جاسم محمد
محفلین
بھارت خطرناک ملک ہے،کسی بھی وقت شعلےبھڑک سکتےہیں،عمران خان
SAMAA | Abbas Shabbir
Posted: Oct 31, 2020 | Last Updated: 6 hours ago
وزیراعظم عمران خان کا جرمن جریدے اسپیگل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا ہے کہ بھارت پڑوسیوں کیلئے خطرہ ہے، بھارتی انتہا پسندی کے باعث برصغير ہاٹ اسپاٹ بنا ہوا ہے اور شعلے کسی بھی وقت بھڑک سکتے ہيں۔
انڈیا سے متعلق بیان
جرمن جریدے کو دیئے گئے انٹرویو میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت، پاکستان ، چين، بنگلہ ديش، سری لنکا کے ليے خطرہ ہے، خطے ميں کشيدگی کی آگ کبھی بھی بھڑک سکتی ہے۔ امریکا کو پاکستان اور بھارت کو برابری کی سطح پر دیکھنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ميں انتہا پسند اور فاشسٹ حکومت ہے، امريکا برابری کی سطح پر مسئلہ کشمير حل کرانے ميں کردار ادا کرے۔
افغانستان
افغانستان سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ گلبدین حکمت یار نے افغان آئین کو تسلیم کیا اور انتخابات میں حصہ لیا، جب کہ افغان مصالحتی کونسل کے چیئرمین عبد اللہ عبداللہ سے بھی افغان امن سے متعلق بات ہوئی۔ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کی آئندہ حکومت بھارت کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ کرنے دے۔
پی ڈی ایم
اپوزيشن تحريک کے سوال پر وزيراعظم نے کہا کہ انہيں حکومت مخالف تحريک کی بالکل فکر نہيں۔ اپوزیشن کرپشن کيسز ختم کروانے کيلئے بليک ميل کرنا چاہتی ہے، کيوں کہ انہيں خوف ہے کہ تحريک انصاف کی حکومت مستحکم ہوگئی تو سب جيلوں ميں ہوں گے۔
فوج سے متعلق بیان
انٹرویو کے دوران وزیراعظم عمران خان سے مجوزہ قانون سے متعلق بھی سوال کیا گیا، جس میں فوج پر تنقید کرنے پر پابندی ہوگی۔ وزیراعظم نے بتایا کہ فوج کے معاملات کیلئے ایک اور طریقہ اپنایا جائے گا۔ فوج سے میڈیا کے ذریعے نہیں، بلکہ حکومت کے ذریعے بات کی جائے گی۔ اگر میں سمجھوں گا کہ کوئی چیز غلط ہوئی ہے تو آرمی چیف سے خود بات کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ فوجی آپریشن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو جاتی ہیں اور کبھی کبھار اگر ایسا ہو جاتا ہے تو ہم اس پر بولتے بھی ہیں۔ مگر یہ باتیں پبلک میں نہیں کرنی چاہیئں۔ جب سپاہی اپنی جانیں خطرے میں ڈال رہے ہوں، تو پبلک میں ان کا مورال نہیں گرانا چاہیئے۔
ٹرمپ اور امریکی انتخابات
عمران خان نے کہا کہ انہیں اور ٹرمپ کو کامیابی کیلئے غیر روایتی طریقے استعمال کرنے پڑے۔ نومبر میں ہونے والے امريکی صدارتی انتخابات پر وزيراعظم عمران خان نے کہا کہ جو بائيڈن رائے عامہ ميں مقبول نظرآ رہے ہيں مگر ڈونلڈ ٹرمپ غيرمتوقع سياست دان ہيں، کچھ بھی کرسکتے ہيں۔ جوبائیڈن امریکی پولز میں سرفہرست ہیں لیکن ٹرمپ بھی غیر معمولی سیاست دان ہیں۔
نائن الیون
نائن الیون کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ نائن الیون میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں تھا اور نائن الیون کے بعد ہمیں اپنی فوج کو جنگ میں نہیں جھونکنا چاہیے تھا۔ نائن الیون کے بعد امریکا نے پاکستان پر دباؤ ڈالا اور پرویز مشرف دباؤ برداشت نہ کرسکا، دوسروں کی جنگ میں شامل ہونے کی میں نے شروع دن سے مخالفت کی۔
کرونا وائرس
عالمی وبا پر بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا پاکستان کی تقریباً آدھی سے زیادہ آبادی یومیہ اجرات پر کام کرتی ہے، غریب عوام کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے ملک میں کرونا اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا، ہم نے زیادہ متاثرہ علاقوں کا لاک ڈاؤن کیا۔ کرونا پر اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پاليسی سے قابو پايا، وباء کی دوسری لہر کا بھی کاميابی سے مقابلہ کريں گے۔
Pakistani Prime Minister Imran Khan: "India Is a Fascist State, Inspired by the Nazis" - DER SPIEGEL
