بھینس کے آگے بین بجانا میرے بس کی بات نہیں (مہندر سنگھ بیدی سحر)

نت نت کا یہ آنا جانا میرے بس کی بات نہیں
دربانوں کے ناز اٹھانا میرے بس کی بات نہیں
ساقی مے ساغر پیمانہ میرے بس کی بات نہیں
صرف انہی سے دل بہلانا میرے بس کی بات نہیں
عشق و محبت کیا ہوتے ہیں کیا سمجھاؤں واعظ کو
بھینس کے آگے بین بجانا میرے بس کی بات نہیں
مرنا تو لازم ہے اک دن جی بھر کے اب جی تو لوں
مرنے سے پہلے مر جانا میرے بس کی بات نہیں
دونوں میں ہے نور اسی کا دونوں اس کے مسکن ہیں
اک کعبہ ہے اک بت خانہ میرے بس کی بات نہیں

(مہندر سنگھ بیدی سحر)

 
Top