کاشف رفیق
محفلین
نیویارک(عظیم ایم میاں) بھارت پاکستان کی پھیلی ہوئی جوہری تنصیبات کو آسانی سے ہدف نہیں بناسکتا،پاکستان کی جدید نیوکلیئر کمانڈ کی کچھ حفاظتی پرتیں خفیہ امریکی پروگرام کی مددسے نصب کی گئی ہیں۔یہ بات نیویارک ٹائمز کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ” مسئلہ یہ ہے کہ شمالی کوریا کے مقابلے میں پاکستان کے پاس جوہری مواد کابڑا ذخیرہ موجود ہے اور یہ مزید مواد زیادہ تیزی سے تیار کرسکتا ہے۔اس کی جوہری تنصیبات پھیلی ہوئی ہیں،اس لیے بھارت ان سب پر آسانی سے حملہ نہیں کرسکتا ۔پاکستان کا خفیہ ادارے، آئی ایس آئی کی ہمدردیاں انتہائی منقسم ہیں،ان میں بہت سے طالبان اور انتہاپسندی کی کارروائیوں کی حمایت کرتا ہے۔اور پاک فوج کا بڑا حصہ زیادہ بہتر نہیں ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ” حقیقت یہ ہے کہ غیرمستحکم جوہری طاقتوں کے بارے میں خدشات نے واشنگٹن کے حکام کی سوچ کو تبدیل کرنا شروع کردیا ہے،جو بنیادی طور پر اس ناخوشگوار منظرنامے پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں کہ جوہری ہتھیارکسی حکومت سے براہ راست کسی دہشت گرد گروپ کو منتقل ہوسکتا ہے۔ نئی توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ حکومت میں جوہری ہتھیاروں کا کنٹرول کن ہاتھوں میں ہوگا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک میں شدید ابتری کی صورتحال ہو۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پاس جدید نیوکلیئرکمانڈ اتھارٹی ہے،جو تحفظ کے حوالے سے تہہ درتہہ نظام پر مشتمل ہے ،ان میں سے کچھ تہوں کو خفیہ امریکی پروگرام کی مدد سے نصب کیا گیا جس پر 10کروڑڈالر پہلے ہی خرچ کیے جاچکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستانی جوہری ہتھیاروں کی مانیٹرنگ کرنے والے ایک سینئرامریکی انٹیلی جنس عہدیدار نے جو ریکارڈ پر آکر بات کرنے سے گریزاں ہے، کا کہنا ہے کہ ”آج ہمارا سب سے بڑامسئلہ ریاستوں کے اندر ایسے گروہ ہوسکتے ہیں ،جو سیاسی افراتفری سے فائدہ اٹھا کر وہ کچھ قبضہ کرسکتے ہیں جو وہ چاہتے ہیں۔چاہئے اسے فروخت کردیں یا اسے ملک کی قیادت حاصل کرنے کی جدوجہد میں کامیابی کے لیے استعمال کریں۔رپورٹ کے مطابق خوفزدہ ہونے کی ایک وجہ اس وقت تک ہے جب تک فوج ان(جوہری ہتھیاروں)کی انچارج ہے۔رپورٹ کے مطابق اس (فوج)کے رہنما مشرف کے پیروکار ہیں تاہم ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پیشہ وارنہ فوجی ہیں،اوراس طرح وہ ذمہ دار شخصیات ہیں۔لیکن اس وقت ملک کی متحدہ قیادت اہمیت رکھتا ہے ۔رپورٹ کے مطابق اس بات پر غور کرتے ہوئے کہ کس قدر بھاری ٹیکنالوجی پہلے ہی ان دونوں ممالک سے خفیہ طور پر نکل چکی ہے،موجود تاریخ خاص کر پاکستان اور شمالی کوریا دونوں کے بارے میں یقین دہانی کا اعادہ نہیں کرتا۔
سورس
سورس