بھُولی بِسری یادوں کی کِرنوں کو سَجا کر روئے ہیں - ( مُمتاز رَاشد)

عؔلی خان

محفلین
وہ اَشک بن کے مِری چَشمِ تَر مِیں رِہتا ہے
عجیب شخص ہے، پانی کے گھر مِیں رِہتا ہے

شاعرہ : بِسمِل صابری

------------

بھُولی بِسری یادوں کی کِرنوں کو سَجا کر روئے ہیں
وہ چہرہ جَب یاد آیا ہم شمع جلا کر روئے ہیں

ساتھ تُمھارا کیا چھُوٹا تھا، دَرد سے ہر رِشتہ ٹُوٹا تھا
یہ آنسو ہیں خُوشی کے آنسو، تُم کو پاکر روئے ہیں

اَپنی ہی مَجبُوری تھی جو ہونٹ ہمارے کھُل نہ سکے
جب بھی مانگا خُدا سے تُمھیں بَس ہاتھ اُٹھا کر روئے ہیں

یاد ہے اَب تک شامِ جُدائی وہ پلکیں بھی بھیگی تھیں
راشؔد آج اُنہی آنکھوں کے ہم خواب سَجا کر رو ئے ہیں

------------

شاعر: مُمتاز رَاشد
غزل گو: پَنکج اُدھاس

 
Top