جاسم محمد
محفلین
بھارت کا سیٹلائٹ گرا کر چوتھی ’خلائی طاقت‘ بننے کا دعویٰ
ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 27 مارچ 2019
ان کا کہنا تھا کہ ’بھارت نئے اپنا نام خلائی سپر پاورز کی فہرست میں شامل کرلیا ہے اور اب تک یہ کام بھارت کے علاوہ صرف 3 ممالک کرسکی ہیں‘۔
سیٹلائٹ مدار میں 300 کلومیٹر پر تھا جب اسے تباہ کیا گیا۔
نریندر مودی نے دعویٰ کیا کہ ’یہ مشن انتہائی پر امن تھا اور اس کا مقصد جنگ کی فضا پیدا کرنا نہیں تھا‘۔
پاکستان خلا میں اسلحے کی دوڑ روکنے کی مکمل حمایت کرتا ہے، دفتر خارجہ
دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ پاکستان خلا میں اسلحے کی دوڑ روکنے کی مکمل حمایت کرتا ہے، خلا انسانیت کا مشترکہ ورثہ ہے اور اس میدان میں فوجی مقاصد کے لیے سرگرمیوں سے اجتناب تمام اقوام کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے 'اے پی پی' کے مطابق ترجمان نے کہا کہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ بین الاقوامی اسپیس قوانین میں موجود ابہام کو دور کرنے کی ضرورت ہے جو اس بات کو یقینی بنائے کہ کوئی بھی ملک پرامن سرگرمیوں اور سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے خلائی ٹیکنالوجی کے استعمال کو خطرات سے دو چار نہ کر سکے۔
ترجمان نے توقع ظاہر کی کہ وہ ممالک جنہوں نے ماضی میں اس قسم کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کی سخت مذمت کی تھی، وہ بیرونی خلا سے متعلق فوجی خطرات کی روک تھام کی غرض سے بین الاقوامی انسٹرومنٹ تیار کرنے کے لیے کام کریں گے۔
ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 27 مارچ 2019
ان کا کہنا تھا کہ ’بھارت نئے اپنا نام خلائی سپر پاورز کی فہرست میں شامل کرلیا ہے اور اب تک یہ کام بھارت کے علاوہ صرف 3 ممالک کرسکی ہیں‘۔
سیٹلائٹ مدار میں 300 کلومیٹر پر تھا جب اسے تباہ کیا گیا۔
نریندر مودی نے دعویٰ کیا کہ ’یہ مشن انتہائی پر امن تھا اور اس کا مقصد جنگ کی فضا پیدا کرنا نہیں تھا‘۔
پاکستان خلا میں اسلحے کی دوڑ روکنے کی مکمل حمایت کرتا ہے، دفتر خارجہ
دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ پاکستان خلا میں اسلحے کی دوڑ روکنے کی مکمل حمایت کرتا ہے، خلا انسانیت کا مشترکہ ورثہ ہے اور اس میدان میں فوجی مقاصد کے لیے سرگرمیوں سے اجتناب تمام اقوام کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے 'اے پی پی' کے مطابق ترجمان نے کہا کہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ بین الاقوامی اسپیس قوانین میں موجود ابہام کو دور کرنے کی ضرورت ہے جو اس بات کو یقینی بنائے کہ کوئی بھی ملک پرامن سرگرمیوں اور سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے خلائی ٹیکنالوجی کے استعمال کو خطرات سے دو چار نہ کر سکے۔
ترجمان نے توقع ظاہر کی کہ وہ ممالک جنہوں نے ماضی میں اس قسم کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کی سخت مذمت کی تھی، وہ بیرونی خلا سے متعلق فوجی خطرات کی روک تھام کی غرض سے بین الاقوامی انسٹرومنٹ تیار کرنے کے لیے کام کریں گے۔