بھگود گیتا کو ’قومی گرنتھ‘ بتائے جانے کے بیان پر سشما سوراج کی پرزور مذمت کی

بھگود گیتا کو ’قومی گرنتھ‘ بتائے جانے کے بیان پر سشما سوراج کی پرزور مذمت کی

1418060754.jpg











نئی دہلی : مذہبی کتاب بھگود گیتا سے متعلق مرکزی وزیر خارجہ سشما سوراج کے بیان پر تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ اتوار کے روز گیتا کے 5151 سال ہونے کے موقع پر ایک خصوصی پروگرام میں بولتے ہوئے سشما سوراج نے بھگود گیتا کو قومی گرنتھ کی شکل میں منظوری دیے جانے کی بات کہی تھی۔
اس پروگرام میں انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر براک اوباما کو گیتا بطور تحفہ پیش کر کے اس کی شروعات کر دی ہے اور اب صرف اس کے قومی گرنتھ ہونے سے متعلق رسمی اعلان کیا جانا باقی ہے۔
کانگریس اور ترنمول کانگریس نے سشما سوراج کے اس بیان کی پرزور مذمت کی ہے۔ کانگریس لیڈر منیش تیواری نے کہا ہے کہ گیتا کروڑوں ہندوستانیوں کے دل کے قریب ہے۔ شری مد بھگود گیتا ان کا مذہبی صحیفہ ہے اور اسے کسی کے ثبوت کی ضرورت نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ اوباما کے ہاتھ میں گیتا دینے سے وہ قومی گرنتھ نہیں ہو جاتا ہے اور خود اوباما بھی اس بات کو پسند نہیں کریں گے۔ ترنمول کانگریس نے بھی اس بیان کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور ہندوستان کا مذہبی گرنتھ اس کا آئین ہے۔
ترنمول کانگریس نے ٹوئٹ کر کے کہا ہے کہ ہم سبھی مذہبی گرنتھوں کی عزت کرتے ہیں چاہے وہ پُران ہو، قرآن ہو، وید ہو، بائبل ہو، گرو گرنتھ صاحب ہو یا پھر جیندا اوستھا، سبھی پر ہمیں فخر ہے۔ ہمارا آئین کہتا ہے کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے، ایک سیکولر ملک کے لیے آئی ہی قومی گرنتھ ہے۔
اس سلسلے میں جنتا دل یو لیڈر علی انور نے کہا کہ ”میں سشما جی کی بہت عزت کرتا ہوں۔ دراصل ان کا سارا فوٹیج مودی صاحب کھا جا رہے ہیں اس لیے وہ بے چین ہیں اور اس طرح کا بیان دے رہی ہیں تاکہ لوگوں میں موضوع بحث بنیں۔“
- See more at: http://www.asiatimes.co.in/urdu/Latest_News/2014/12/2286_#sthash.D8Z5ukge.dpuf
 

x boy

محفلین
الحمدللہ
آہستہ سب کچھ سامنے آرہا ہےاسلامی جمہوریہ پاکستان کے علاوہ سب سیکولر اندرونی طورپر اپنی اپنی مذہبی کتابوں سے جڑے ہیں جس کا واضح ثبوت
یہ خبر ہے۔
 
Top