بھول جانا نہ وعدہ جو ہم سے کیا----------برائے اصلاح

الف عین
ظہیراحمدظہیر
محمد خلیل الرحمٰن
@محمّداحسن سمیع؛راحل؛
----------------
بھول جانا نہ وعدہ جو ہم سے کیا
لوگ سمجھیں گے ورنہ تجھے بے وفا
--------یا
لوگ ورنہ کہیں گے تجھے بے وفا
----------------
دور مجھ سے نہ جاؤ گے وعدہ کرو
مجھ کو بھائی تمہاری ہے ہر اک ادا
-----------
چار دن کے لئے دور مجھ سے ہوئے
منتظر میں تمہارا ہی ہر پل رہا
------------
دل یہ کہتا ہے میرا کہ آؤ گے تم
چھو کے زلفوں کو آئی ہے مہکی ہوا
-------یا
اس لئے آج مہکی ہوئی ہے فضا
------
بے وفائی کی عادت نہیں ہے ہمیں
ہم نبھائیں گے اس کو جو وعدہ کیا
-----------
تجھ کو پانے کی دل میں تھی اک جستجو
تجھ کو پایا تو دل کو سکوں سا ملا
-----------
روٹھنا یہ تمہارا گوارا نہیں
کچھ بتاؤ مجھے کیا ہے میری خطا
-----------------
دور جانے کا مجھ سے نہ سوچو کبھی
بن تمہارے نہیں زندگی کا مزا
----------------------
تیری خوبی نے جیتا ہے ارشد کا دل
تجھ پہ ایسے نہیں وہ ہوا ہے فدا
--------------
 

الف عین

لائبریرین
بھول جانا نہ وعدہ جو ہم سے کیا
لوگ سمجھیں گے ورنہ تجھے بے وفا
--------یا
لوگ ورنہ کہیں گے تجھے بے وفا
---------------- دوسرا متبادل بہتر ہے، لیکن پہلا مصرع بھی 'نا نہ' کی وجہ سے کچھ اچھا نہیں، الفاظ یا ان کی ترتیب بدل دیں

دور مجھ سے نہ جاؤ گے وعدہ کرو
مجھ کو بھائی تمہاری ہے ہر اک ادا
----------- دو لخت بھی ہے اور بھائی برادر کے معنی والا بھی لگتا ہے بھائی!

چار دن کے لئے دور مجھ سے ہوئے
منتظر میں تمہارا ہی ہر پل رہا
------------ ٹھیک

دل یہ کہتا ہے میرا کہ آؤ گے تم
چھو کے زلفوں کو آئی ہے مہکی ہوا
-------یا
اس لئے آج مہکی ہوئی ہے فضا
------ 'آؤ گے' کا پتہ کیسے چلے گا، خوشبو آئے گی تو پتہ چلے گا کہ محبوب بس آنے ہی والا ہے! 'آ رہے ہو یا آ رہے ہو گے کا محل ہے،
چھو کے زلفوں والا مصرع بہتر ہے

بے وفائی کی عادت نہیں ہے ہمیں
ہم نبھائیں گے اس کو جو وعدہ کیا
----------- ہر جگہ واحد متکلم ہے، یہاں جمع کیوں؟
شعر درست ہے ویسے

تجھ کو پانے کی دل میں تھی اک جستجو
تجھ کو پایا تو دل کو سکوں سا ملا
----------- اک جستجو کی جگہ 'وہ جستجو' بہتر ہو گا

روٹھنا یہ تمہارا گوارا نہیں
کچھ بتاؤ مجھے کیا ہے میری خطا
----------------- روٹھنا یوں.... بہتر ہو گا

دور جانے کا مجھ سے نہ سوچو کبھی
بن تمہارے نہیں زندگی کا مزا
---------------------- درست

تیری خوبی نے جیتا ہے ارشد کا دل
تجھ پہ ایسے نہیں وہ ہوا ہے فدا
-------------- 'ایسے ہی نہیں' بہتر ہوتا، یا 'یوں ہی' استعمال کیا جائے اس کی جگہ
 

الف عین

لائبریرین
بھول جانا نہ وعدہ جو ہم سے کیا
لوگ سمجھیں گے ورنہ تجھے بے وفا
--------یا
لوگ ورنہ کہیں گے تجھے بے وفا
---------------- دوسرا متبادل بہتر ہے، لیکن پہلا مصرع بھی 'نا نہ' کی وجہ سے کچھ اچھا نہیں، الفاظ یا ان کی ترتیب بدل دیں

دور مجھ سے نہ جاؤ گے وعدہ کرو
مجھ کو بھائی تمہاری ہے ہر اک ادا
----------- دو لخت بھی ہے اور بھائی برادر کے معنی والا بھی لگتا ہے بھائی!

