طالوت
محفلین
نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ + کے پی آئی + اے ایف پی + رائٹر) بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے فرضی کیس میں کشمیری نوجوان محمد افضل گورو کو نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں انتہائی خفیہ طور پر پھانسی دے دی گئی اور بعدازاں میت ورثا کے حوالے کرنے کی بجائے تہاڑ جیل کے اندر ہی ان کی تدفین کر دی گئی۔ بعدازاں بھارتی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے افضل گورو کی پھانسی کی تصدیق کر دی۔ آزاد کشمیر حکومت نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق اور بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی نے اس عدالتی قتل کے خلاف 4 روز احتجاجی ہڑتال کی کال دی جس پر ہڑتال شروع کر دی گئی۔ کشمیری رہنما یٰسین ملک نے 24 گھنٹے کی بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ افضل گورو کی رحم کی اپیل بھارتی صدر پرناب مکھرجی نے مسترد کر دی تھی۔ پھانسی کے اس آپریشن کو خفیہ رکھا گیا، افضل گورو کو دسمبر2001ءمیں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے میں ملوث ہونے کے اِلزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے 2004ءمیں انہیں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ پھانسی کے بعد حفاظتی اقدام کے تحت مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگا دیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر کے اہم شہروں میں سکیورٹی کے انتظامات سخت کر دئیے گئے۔ افضل گورو کو 13 دسمبر 2001ءمیں ہونے والے اس حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا تھا۔ افضل گورو کو 20 اکتوبر 2006ءکو صبح چھ بجے پھانسی ہونی تھی لیکن ان کی اہلیہ تبسم کی رحم کی اپیل پر اس وقت کے صدر نے اسے ملتوی کردیا تھا۔ اس کے بعد سے یہ معاملہ التوا میں رہا اور اس معاملے پر کافی دنوں تک سیاست گرم رہی۔ موت اور زندگی کی کشمکش کے درمیان محمد افضل گورو دہلی کی تہاڑ جیل کے مخصوص وارڈ میں قید رہے۔ گذشتہ سال 16 نومبر کو صدر نے افضل گورو کی رحم درخواست کو وزارت داخلہ کو واپس لوٹا دیا تھا۔ اس کے بعد 23 جنوری 2013ءکو صدر پرناب مکھرجی نے وزارت داخلہ کو افضل گورو کی رحم کی درخواست کو خارج کر دیا تھا۔ افضل گورو کو پھانسی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ بھارت میں سکیورٹی سخت کردی گئی۔ پولیس کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کےلئے دہلی میں تمام پولیس تھانوں کو ہائی الرٹ کردیا گیا۔ پورے شہر میں سکیورٹی کے اضافی دستے تعینات کر دئیے گئے، اہم تنصیبات پر فوج کو چوکس کر دیا گیا۔ بھارتی حکومت نے افضل گورو کو پھانسی کے بعد مےت ورثا کے حوالے کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ بھارتی اخبار کے مطابق افضل گورو کو ہفتے کی صبح 5 بجے جگایا گیا، انہوں نے نماز ادا کی پھر تین گھنٹے بعد پرسکون انداز سے خودتختہ دار تک چل کر گئے۔ 8 بجے پھانسی کے بعد انہیں جیل کے سیل میں دفن کردیا گیا۔ جیل چکام کے مطابق افضل گورو اداس ہونے کی بجائے پرسکون تھے۔ جیل ڈائریکٹر جنرل وملہ مہرا کا کہنا ہے کہ افضل خوش اور صحتمند تھے۔ جیل نمبر تھری میں سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے۔ ان کے سیل سے 20 میٹر کے فاصلے پر پھانسی دی گئی۔ تختہ دار پر چڑھانے سے قبل ان کا طبی معائنہ کیا گیا، ان کی صحت اور بلڈ پریشر نارمل تھا۔ بھارتی سیکرٹری داخلہ آر کے سنگھ نے کہا کہ تہاڑ جیل حکام نے افضل گورو کی پھانسی کے حوالے سے ان کے اہلخانہ کو تیز ترین ڈاک (سپیڈ پوسٹ) کے ذریعے مطلع کر دیا تھا جبکہ پھانسی سے قبل مقبوضہ کشمیر حکومت کو بھی آگاہ کر دیا گیا تھا۔ افضل گورو کی پھانسی کے بعد مقبوضہ کشمےر کے تمام بڑے شہروں مےںکرفیو کے باوجود احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ بھارتی فوج، پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ بیسیوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ بھارتی حکمرانوں کے پتلے اور بھارتی پرچم نذر آتش کئے۔ وادی آزادی آزادی کے نعروں سے گونج اٹھی، حریت رہنما سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کو نظربند، شبیر شاہ، نعےم احمد خان، بشیر بٹ اور جاوید میر سمےت کئی رہنما ﺅں کو حراست میں لے لیا گیا۔ مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ، کیبل اور فون کی سہولت معطل کر دی گئی۔ کٹھ پتلی حکام نے سری نگر اور دوسرے علاقوں مےں کرفےو لگا کر سڑکوں پر خار دار تاروں سے رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔ پولےس کی بھاری تعداد تعینات کی گئی تھی جو کسی بھی شہری کو آگے جانے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔ چپہ چپہ پر رکاوٹیں اور ناکہ بندی کی گئی تھی مظاہروں کو روکنے کیلئے ہزاروں پولیس اور فورسز اہلکاروں کو حساس مقامات پر تعینات کیا گیا تھا اور فورسز اہلکاروں نے شہریوں کی نقل و حمل پر مکمل پابندی عائد کی تھی حبہ کدل علاقے میں نوجوانوں نے گھروں سے باہر نکل کر نعرے بازی کی۔پلوامہ، گاندربل، سوپور، اسلام آباد، بارہ مولہ، کولگام، شوپیان اور دیگر قصبوں اور ضلع صدر مقامات پر مظاہرے ہوئے۔ پلوامہ مےں بھارت کے خلاف زبردست مظاہرے کئے مظاہرین نے غم و غصہ کے طور پر بھارتی حکمرانوں کے پتلے اور بھارتی پرچم نذر آتش کئے۔ پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا۔ بھارتی اخبار کے مطابق بھارتی فوج کے انٹیلی جنس وِنگ کے ذرائع نے بتایا کہ گورو کی سزائے موت پر عملدرآمد کے بعد کشمیر میں ممکنہ ردِعمل کے تناظر میں انہیں تیار رہنے کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔ سرینگر میں 3 فوجی ہیلی کاپٹر فضائی نگرانی کرتے رہے جبکہ کشمیر یونیورسٹی کے تحت ہونیوالے امتحانات منسوخ کر دئیے گئے۔ علی گےلانی نے محمد افضل گورو کی پھانسی دئےے جانے کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے بھارتی حکومت کے اقدام کے خلاف مقبوضہ کشمےر بھر مےں تےن روزہ ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ نئی دہلی مےں اپنی رہائش گاہ پر نظربندی کے دوران علی گےلانی نے اےک بےان مےں کہا کہ گورو کو پھانسی دئےے جانے کے خلاف غےر معمولی احتجاج کےا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمےری عوام اس فےصلے کے خلاف اتوار اور پےرکو احتجاجی ہڑتال کرےں۔ علی گےلانی نے کہا کہ افضل گورو کو پھانسی کی سزا دئےے جانے مےں انصاف کے تقاضے پورے نہےں کئے جرم ثابت کئے بغےر کشمےر دشمنی مےں افضل گورو کو سزا سنائی گئی۔ بےن الاقوامی برادری اس صورت حال کا نوٹس لے کہ کشمےرےوں کو صرف فوج کی گولی سے نہےں عدالتوں کے ذرےعے بھی قتل کےا جا رہا ہے۔ علی گےلانی نے کہا کہ مقبول بٹ کی باقےات کشمےرےوں کے حوالے کی جائےں اور افضل گورو کی مےت بھی کشمےرےوں کو دی جائے۔ حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق، غلام محمد صفی، یٰسین ملک اور دیگر نے بھی گورو کو پھانسی پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ درےں اثناءافضل گورو کے لواحقین نے بھارتی صدر اور وزیر داخلہ سے درخواست کی ہے کہ افضل کی میت ان کے سپرد کی جائے۔ افضل گورو کے بھائی محمد یٰسین گورو نے مغربی نشرےاتی ادارے کو بتاےا کہ یہ ایک وحشیانہ حرکت ہے کہ پھانسی کی سزا دی گئی اور ہمیں خبر بھی نہیں کی گئی لیکن اب ہمیں ماتم کی اجازت بھی نہیں دی جاتی۔ ہمارے گاﺅں کو فوجی چھاﺅنی بنا دیا گیا ہے۔ یٰسین گورو کا کہنا تھا انہوں نے مقامی پولیس حکام کی مدد سے بھارت کے صدر اور وزیر داخلہ کو افضل کی میت کی گھر واپسی کیلئے درخواست دی ہے۔ کشمیر کی حکومت کو اس واقعے کی پیشگی خبر تھی۔ افضل گورو کو پھانسی کےخلاف وزیراعظم آزاد کشمیر نے تین روزہ سوگ کا اعلان کر دیا ہے۔ تمام سرکاری تقریبات منسوخ کردی گئیں۔ تینوں روز اہم سرکاری عمارتوں پر پرچم سرنگوں رہے گا۔ افضل گورو کی پھانسی کےخلاف مظفر آباد سمیت دیگر شہروں میں احتجاج کیا گیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ بھارت نے ناانصافی کا مظاہرہ کیا۔ بھارت نے انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے اور رات کی تاریکی میں افضل گورو کو پھانسی دیدی گئی۔ مظفر آباد میں ہزاروں افراد نے احتجاجی ریلی نکالی اور بھارت سے تجارت سمیت تمام تعلقات ختم اور حکومت پاکستان سے بھارت کو پسندیدہ ملک کا درجہ دینے کا ممکنہ فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارتی جاسوس سربجیت سنگھ کو فوراً تختہ دار پر لٹکا کر انصاف کے تقاضے پورے کرے۔ صدر آزاد کشمیر محمد یعقوب خان نے کہا کہ افضل گورو کو پھانسی سے تحریک آزادی کشمیر کو نئی روح پھونکی جائیگی۔ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک نے افضل گورو کی پھانسی کے خلاف اسلام آباد میں بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے اور کہا کہ افضل گورو کی پھانسی سے کشمیریوں کا پاکستان بھارت امن مذاکرات سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ مذاکرات کی آڑ میں کشمیریوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ پاکستان بھارت امن مذاکرات جاری ہیں اور اس دوران 31 کشمیریوں کو موت کی سز ا دی گئی۔ کشمیریوں کا مذاکرات سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت کی سول سوسائٹی افضل گورو کی میت ان کے لواحقین کے حوالے کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے افضل گورو کی میت لواحقین کے حوالے نہ کرنے کے خلاف نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں بھوک ہڑتال شروع کرنے کا اعلان بھی کیا اور کہا کہ میں اپنے ساتھیوں سمیت اتوار کو شام پانچ بجے تک بھوک ہڑتال کر رہا ہوں۔ یاسین ملک نے کہا کہ 29 سال پہلے بھارت نے مقبول بٹ کو پھانسی دی تھی شاید ان کا خیال تھا کہ اس سے تحریک آزادی ختم ہو جائے گی لیکن اس کے بعد ہر گھر میں مقبول بٹ پیدا ہوا اور نوجوان بندوق اٹھانے پر مجبور ہوئے۔ افضل گورو کی پھانسی سے بھی نوجوان دوبارہ سے بندوق اٹھانے پر مجبور ہو جائیں گے۔ 2008ءکے بعد ہم نے پرامن تحریک کا آغاز کیا تھا لیکن افضل گورو کی پھانسی ہمیں اسلحہ اٹھانے پر مجبور کرے گی۔ بھارتی سیکرٹری داخلہ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ پر حملے کے ملزم افضل گورو کو پھانسی دینے کا مقصد کسی کو سبق سکھانا نہیں بلکہ یہ قانون کا فیصلہ تھا۔ افضل گورو کو پھانسی دئیے جانے کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے آر کے سنگھ نے کہا کہ صدر کی جانب سے رحم کی اپیل مسترد ہونے کے بعد یہ قانون کا تقاضا تھا کہ ملزم کو پھانسی دی جائے۔ نئی دہلی میں افضل گورو کو پھانسی کے خلاف احتجاج کرنے والے کشمیریوں اور انتہا پسند ہندو تنظیم بجرنگ دل کے کارکنوں میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ دہلی یونیورسٹی کے لیکچرار ایس اے آر گیلانی نے کہا ہے کہ افضل گورو کے خاندان کو ان کی پھانسی کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا تھا۔ دہلی یونیورسٹی کے لیکچرار نے بھارتی خبررساں ادارے کو بتایا کہ افضل گورو کی پھانسی کے حوالے سے پروٹوکول پر عمل نہیں کیا گیا حتیٰ کہ اس کی فیملی کو بھی آگاہ نہیںکیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ افضل گورو کی اہلیہ کے ساتھ کام کرتے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ ان کی اہلیہ کو صرف افضل گورو کی پھانسی کے حوالے سے افواہوں بارے پتہ تھا۔ انہوں نے بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت نے تمام اصول تمام قواعد ہوا میں اچھال دئیے۔
بشکریہ نوائے وقت
بشکریہ نوائے وقت