گیت نے بھی بھارت میں خوب دھوم مچائی اور رام لکشمن کو مقبول موسیقار بنا دیا۔
میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا
پاکستانی فلم” شمع اور پروانہ” میں مجیب عالم کا گایا ہوا گیت ’میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا‘کی دھن موسیقار نثار بزمی نے ترتیب دیں تھی جبکہ بول سیف الدین سیف کے تھے۔ اس گیت کوبالی ووڈ فلم” مہان” میں موسیقار جوڑی لکشمی کانت پیارے لال نے 1987ء میں ریلیز ہونے والی بھارتی فلم” نذرانہ” میں پیش کیا۔
بانٹ رہا تھا جب خدا سارے جہاں کی نعمتیں
9جون 1978کو پاکستانی سنیماؤں کی زینت بننے والی فلم “نذرانہ” کے لیے قتیل شفائی کے لکھے ہوئے اور ایم اشرف کی موسیقی میں ڈھلے ‘ڈوئٹ سانگ’ کو مہدی حسن اور ناہید اختر کی آوازوں میں ریکارڈ کیا گیا ۔ اس کے بول تھے ’بانٹ رہا تھا جب خدا سارے جہاں کی نعمتیں‘ ۔بھارت میں اسے 1999ء میں فلم” بڑے دل والا” کے لیے ادت نارائن اور الکا یاگنک کی آوازوں میں ریکارڈ کیا گیا۔ گایا جانے والا یہ گیت 21 سال پرانے پاکستانی گانے کی نقل ہے۔
بادلوں میں چھپ رہا ہے چاند کیوں۔۔ اور۔۔تیرے در پر صنم چلے آئے
فلم” اک تیرا سہارا” کے لیے سلیم رضا اور نسیم بیگم جبکہ فلم “نیند “کے لیے نورجہاں کے گائے ہوئے پاکستانی گیتوں “بادلوں میں چھپ رہا ہے چاند کیوں” اور “تیرے در پر صنم چلے آئے” کے ساتھ کیا گیا۔ ان دونوں گیتوں کو جدید انداز میں نئی دھن کے ساتھ بھارتی موسیقار انو ملک نے فلم “پھر تیری کہانی یاد آئی” کے لیے کمار سانو اور الکا یاگنک کی آوازوں میں ریکارڈ کیا۔
میں نظر سے پی رہا ہوں یہ سماں بدل نہ جائے
پاکستان کے لوک گلوکار عطا اللہ خان عیسیٰ خیلوی کی گائی ہوئی انور مرزا پوری کی غزل ’میں نظر سے پی رہا ہوں یہ سماں بدل نہ جائے‘ کے ایک شعر کوبھارتی گیت کا مکھڑا بھی بنایا گیااور اس طرح یہ غزل بھارتی گانے میں تبدیل ہوگئی۔الکا یاگنک اور ادت نارائن کی آوازوں میں گایا جانے والا یہ گیت فلم “ایمان بے ایمان “میں شامل کیا گیا ۔
کر نہ سکے ہم پیار کا سودا قیمت ہی کچھ ایسی تھی
عطا اللہ خان عیسی خیلوی کے ہی دواور گانے “کر نہ سکے ہم پیار کا سودا قیمت ہی کچھ ایسی تھی”اور” اشکوں کے لے کے دھارے” بھی بھارتی بھارتی فلموں میں جگہ پاچکے ہیں۔ اسی طرح منصور ملنگی کی گائی ہوئی غزل “آئینے کے سو ٹکڑے ہم نے کر کے دیکھے ہیں” کو1993ء میں ریلیز ہونے والی بھارتی فلم “ماں” میں شامل کیا گیا۔ اس گیت کو کمار سانو نے انو ملک کی موسیقی میں گایا جبکہ اسے جتندر پر فلمبند کرایا گیا تھا۔
