ہمارا تو یہ ماننا ہےکہ جو تاریخ نےکردیا وہ ہوچکا اب خاموشی سےاپنےاپنےنگر میں رہنا چاہئے۔ پاکستان تو اس بات پر عمل پیرا ہے۔ لیکن ہندوستان میں کچھایٍسے عناصر ضرور ہیںجو ہر وقت تعصب کی ماچس ہاتھ میںلئےپھرتے ہیں۔ اب ان کو جواب دینے کےلئےبھی تو کچھکرنا پڑتا ہے۔
اسلام کبھی بھی یہ نہیںکہتا کہ کسی غیر شخص کو تکلیف دو چاہے وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تاریخ میں یہودیوں کےساتھرہن سہن اور اچھےمعاملات کا ذکر بھی آتا ہے۔ جبکہ کچھیہودی تو آپکےساتھبرا معاملہ کرتےتب بھی ان کےساتھاچھی طرح ہی پیش آتے۔
ہمیں بحیثیتِپاکستانی اور مسلمان اس بات کا کوئی دکھنہیں اور نہ ہی اس میںحرج ہےکہ ہمارےساتھ ہندو عیسائی یہودی آتش پرست جو رہنا چاہیںرہیں۔ ہمیں اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔ بلکہ جب تک وہ کچھ نہیں کرتےہم انکےحفاظت کے ضامن ہیں۔ ہاں اگر وہ ہمارےساتھرہتے ہوئےغیرقانونی حرکات میںمبتلا ہوںتو انکی گرفت کی جاسکتی ہے۔
ہمارے پاکستان میں ہندو اقلیت میںہیںاور کبھی بھی یہ نہیںسنا کہ وہ ہم سےناراض ہوں۔ جبکہ ہندوستان میں ہندوؤں نے مسلمانوں کےلئے آتش فشانی کا کھیل رچایا ہوا ہے۔ نہ خود سکون سے ہیںاور نہ ہی دوسروں کو سکون میںرکھا ہوا ہے۔ جبکہ ایسا کرتےہیںتو اپنے ملک کو جنت نظیر بناسکتے ہیں اور پاکستان کےمسائل علیحدہ ہیں۔
عجیب چکر ہےیارو!!