بھنبھور، سندھ کی قدیم اور شاندار بندرگاہ

زیک

مسافر
ایک گروہ مسلسل اس تگ و دو میں لگا ہوا کہ کسی بھی طرح ان مسلم فاتحین و حکمرانوں کی عظمت کو داغدار کیا جائے اور انکے کارناموں کو جھٹلایا جائے جو آج کی ہماری نوجوان نسل کے لئے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں، اس طرح ہماری سوچ و فکر کو ہمارے شاندار اسلاف کے کاناموں سے منہ موڑ کر اپنے ان نام نہاد "ہیرؤں" کو آگے بڑھایا جائے، جنکے ان مشتبہ "کارناموں" کو سوائے یہ خود کہ کوئی نہیں جانتا۔ اس گروہ کی ایک اسی طرح کی کاوش کو میں نے اپنی فیس بک کی اس پوسٹ میں سامنے لایا تھا، اور اسکا مناسب جواب بھی دیا تھا، جسکے کچھ حصوں کو میں نے اوپر پوسٹ بھی کیا ہے

https://www.facebook.com/photo.php?...567.1073741826.100000222512030&type=3&theater
آپ محمد بن قاسم کی لیجنڈ پر لکھ رہے ہیں نہ کہ اس کی تاریخ پر
 
بھائی میں اپنے طرز تخاطب پر غور کرونگا، لیکن محترم آپ بھی کوئی بھی پوسٹ لگانے سے پہلے اسکو اچھی طرح پڑھ لیا کریں، خصوصا ایسی پوسٹیں جس میں اپنے کسی مسلمان ہیرؤں سے تعصب کی بنا پر ایسا یک رنگا مواد شامل کیا گیا ہو جو ہمارے شاندار ماضی کو اپنے کسی مخفی ایجنڈے کی بنا پر جھٹلانے کی کوشش کرے۔ آپ اگر کہیں سے کاپی پیسٹ کر بھی رہے ہوتے تو یا تو پوسٹ کے شروع میں ہی یہ بات لکھ دیتے کہ میں اس پوسٹ کے مواد سے متفق نہیں ہوں اور صرف اطلاع فراہم کررہا ہوں یا جس جس جگہ پر جو اشتعال انگیز لائینیں لکھی گئی تھیں، انکی اپنے انداز میں بریکٹ میں وضاحت ضروری تھی، تاکہ آپ کا معاملہ صاف رہتا۔ آپ کا اسطرح اس مواد کا من و عن کاپی پیسٹ کرنا اس بات کی نشاندہی کرتا تھا (اس وقت جب آپ نے نیچے وضاحتی نوٹ نہیں دیا تھا) کہ آپ اس پوسٹ کے مندراجات سے متفق ہیں۔ جسکی بعد میں آپ نے تردید کی۔ یہ چیز صحافتی معیار کی بدیانتی کہلاتی ہے۔


آپ بے شک پورے پورے مضمون میں رد و بدل نہ کرتے لیکن اگلے مراسلے میں ایک وضاحتی نوٹ ضرور لکھ دیتے کہ میں اوپر والی پوسٹ سے حرف بہ حرف متفق نہیں ہوں، تو معاملہ اتنا سنگین نہ ہوتا۔ نیز اسکے ساتھ جن جن جگہوں پر آپکو اپنے نقطہ نظر سے اختلاف سمجھ میں آتا، وہاں آپ بریکٹ میں وضاحت کرسکتے تھے


محترم جو لنک آپ نے دیا ہے، اس میں اس پوسٹ کے مضمون پر کمنٹس کرنے کا کوئی آپشن نہیں ہے:sneaky: ورنہ میں وہاں جواب ضرور دیتا، ایک کمنٹس کا آپشن موجود تو ہے لیکن وہ پوری ویب سائٹ کے حوالے سے ہے۔ دوسری بات یہ میں نے بغیر سوچے سمجھے نہیں جواب دیا تھا، بلکہ آپ کی پہلی پوسٹ کو اچھے طرح پڑھ کر ہی جواب دیا تھا، کیونکہ آپکی پہلی پوسٹ کے بعد مجھے کوئی آپکی "تردیدی پوسٹ" نظر نہیں آئی تھی، اس لئے میں نے ریکارڈ درست رکھنے کے لئے اور محض جو باتیں آگ لگانے والی تھیں، انکے جواب میں اپنا مراسلہ تحریر کیا تھا، جسکے بعد ہی آپکا وضاحتی بیان سامنے آیا۔ اگر محترم مجھے پہلی ہی پوسٹ کے بعد آپ کا تردیدی بیان نظر آجاتا یا آپ خود "قابل اعتراض" مواد کی مناسب تدوین کردیتے، تو یقین مانئیے آپکی پوسٹ کو پسند کرنے میں ، میں بھی پیچھے نہیں ہوتا۔ خیر دیر آید درست آید۔ آئندہ کے لئے نصیحت یہی ہے کہ اس طرح کے "شرانگیز" مواد کو شائع کرنے سے پہلے اسکا ایک عدد Review ضرور کرلی جیا کریں تاکہ مستقبل میں ایسی کوئی وضاحت کی ضرورت نہیں پڑے۔ محمد بن قاسم ابھی بھی بہت سوں کے دلوں میں ہیرو کا تاثر لیے ہوئے ہیں، انکو اور انکے ہم عصر مسلمان فاتحین کو ویلن بنانا، ان کے جذبات کے کھیلنے سے برابر ہے۔
جزاکم اللہ خیرا
اور میں بھی آپ کو یہ مشورہ دوں گا کہ کسی رکن کی ایک پوسٹ پڑھ کر اس کے بارے میں رائے قائم کرنے سے پہلے چھان بین ضرور کیا کریں میں کیا ہوں کون ہوں مجھے وضاحت دینے کی ضرورت نہیں محفلین مجھے بہت اچھی طرح جانتے ہیں
سلامت رہیں
 
Top