محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
بھولے نہ کسی حال میں آدابِ نظر ہم
مڑ کر نہ تجھے دیکھ سکے وقتِ سفر ہم
اے حسن! کسی نے تجھےاتنا تو نہ چاہا
برباد ہوا تیرے لیے کون، مگر ہم
جینے کا ہمیں خود نہ ملا وقت تو کیا ہے
لوگوں کو سِکھاتے رہے جینے کا ہنر ہم
اب تیرے تعلق سے ہمیں یاد ہے اتنا
اِک رات کو مہمان رہے تھے ترے گھر ہم
دنیا کی کسی چھاؤں سے دھُندلا نہیں سکتا
آنکھوں میں لیے پھرتے ہیں جو خوابِ سحر ہم
(جاں نثار اختر)
مڑ کر نہ تجھے دیکھ سکے وقتِ سفر ہم
اے حسن! کسی نے تجھےاتنا تو نہ چاہا
برباد ہوا تیرے لیے کون، مگر ہم
جینے کا ہمیں خود نہ ملا وقت تو کیا ہے
لوگوں کو سِکھاتے رہے جینے کا ہنر ہم
اب تیرے تعلق سے ہمیں یاد ہے اتنا
اِک رات کو مہمان رہے تھے ترے گھر ہم
دنیا کی کسی چھاؤں سے دھُندلا نہیں سکتا
آنکھوں میں لیے پھرتے ہیں جو خوابِ سحر ہم
(جاں نثار اختر)