مغزل
محفلین
انڈین میڈیا کی توپوں کا رخ تبدیل ، ممبئی دہشت گردی میں بنگلہ دیشی گروپ ملوث ہے بھارتی میڈیا
دس سم کارڈزبنگلہ بھارت سرحدی قصبے کے رہائشی شخص حسین عبدالرحمان کے نام سے حاصل کئے گئے
نئی دہلی۔ ممبئی حملوں کا الزام پاکستان پر لگانے کے بعد بھارتی میڈیا اور تحقیقاتی اداروں کا رخ اب بنگلہ دیش کی طرف مڑ گیا ہے، اور اب کہا جارہا ہے کہ حملہ آوروں کا تعلق بنگلہ دیشی گروہ حرکت الجہاد سے ہوسکتا ہے۔ ایک بھارتی ٹی وی نے تحقیقاتی اداروں کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ، حملہ آوروں سے ملنے والی موبائل فون کی تین سمز کولکتہ کی مرزا غالب اسٹریٹ سے حاصل کی گئیں، جبکہ دیگر سات سم کارڈز مغربی بنگال کے ضلع، پرگناس سے حاصل کئے گئے ۔ بھارتی چینل کے مطابق تمام دس سم کارڈز ایک ہی نام سے حاصل کئے گئے اور یہ شخص حسین عبدالرحمان بنگلہ بھارت سرحدی قصبے باسیرہت کا رہنا والا ہے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی اداروں کو بعض فون کالز کی ریکارڈنگز بھی ملی ہیں، اور ممبئی دہشت گردی کے کیس میں پیش رفت جاری ہے۔دفاعی اور عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ ممبئی پرحملوں کے بعد بھارتی میڈیا نے پاکستان کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کیا، جس کے بعد اب بھارتی تحقیقاتی ادارے اس مشکل میں ہیں کہ حقائق کو میڈیا کے پیش کردہ منظر نامے کے مطابق توڑ موڑ کر پاکستان کے خلاف ڈھالیں، یا پھر حکومت کو درست معلومات فراہم کریں۔ دوسری جانب بین الاقوامی سطح پر بھی بھارت پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ میڈیا کے ذریعے الزامات لگانے کے بجائے ٹھوس ثبوت فراہم کرے، تاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کیا جاسکے۔۔۔
دس سم کارڈزبنگلہ بھارت سرحدی قصبے کے رہائشی شخص حسین عبدالرحمان کے نام سے حاصل کئے گئے
نئی دہلی۔ ممبئی حملوں کا الزام پاکستان پر لگانے کے بعد بھارتی میڈیا اور تحقیقاتی اداروں کا رخ اب بنگلہ دیش کی طرف مڑ گیا ہے، اور اب کہا جارہا ہے کہ حملہ آوروں کا تعلق بنگلہ دیشی گروہ حرکت الجہاد سے ہوسکتا ہے۔ ایک بھارتی ٹی وی نے تحقیقاتی اداروں کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ، حملہ آوروں سے ملنے والی موبائل فون کی تین سمز کولکتہ کی مرزا غالب اسٹریٹ سے حاصل کی گئیں، جبکہ دیگر سات سم کارڈز مغربی بنگال کے ضلع، پرگناس سے حاصل کئے گئے ۔ بھارتی چینل کے مطابق تمام دس سم کارڈز ایک ہی نام سے حاصل کئے گئے اور یہ شخص حسین عبدالرحمان بنگلہ بھارت سرحدی قصبے باسیرہت کا رہنا والا ہے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی اداروں کو بعض فون کالز کی ریکارڈنگز بھی ملی ہیں، اور ممبئی دہشت گردی کے کیس میں پیش رفت جاری ہے۔دفاعی اور عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ ممبئی پرحملوں کے بعد بھارتی میڈیا نے پاکستان کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کیا، جس کے بعد اب بھارتی تحقیقاتی ادارے اس مشکل میں ہیں کہ حقائق کو میڈیا کے پیش کردہ منظر نامے کے مطابق توڑ موڑ کر پاکستان کے خلاف ڈھالیں، یا پھر حکومت کو درست معلومات فراہم کریں۔ دوسری جانب بین الاقوامی سطح پر بھی بھارت پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ میڈیا کے ذریعے الزامات لگانے کے بجائے ٹھوس ثبوت فراہم کرے، تاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کیا جاسکے۔۔۔