ایم اے راجا
محفلین
ایک اور غزل نما شے حاضرِ خدمت ہے۔
بھولنے کو کہا نہیں کرتے
دیکھو ایسی جفا نہیں کرتے
سنگ تو سنگ ہوتے ہیں ناداں
ان کو اپنا خدا نہیں کرتے
پھول جچتے ہیں کانٹوں پر ہی
کانٹوں سے جدا نہیں کرتے
اپنے تو پھر بھی اپنے ہوتے ہیں
اپنوں کو یوں خفا نہیں کرتے
بہنیں ہوتی ہیں سانجھی سب کی
بہنوں کو بے ردا نہیں کرتے
خاک اڑتی ہے عشق میں لوگو
عشق دیکھو کیا نہیں کرتے
دوست نعمت خدا کی ہوتے ہیں
دوستوں سے دغا نہیں کرتے
گر پڑیں گے یہ گھر گھروندے سب
بارشوں کی دعا نہیں کرتے
کافرِ عشق لوگ اے ہمدم
رسمِ قرباں ادا نہیں کرتے
جب کسی در پہ گر پڑو راجا
پھر وہاں سے اٹھا نہیں کرتے
دیکھو ایسی جفا نہیں کرتے
سنگ تو سنگ ہوتے ہیں ناداں
ان کو اپنا خدا نہیں کرتے
پھول جچتے ہیں کانٹوں پر ہی
کانٹوں سے جدا نہیں کرتے
اپنے تو پھر بھی اپنے ہوتے ہیں
اپنوں کو یوں خفا نہیں کرتے
بہنیں ہوتی ہیں سانجھی سب کی
بہنوں کو بے ردا نہیں کرتے
خاک اڑتی ہے عشق میں لوگو
عشق دیکھو کیا نہیں کرتے
دوست نعمت خدا کی ہوتے ہیں
دوستوں سے دغا نہیں کرتے
گر پڑیں گے یہ گھر گھروندے سب
بارشوں کی دعا نہیں کرتے
کافرِ عشق لوگ اے ہمدم
رسمِ قرباں ادا نہیں کرتے
جب کسی در پہ گر پڑو راجا
پھر وہاں سے اٹھا نہیں کرتے