بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش میں مدارس اور اردو میڈیم اسکولوں میں ’’بھگوت گیتا‘‘ کی تعلیم لازمی قرار

حاتم راجپوت

لائبریرین
بھوپال: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں ہندو انتہا پسند تنظیم بی جے پی کی حکومت نے مدارس اور اردو میڈم اسکولوں میں ہندو مت کی مقدس کتاب ’’بھگوت گیتا‘‘ کی تعلیم لازمی قرار دے دی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاستی حکومت کی جانب سے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں بھگوت گیتا کی تعلیم لازمی قرار دے دیاگئی ہے اوراس کا اطلاق اردو میڈیم اسکولوں اور مدارس پر بھی بلا تفریق ہوگا۔

دوسری جانب ریاست کی مسلم تنظیموں نے اس فیصلے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے یا پھر ہندی میڈیم اور مشنری اسکولوں میں گیتا کی طرح اسی طرح قرآن کی تعلیم بھی لازمی قرار دی جائے جس طرح گیتا کی تعلیم کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ مدھیہ پردیش میں ہندو انتہا پسند تنظیم بھارتیہ جنتاپارٹی بر سراقتدار ہے اور کچھ ماہ بعد ریاستی انتخابات کا انعقاد کیا جانا ہے۔

حوالہ کے لئے لنک پیشِ خدمت ہے۔۔۔ http://www.express.pk/story/159020/
 
آخری تدوین:

عاطف بٹ

محفلین
حاتم صاحب، ’آج کی خبر‘ کے زمرے میں پیش کی جانے والے شراکتوں کے ساتھ حوالہ یا لنک مہیا کرنا ضروری ہوتا ہے۔
 
مدارس میں گیتا پڑھانے کے فیصلے سے پیچھے ہٹی شیوراج حکومت

بھوپال: مدھیہ پردیش کے مدرسوں میں گیتا پڑھائے جانے کے فیصلے سے ریاست کی شیوراج سنگھ چوہان حکومت پیچھے ہٹ گئی ہے۔حکومت نے آج اپنے جاری کئے گئے نوٹیفکیشن کو منسوخ کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔

پچھلے دنوں ریاستی حکومت کے محکمہ تعلیم نے مدارس میں بھاگوت گیتاکے کچھ اقتباسات پڑھائے جانے کی اطلاع جاری کی تھی۔ اس کو لے کر احتجاج کے سر بھی اٹھنے لگے تھے۔ وزیر اعلی چوہان نے چہار شنبہ کو مدارس میں گیتا کا حصہ پڑھائے جانے کی اطلاع کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ ریاستی حکومت نے ایک جولائی کو جاری نوٹیفکیشن کے ذریعے ریاست کے مدرسوں میں بھگود گیتا پڑھانے کا حکم جاری کیا تھا۔اس معاملے کے روشنی میں آنے کے بعد مسلم تنظیموں سمیت كانگریس نے بھی اس کی سخت مخالفت کی تھی اور اس کو دوسرے مذہب کے لوگوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والا بتایا تھا۔

آل انڈیا پرسنل لاء بورڈ کے رکن عارف مسعود نے گورنر رامنیش یادو کو پیر کو سونپے اپنے ایک میمورنڈم میں مذکورہ نوٹیفکیشن کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک مذہب کی کتاب کا متن پڑھایا جانا قانون کے برعکس ہے اور مسلم سماج اسے اپنے مذہبی معاملات میں مداخلت کے طور پر دیکھتا ہے۔

حوالہ:http://timesofindia.indiatimes.com/...h-Gita-in-madrassas/articleshow/21666404.cms?
 
Top