اس اظہار خیال پر میں بہن کا حد درجہ ممنون و متشکر ہوں۔آپ کے شکریے سے میری بھی حوصلہ افزائی ہوتی ہے
یہ دوسری تحریر پڑھی ہے - مذکورہ افسانے کے انسانی نفسیات کا سادہ انداز بیاں اچھا لگا
اففففف بیچارہ بھولا۔۔۔۔ نہ ہوئے ماں جی کے کان صحیح ورنہ ایسے کان کھینچتیں نا بھولے بھیا کے کہ پھر کانوں کو ہاتھ لگا لیتے صغریٰ کا نام لینے سے۔اس پر غضب یہ کہ دن میں دو تین بار وہ ماں جی کو بھی صغریٰ کہہ کر پکار لیتا۔
یہ تو ہونا ہی تھابھولے پریمی کو اپنی طرف دیکھتا پا کر وہ مصافحے کے لیے آگے بڑھا اورمسکرانے کی کوشش میں اپنی پوری بتیسی باہر نکال دی۔ اس کوشش میں اس کے منہ سے پان کی پیک کی ایک پچکاری نکلی اورسیدھی بھولے پریمی کے ہاتھ پہ آ گری ۔ بھولا ہڑبڑا کر پیچھے ہٹا۔
آمین الہی آمیناللہ آپ کوہمیشہ شادو آباد رکھے۔ آمین۔