راحیل فاروق
محفلین
گرو نانک سے منسوب ایک روایت بیان کی جاتی ہے۔ آج ادب دوست بھائی کا کیفیت نامہ پڑھ کر ذہن میں تازہ ہو گئی۔
گرو نانک اپنے چیلوں کے درمیان بیٹھے تھے۔ حکمت و موعظت کے موتی بکھر رہے تھے۔ باتوں میں سے بات نکلی اور روئے سخن آیندہ زمانوں کی طرف ہو گیا۔ گرو نے کہا:
اک ویلا آؤ گا جد ہر بندہ ٹھگ ہوؤ گا۔
(ایک وقت آئے گا جب ہر شخص نوسرباز ہو گا)
چیلوں نے تعجب سے گرو کی جانب دیکھا۔ کسی نے کہا:
گرو جی، ہر بندہ؟
گرو نے مسکرا کر اثبات میں سر ہلایا۔
ایک چیلا پھڑک گیا۔ کہنے لگا:
تے فیر ٹھگیا کون جاؤ؟
(ہر شخص ہی ٹھگ ہو گا تو دھوکا کون کھائے گا؟)
گرو نے دھیرے سے کہا:
جیہڑا وساہ کھاؤ۔
(جو بھروسا کرے گا!)
گرو نانک اپنے چیلوں کے درمیان بیٹھے تھے۔ حکمت و موعظت کے موتی بکھر رہے تھے۔ باتوں میں سے بات نکلی اور روئے سخن آیندہ زمانوں کی طرف ہو گیا۔ گرو نے کہا:
اک ویلا آؤ گا جد ہر بندہ ٹھگ ہوؤ گا۔
(ایک وقت آئے گا جب ہر شخص نوسرباز ہو گا)
چیلوں نے تعجب سے گرو کی جانب دیکھا۔ کسی نے کہا:
گرو جی، ہر بندہ؟
گرو نے مسکرا کر اثبات میں سر ہلایا۔
ایک چیلا پھڑک گیا۔ کہنے لگا:
تے فیر ٹھگیا کون جاؤ؟
(ہر شخص ہی ٹھگ ہو گا تو دھوکا کون کھائے گا؟)
گرو نے دھیرے سے کہا:
جیہڑا وساہ کھاؤ۔
(جو بھروسا کرے گا!)
آخری تدوین: