بھای پوچھ رہے ہیں، اب یہ خاموشی کیسی ؟

جوش

محفلین
یہ خبر بی بی سی سےاقتباس ہے۔

متحدہ قومی مومنٹ نے صوفی محمد کی جانب سے جمہوری اور عدالتی نظام کو غیر شرعی قرار دینے پر سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤوں کی خاموشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

منگل کو لندن سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ تحریکِ نفاذِ شریعتِ محمدی کے مرکزی امیر صوفی محمد نے ملک میں قائم جمہوری اور عدالتی نظام، تہتر کے آئین اور پارلیمان کو غیرشرعی اور کفرقرار دیا ہے لیکن ملک کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے اس معاملے پر پُراسرار خاموشی کیوں اختیار کر رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے اقتدار کے حصول اور پارٹی مفادات کے لیے بڑے بڑے مظاہرے، جلسے، جلوس اورلانگ مارچ کیے لیکن آج صوفی محمد کے کھلم کھلا دھمکی آمیزبیانات پر اپنے لب سی لیے ہیں۔

الطاف حسین نے ملک کی بار کونسلوں کے وکلاء سے سوال کیا کہ کل تک تو وہ عدلیہ کی آزادی اورججوں کی بحالی کے لیے مظاہرے، دھرنے، لانگ مارچ اور جلسے، جلوس کررہے تھے لیکن آج وہ بھی ملک کے پارلیمانی اور عدالتی نظام کو غیرشرعی قراردینے اور ساڑھے چارسو وکلاء کوقاضی عدالتوں سے دور رکھنے اوران کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کرنے کے عمل پر کیوں خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔

انہوں نے سول سوسائٹی، انسانی حقوق کی تنظیموں اور خواتین انجمنوں کو صوفی محمد کے دھمکی آمیز بیانات پر ’مجرمانہ خاموشی‘ اختیارکرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور دلی افسوس کااظہارکیا۔

ایم کیو ایم کے قائد نے پاکستان کے تمام محبِ وطن عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود ان سیاسی ومذہبی جماعتوں اورسول سوسائٹی کی دیگرانجمنوں کی پُراسرار خاموشی پر ان سے سوال کریں کہ وہ اس معاملے سے نظریں کیوں چُرا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی میڈیا میں پاکستان کی سلامتی وبقاء کے بارے میں سوال اٹھائے جارہے ہیں کہ پاکستان ٹوٹنے والاہے۔ ایسی صورتحال میں صرف فوج، قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے، پولیس اورصرف ایم کیوایم ملک کونہیں بچاسکتے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا ہر فرد میدان عمل میں آئے اور اپنی اپنی جماعتوں اورانجمنوں کے رہنماؤں کو اس بات پر رضامند کرے کہ وہ اس کڑے وقت میں ملک بچانے کے لیے اپنامثبت کردار ادا کریں۔
 

جوش

محفلین
…متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کراچی کے علاقے تیسرٹاوٴن میں عیسائی آبادی پر مسلح طالبان کے حملے ، گھروں میں لوٹ مار، خواتین کی بیحرمتی اورپرامن مظاہرین پر اندھادھندفائرنگ کے واقعہ کی شدیدالفاظ میں مذمت کی ہے ۔انہوں نے مسلح طالبان کی فائرنگ میں ایک بچے سمیت کئی افرادکے زخمی ہونے پربھی دلی افسوس کااظہارکیاہے۔ اپنے بیان میں الطاف حسین نے کہاکہ چرچ پر اشتعال انگیز چاکنگ کے خلاف آج تیسر ٹاؤن کے علاقے میں مسیحی برادری نے پرامن احتجاج کیالیکن جدیدوخودکارہتھیاروں سے مسلح طالبان نے ان پرامن عیسائی مظاہرین پر اندھادھندفائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک بچہ سمیت کئی مسیحی زخمی ہوگئے جبکہ دوافرادکی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے۔مسلح طالبان نے عیسائی آبادی کے گھروں پرحملے بھی کئے،گھروں میں لوٹ مارکی، خواتین کی بے حرمتی کی۔الطاف حسین نے اس واقعہ کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے صوفی محمداوران کے طالبان کوجس طرح شہروں پر قبضوں،مخالفین کے قتل اورتبلیغ کی اجازت دے رکھی ہے تیسرٹاوٴن کاواقعہ اسی کانتیجہ ہے۔انہوں نے کہاکہ میں کافی عرصہ سے طالبانائزیشن کے خلاف چیخ چیخ کر حکومت کوآگاہ کررہاہوں لیکن افسوس کہ حکومت نے اس کا نوٹس نہیں لیا اورآج کاواقعہ کراچی میں بڑھتی ہوئی طالبانائزیشن کابھی کھلاثبوت ہے۔الطاف حسین نے صدرآصف زرداری، وزیراعظم یوسف رضاگیلانی،وفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک، گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العباد، وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ اورصوبائی وزیرداخلہ ذوالفقارمرزاسے مطالبہ کیاکہ تیسرٹاوٴ ن کے واقعہ کافوری نوٹس لیاجائے اور اس میں ملوث درندہ صفت طالبان کوگرفتارکیاجائے۔جناب الطاف حسین نے طالبان کی دہشت گردی کانشانہ بننے والے عیسائی برادری کے افراد سے دلی ہمدردی اوریکجہتی کااظہار کیا۔انہوں نے زخمیوں کی جلدصحتیابی کی بھی دعاکی۔
 
Top