SAMAA | Abbas Shabbir
Posted: Oct 31, 2020 | Last Updated: 6 hours ago
وزیراعظم عمران خان کا جرمن جریدے اسپیگل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا ہے کہ بھارت پڑوسیوں کیلئے خطرہ ہے، بھارتی انتہا پسندی کے باعث برصغير ہاٹ اسپاٹ بنا ہوا ہے اور شعلے کسی بھی وقت بھڑک سکتے ہيں۔
انڈیا سے متعلق بیان
جرمن جریدے کو دیئے گئے انٹرویو میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت، پاکستان ، چين، بنگلہ ديش، سری لنکا کے ليے خطرہ ہے، خطے ميں کشيدگی کی آگ کبھی بھی بھڑک سکتی ہے۔ امریکا کو پاکستان اور بھارت کو برابری کی سطح پر دیکھنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ميں انتہا پسند اور فاشسٹ حکومت ہے، امريکا برابری کی سطح پر مسئلہ کشمير حل کرانے ميں کردار ادا کرے۔
افغانستان
افغانستان سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ گلبدین حکمت یار نے افغان آئین کو تسلیم کیا اور انتخابات میں حصہ لیا، جب کہ افغان مصالحتی کونسل کے چیئرمین عبد اللہ عبداللہ سے بھی افغان امن سے متعلق بات ہوئی۔ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کی آئندہ حکومت بھارت کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ کرنے دے۔
پی ڈی ایم
اپوزيشن تحريک کے سوال پر وزيراعظم نے کہا کہ انہيں حکومت مخالف تحريک کی بالکل فکر نہيں۔ اپوزیشن کرپشن کيسز ختم کروانے کيلئے بليک ميل کرنا چاہتی ہے، کيوں کہ انہيں خوف ہے کہ تحريک انصاف کی حکومت مستحکم ہوگئی تو سب جيلوں ميں ہوں گے۔
فوج سے متعلق بیان
انٹرویو کے دوران وزیراعظم عمران خان سے مجوزہ قانون سے متعلق بھی سوال کیا گیا، جس میں فوج پر تنقید کرنے پر پابندی ہوگی۔ وزیراعظم نے بتایا کہ فوج کے معاملات کیلئے ایک اور طریقہ اپنایا جائے گا۔ فوج سے میڈیا کے ذریعے نہیں، بلکہ حکومت کے ذریعے بات کی جائے گی۔ اگر میں سمجھوں گا کہ کوئی چیز غلط ہوئی ہے تو آرمی چیف سے خود بات کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ فوجی آپریشن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو جاتی ہیں اور کبھی کبھار اگر ایسا ہو جاتا ہے تو ہم اس پر بولتے بھی ہیں۔ مگر یہ باتیں پبلک میں نہیں کرنی چاہیئں۔ جب سپاہی اپنی جانیں خطرے میں ڈال رہے ہوں، تو پبلک میں ان کا مورال نہیں گرانا چاہیئے۔
ٹرمپ اور امریکی انتخابات
عمران خان نے کہا کہ انہیں اور ٹرمپ کو کامیابی کیلئے غیر روایتی طریقے استعمال کرنے پڑے۔ نومبر میں ہونے والے امريکی صدارتی انتخابات پر وزيراعظم عمران خان نے کہا کہ جو بائيڈن رائے عامہ ميں مقبول نظرآ رہے ہيں مگر ڈونلڈ ٹرمپ غيرمتوقع سياست دان ہيں، کچھ بھی کرسکتے ہيں۔ جوبائیڈن امریکی پولز میں سرفہرست ہیں لیکن ٹرمپ بھی غیر معمولی سیاست دان ہیں۔
نائن الیون
نائن الیون کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ نائن الیون میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں تھا اور نائن الیون کے بعد ہمیں اپنی فوج کو جنگ میں نہیں جھونکنا چاہیے تھا۔ نائن الیون کے بعد امریکا نے پاکستان پر دباؤ ڈالا اور پرویز مشرف دباؤ برداشت نہ کرسکا، دوسروں کی جنگ میں شامل ہونے کی میں نے شروع دن سے مخالفت کی۔
کرونا وائرس
عالمی وبا پر بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا پاکستان کی تقریباً آدھی سے زیادہ آبادی یومیہ اجرات پر کام کرتی ہے، غریب عوام کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے ملک میں کرونا اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا، ہم نے زیادہ متاثرہ علاقوں کا لاک ڈاؤن کیا۔ کرونا پر اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پاليسی سے قابو پايا، وباء کی دوسری لہر کا بھی کاميابی سے مقابلہ کريں گے۔
Pakistani Prime Minister Imran Khan: "India Is a Fascist State, Inspired by the Nazis" - DER SPIEGEL