بھروسا جس پہ کِیا تھا اسی نے توڑ دیا

عاطف ملک

محفلین
چند اشعار استادِ محترم اور محفلین کی نذر:

بھروسا جس پہ کِیا تھا اسی نے توڑ دیا
جو آیا ہم پہ کڑا وقت، اس نے چھوڑ دیا

جو میں نے پوچھا بتاؤ مِری خطا کیا ہے؟
مرا سوال مری سمت اس نے موڑ دیا

میں بُن رہا تھا حسیں خواب تیری قربت کے
ترے فراق نے ہر ایک خواب توڑ دیا

اب اپنے رشتہِٕ امید کی بھی کیا کہیے
کہ جس نے خواب دکھائے، اسی سے جوڑ دیا

ہماری عیش و مسرت بھری جوانی کو
تمہارے عشق نے کس ظلم سے نِچوڑ دیا

شبِ فراق میں آیا جو چاند جوبن پر
ہمارے ضبط کے بندھن کو پھر سے توڑ دیا

دلِ شکستہ پھٹا نوٹ تو نہیں عاطفؔ
اٹھایا، گوند لگایا، سُکوں سے جوڑ دیا

عاطفؔ ملک
نومبر ۲۰۱۹

 
آخری تدوین:
سیلیس الفاظ میں بہت بامعنیٰ شاعری ہے، شائد یہ تاثر ظہیر بھائی کی غزلیں پڑھنے کے فورا بعد یہ غزل پڑھنے کی وجہ سے ہو، لیکن ایک خوشگوار آسانی کا احساس ہے
زبردست
 
Top