علاوہ ازیں کچھ اور گیت ، مثلاً “اچھا صلہ دیا تو نے میرے پیار کا”، تصور خانم کے گائے ہوئے گانے ” تو میری زندگی ہے” ، “وے سب توں سوہنیا”، “اگر تم مل جاؤ زمانہ چھوڑ دیں گے ہم” مسعود رانا اور آئرن پروین کی آوازوں میں الگ الگ گایا جانے والا فلم “آئینہ ” کا گیت ’تمھی ہو محبوب میرے، میں کیوں نہ تمھیں پیار کروں” فلم “عظمت” کے لیے مہدی حسن کا گایا ہوا گیت “زندگی میں تو سبھی پیار کیا کرتے ہیں”مہدی حسن ہی کی آواز میں گائی گئی ایک غزل “رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ” فلم “گونج اٹھی شہنائی “کے لیے مالا کی آواز میں گایا جانے والا گیت “دل دیتا ہے رو رو دہائی کسی سے کوئی پیار نہ کرے” فلم “نیکی بدی” کے لیے مہدی حسن کا گیت “دل میں طوفاں چھپائے بیٹھا ہوں یہ نہ سمجھو کہ مجھ کو پیار نہیں” کو بھی بھارتی موسیقاروں نے اپنی فلموں کی زینت بنایا۔
بشکریہ : اردو سکائی
سن 1983 میں ڈائمنڈ جوبلی فلم ” دہلیز “کے لیے گایا جانے والا گیت “آج تو غیر سہی، پیار سے بیر سہی” بھارت کے نامور موسیقار آر ڈی برمن نے فلم “اونچے لوگ”میں استعمال کیا ۔ “دہلیز” میں اسے شبنم اور ندیم پر فلمایا گیا تھا جبکہ بھارت میں اسے اس وقت کے سپر اسٹارراجیش کھنہ پر پکچرائز کیا گیا تھا۔گیت کو کشور کمار جیسی منجھی ہوئی آواز نے گایا۔ اس گانے نے بھی بھارت میں کامیابی کے نئے جھنڈے گاڑے اور آر ڈی برمن کو شہرت کی سیڑھیوں کا ایک اور مرحلہ طے کروا یا۔
جس دن بھلا دوں تیرا پیار دل سے،وہ دن آخری ہو میرا زندگی کا
پاکستانی لیجنڈری گلوکار مہدی حسن کے گائے ہوئے اس گیت کو پاکستان میں تو جو بے پناہ شہرت ملی سو ملی، بھارت میں بھی اس گیت کو وہ پذیرائی ملی کہ یہ فلمی موسیقی کی تاریخ کا حصہ بن گیا۔اسے پاکستانی فلم ” خوشبو ” کے لئے موسیقار ایم اشرف نے اپنی دھنوں سے سجایا تھا۔ بھارت میں اسے امیت کمار اور لتا منگیشکر کی آوازوں میں ریکارڈ کیا گیا اور موسیقار رام لکشمن نے اسے فلم “پولیس “کیلئے اپنی دھنوں میں ڈھالا۔ اس گیت نے بھی بھارت میں خوب دھوم مچائی اور رام لکشمن کو مقبول موسیقار بنا دیا۔
میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا
پاکستانی فلم” شمع اور پروانہ” میں مجیب عالم کا گایا ہوا گیت ’میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا‘کی دھن موسیقار نثار بزمی نے ترتیب دیں تھی جبکہ بول سیف الدین سیف کے تھے۔ اس گیت کوبالی ووڈ فلم” مہان” میں موسیقار جوڑی لکشمی کانت پیارے لال نے 1987ء میں ریلیز ہونے والی بھارتی فلم” نذرانہ” میں پیش کیا۔
بانٹ رہا تھا جب خدا سارے جہاں کی نعمتیں
