آج کل بھی تو پاکستانی فلم یہاں چل رہی تھی۔۔ خدا کے لئے۔۔۔ لیکن شاید اچھا رسپانس نہیں ملا اسے۔
ہاں اعجاز انکل یہ ضرور بتائیے کہ "خدا کے لئے" کو کیسا ریسپانس ملا ہے حیدرآباد میں؟
مجھے اس لئے پوچھنا پڑا ہے کہ اب میری کوئی دوست وہاں مقیم نہیں ہے جس سے ایسا پوچھا جا سکے
۔ مجھے اپنے اسکول کے زمانے کی وہ دن یاد ہیں جب مسلم نوجوانوں کی ایک تنظیم کے نوجوان ہر تھیٹر میں گھس کر برقعہ پوش خواتین کو وارننگ دے کر ٹکٹ لائن سے نکال کر گھر واپس بھیج دیتے تھے۔ پھر ایک بار برقعہ پوش خواتین کو چہرے پر تیزاب ڈالنے کی دھمکیاں بھی دی گئی تھیں۔ یہ سب صرف برقعہ کے احترام کی خاطر اٹھایا گیا قدم تھا کیونکہ غیر مسلم خواتین اسی برقعہ کی آڑ میں ٹکٹوں کی بلیک مارکٹنگ کے ساتھ ساتھ بعض معیوب دھندے بھی کرتے ہوئے حجاب کو مسلسل بدنام کئے جا رہی تھیں۔ اس حجاب تحریک کا یہ اثر ہوا تھا کہ اس تنظیم کے خلاف بیشمار والدین کے احتجاج کے باوجود ہر گھر کا کوئی نہ کوئی نوجوان اس تنظیم سے وابستہ تھا اور انہوں نے اپنی شناخت سر پر سفید رومال کے ذریعے بنا رکھی تھی۔ اتنا اثر ہوا اس تحریک کا کہ تقریباَ حیدرآباد کے ہر سینما گھر سے برقعہ پوش خواتین کا وجود ختم ہو کر رہ گیا تھا۔۔۔۔ مگر پھر سیاسی معاملات سامنے آئے اور پکڑ دھکڑ شروع ہوئی، صدر تنظیم کو کئی مہینے جیل میں سڑایا گیا۔
اعجاز انکل صرف چند برس قبل یعنی نوے کی دہائی کے وسط میں مذہب کے متعلق مسلمانوں میں ایسا مضبوط جذباتی رحجان تھا اور آج؟؟؟ آپ کو بھی پتا ہوگا نا انکل
دل خون کے آنسو روتا ہے ، آزادی کے نام پر اپنے ہی بھائی بہنوں میں پھیلی بےشرمی و بےحیائی کو دیکھ کر جس کی ایک جھلک نیکلیس روڈ پر بآسانی دیکھی جا سکتی ہے۔ اللہ تمام مسلمان حیدرابادیوں کو اور امت مسلمہ نیک ہدایت دے، آمین۔