چار دن کے لئے دور مجھ سے ہوئے
منتظر میں تمہارا ہی ہر پل رہا
------------ ٹھیک

دل یہ کہتا ہے میرا کہ آؤ گے تم
چھو کے زلفوں کو آئی ہے مہکی ہوا
-------یا
اس لئے آج مہکی ہوئی ہے فضا
------ 'آؤ گے' کا پتہ کیسے چلے گا، خوشبو آئے گی تو پتہ چلے گا کہ محبوب بس آنے ہی والا ہے! 'آ رہے ہو یا آ رہے ہو گے کا محل ہے،
چھو کے زلفوں والا مصرع بہتر ہے

بے وفائی کی عادت نہیں ہے ہمیں
ہم نبھائیں گے اس کو جو وعدہ کیا
----------- ہر جگہ واحد متکلم ہے، یہاں جمع کیوں؟
شعر درست ہے ویسے

تجھ کو پانے کی دل میں تھی اک جستجو
تجھ کو پایا تو دل کو سکوں سا ملا
----------- اک جستجو کی جگہ 'وہ جستجو' بہتر ہو گا

روٹھنا یہ تمہارا گوارا نہیں
کچھ بتاؤ مجھے کیا ہے میری خطا
----------------- روٹھنا یوں.... بہتر ہو گا

دور جانے کا مجھ سے نہ سوچو کبھی
بن تمہارے نہیں زندگی کا مزا
---------------------- درست

تیری خوبی نے جیتا ہے ارشد کا دل
تجھ پہ ایسے نہیں وہ ہوا ہے فدا
-------------- 'ایسے ہی نہیں' بہتر ہوتا، یا 'یوں ہی' استعمال کیا جائے اس کی جگہ
 
الف عین
(اصلاح )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یاد رکھنا اسے جو ہے وعدہ کیا
لوگ ورنہ کہیں گے تجھے بے وفا
----------------
دور مجھ سے نہ جاؤ گے وعدہ کرو
دل لبھاتی ہے میرا تمہاری ادا
-----------
چار دن کے لئے دور مجھ سے ہوئے
منتظر میں تمہارا ہی ہر پل رہا
------------ ٹھیک

شکریہ مجھ سے ملنے کو آیا ہے تُو
تیرے آنے سے مہکی ہے ساری فضا
-------یا
میرا محبوب آیا ہے ملنے مجھے
اس کے آنے سے مہکی ہے ساری فضا
-----------
بے وفائی کی عادت نہیں ہے مجھے
میں نبھاؤں گا اس کو جو وعدہ کیا
-----------
تجھ کو پانے کی دل میں تھی وہ جستجو
تجھ کو پایا تو دل کو سکوں سا ملا
-----------

روٹھنا یوں تمہارا گوارا نہیں
کچھ بتاؤ مجھے کیا ہے میری خطا
-----------------
دور جانے کا مجھ سے نہ سوچو کبھی
بن تمہارے نہیں زندگی کا مزا
----------------------
تیری خوبی نے جیتا ہے ارشد کا دل
تجھ پہ یونہی نہیں وہ ہوا ہے فدا
--------------
 

الف عین

لائبریرین
اس شعر کو نکال ہی دیں
دور مجھ سے نہ جاؤ گے وعدہ کرو
دل لبھاتی ہے میرا تمہاری ادا
اس کے علاوہ مجھے 'مجھے عادت ہے' محاورہ بھی غیر فصیح لگا، 'میری عادت ہے' بہتر ہو گا اس میں
بے وفائی کی عادت نہیں ہے مجھے
اسے
نہیں ہے مری
یا مزید بہتر
ہی مجھ میں نہیں
کر دو
 

صابرہ امین

لائبریرین
اس شعر کو نکال ہی دیں
دور مجھ سے نہ جاؤ گے وعدہ کرو
دل لبھاتی ہے میرا تمہاری ادا
اس کے علاوہ مجھے 'مجھے عادت ہے' محاورہ بھی غیر فصیح لگا، 'میری عادت ہے' بہتر ہو گا اس میں
بے وفائی کی عادت نہیں ہے مجھے
اسے
نہیں ہے مری
یا مزید بہتر
ہی مجھ میں نہیں
کر دو
ارشد بھائی،
کچھ متبادل ذہن میں آگئے تھے۔ ملاحظہ کیجیے ۔

بے وفائی کی خو مجھ میں یکسر نہیں
میں نبھاؤں گا تم سے جو وعدہ کیا

دور مجھ سے نہ جاؤ گے وعدہ کرو
مشکلوں میں مرا ساتھ دو گے سدا

یا
میں اکیلا نہ چھوڑوں گا تم کو کبھی
ساتھ دوں گا تمہارا میں ہر پل سدا
 
Top