9جون 1978کو پاکستانی سنیماؤں کی زینت بننے والی فلم “نذرانہ” کے لیے قتیل شفائی کے لکھے ہوئے اور ایم اشرف کی موسیقی میں ڈھلے ‘ڈوئٹ سانگ’ کو مہدی حسن اور ناہید اختر کی آوازوں میں ریکارڈ کیا گیا ۔ اس کے بول تھے ’بانٹ رہا تھا جب خدا سارے جہاں کی نعمتیں‘ ۔بھارت میں اسے 1999ء میں فلم” بڑے دل والا” کے لیے ادت نارائن اور الکا یاگنک کی آوازوں میں ریکارڈ کیا گیا۔ گایا جانے والا یہ گیت 21 سال پرانے پاکستانی گانے کی نقل ہے۔
بادلوں میں چھپ رہا ہے چاند کیوں۔۔ اور۔۔تیرے در پر صنم چلے آئے
فلم” اک تیرا سہارا” کے لیے سلیم رضا اور نسیم بیگم جبکہ فلم “نیند “کے لیے نورجہاں کے گائے ہوئے پاکستانی گیتوں “بادلوں میں چھپ رہا ہے چاند کیوں” اور “تیرے در پر صنم چلے آئے” کے ساتھ کیا گیا۔ ان دونوں گیتوں کو جدید انداز میں نئی دھن کے ساتھ بھارتی موسیقار انو ملک نے فلم “پھر تیری کہانی یاد آئی” کے لیے کمار سانو اور الکا یاگنک کی آوازوں میں ریکارڈ کیا۔
میں نظر سے پی رہا ہوں یہ سماں بدل نہ جائے
پاکستان کے لوک گلوکار عطا اللہ خان عیسیٰ خیلوی کی گائی ہوئی انور مرزا پوری کی غزل ’میں نظر سے پی رہا ہوں یہ سماں بدل نہ جائے‘ کے ایک شعر کوبھارتی گیت کا مکھڑا بھی بنایا گیااور اس طرح یہ غزل بھارتی گانے میں تبدیل ہوگئی۔الکا یاگنک اور ادت نارائن کی آوازوں میں گایا جانے والا یہ گیت فلم “ایمان بے ایمان “میں شامل کیا گیا ۔
کر نہ سکے ہم پیار کا سودا قیمت ہی کچھ ایسی تھی
عطا اللہ خان عیسی خیلوی کے ہی دواور گانے “کر نہ سکے ہم پیار کا سودا قیمت ہی کچھ ایسی تھی”اور” اشکوں کے لے کے دھارے” بھی بھارتی بھارتی فلموں میں جگہ پاچکے ہیں۔ اسی طرح منصور ملنگی کی گائی ہوئی غزل “آئینے کے سو ٹکڑے ہم نے کر کے دیکھے ہیں” کو1993ء میں ریلیز ہونے والی بھارتی فلم “ماں” میں شامل کیا گیا۔ اس گیت کو کمار سانو نے انو ملک کی موسیقی میں گایا جبکہ اسے جتندر پر فلمبند کرایا گیا تھا۔
علاوہ ازیں کچھ اور گیت ، مثلاً “اچھا صلہ دیا تو نے میرے پیار کا”، تصور خانم کے گائے ہوئے گانے ” تو میری زندگی ہے” ، “وے سب توں سوہنیا”، “اگر تم مل جاؤ زمانہ چھوڑ دیں گے ہم” مسعود رانا اور آئرن پروین کی آوازوں میں الگ الگ گایا جانے والا فلم “آئینہ ” کا گیت ’تمھی ہو محبوب میرے، میں کیوں نہ تمھیں پیار کروں” فلم “عظمت” کے لیے مہدی حسن کا گایا ہوا گیت “زندگی میں تو سبھی پیار کیا کرتے ہیں”مہدی حسن ہی کی آواز میں گائی گئی ایک غزل “رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ” فلم “گونج اٹھی شہنائی “کے لیے مالا کی آواز میں گایا جانے والا گیت “دل دیتا ہے رو رو دہائی کسی سے کوئی پیار نہ کرے” فلم “نیکی بدی” کے لیے مہدی حسن کا گیت “دل میں طوفاں چھپائے بیٹھا ہوں یہ نہ سمجھو کہ مجھ کو پیار نہیں” کو بھی بھارتی موسیقاروں نے اپنی فلموں کی زینت بنایا۔
بشکریہ : اردو سکائی