بھلا کہوں گا تو سب کو پسند آئے گا
وگرنہ کون زمانے میں منہ لگائے گا؟
تُو راہِ شوق پہ نکلا ہے، بولنے والے!
ہر ایک شخص کو ناقد خود اپنا پائے گا
ابھی تو کچھ بھی نہیں ہے، نہ اشک نے مسکان
مگر یہ عشق ہے آگے بہت رلائے گا
عجیب شخص ہوں روتا ہوں اس لیے بھی میں
کہ کیوں ستاتا نہیں ہے، وہ کب ستائے گا؟
جو دیکھتا ہوں میں خود کو تو سوچتا ہوں، کیا
تمام عمر میں اک پل بھی چین آئے گا؟
وہ جس کے واسطے میں نے اٹھائے رنج بہت
مجھے یقیں ہے کہ اک دن وہی ہنسائے گا
اگر وہ ساتھ ہے یوں ہی تو زندگی کیا شے!
کہ دن بھی حشر کا لمحوں میں بیت جائے گا