کاشفی
محفلین
اسلام آباد…پاک بھارت مشترکابزنس فورم کاپہلا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔، پاکستانی اور بھارتی تاجروں کا کہنا تھا کہ بھارت کو انتہائی پسندیدہ ملک کادرجہ دے کرتجارتی و معاشی سرگرمیوں میں اضافہ کیا جاسکتا ہے جس کا زیادہ فائدہ پاکستان کو ہوگا۔ایک ہی خطے ،ورثے اور تاریخ کے حامل ملک پاکستان اور بھارت پھر سے ایک دوسرے کے قریب آرہے ہیں،جی ہاں دونوں ملکوں کے بڑے بزنس گروپس نے اس کا آغاز کردیاہے اور مشترکہ بزنس کونسل بنادی ہے جس میں دونوں طرف سے 15 ،15 تجارتی نمائندے شامل ہیں،بھارت کے بڑے بزنس گروپ”ہیروگروپ“کے سربراہ سنیل کانت منجال کہتے ہیں کہ دونوں ملک معاشی واقتصادی تعاون بڑھا کرخطے میں معاشی خوشحالی کی ایسی بنیاد رکھ سکتے ہیں ،جس پرکوئی ناخوش گوار واقعہ اثرانداز نہ ہوسکا۔بھارتی گروپ ہیرو کے چیئرمین سنیل کانٹ منجال کا کہنا تھاکہہم ہمسائے ہیں ،اب یہ تو بدل نہیں سکتے،اب ہم اگر مل کر آئیں جائیں،بھارت کے بڑے بزنس گروپس خوش ہیں کہ میاں نوازشریف کی حکومت بھارت کے ساتھ ہمیشہ سے اچھے تعلقات کی خواہاں رہی ہے اور اس مرتبہ بھی دوستانہ تعلقات کے ایسے دور کا آغاز ہوگا جس کو زوال نہ ہو۔نوزشریف صاحب نے پہلے بھی بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہت آگے لے کر گئے اور اب بھی ہم بہت امید سے ہیں ۔بزنس کونسل کے پاکستانی گروپس کی نظر میں پاکستان کے معاشی حالات کو بدلنے کے لئے بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کے سوا کوئی راستہ نہیں اور اگر اوپن تجارت ہوئی تو پاکستانی انڈسٹری کو کوئی خطرہ نہیں ،ایم ایف این کا ہمیشہ غلط مطلب لیاگیا اس کا نام ہی تبدیل کردیاجائے۔چیئرمین گل احمد ٹیکسٹائل گروپ ،بشیرعلی محمدکا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ جب تک تجارت نہیں بڑھائیں گے تو ترقی راستہ نہیں کھلے گا ،ہمیں کوئی خطرہ نہیں ،پاکستانی بزنس گروپس کی رائے میں وقت آگیاہے کہ ہم اپنے عوام کو خوشحالی کے راستے کی طرف لے جائیں اورموجودہ پراعتماد حکومت ایسا کرسکتی ہے،پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کے لئے ضروری ہے کہ مستحکم حکومت ہو اور اب ایسا ہے۔معاشی مبصرین توقع ظاہر کررہے ہیں کہ دونوں ملکوں کے بڑے تجارتی گروپوں کے قریب آنے اورموجودہ حکومت کے موثر اقدامات سے نہ صرف دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی روابط مستحکم ہوں گے بلکہ دونوں ملکوں کے عوام کا معیار زندگی بھی بدلے گا۔