نایاب بھائی یہ غزل بہادر شاہ ظفر کی نہیں بلکہ مضطر خیر آبادی کی ہے۔نہ کسی کی آنکھ کا نور ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
اک نادر تصویر ۔۔۔ ۔۔
فیس بک پر کسی نے شئیر کی تھی۔۔۔۔بہت نادر تصویر ہے، غزنوی صاحب۔ کہاں سے ملی آ پکو؟
شراکت کے لیے شکرگذاری۔
عبرت ناک
مکافات عمل
مثلاؑ؟ وہ کونسے کرتوت تھے؟اپنے ہی کرتوتوں کی سزا ملی تھی۔ اب اسے مکافات عمل نہ سمجھیں تو کیا کہیں؟
برطانوی راج کیخلاف بغاوت، یہ جانتے ہوئے بھی کہ دلی سے باہر مغلوں کی کوئی طاقت نہیں ہے:مثلاؑ؟ وہ کونسے کرتوت تھے؟
اسکا تو پتا نہیں البتہ یہ والی ہے جو برطانوی راج کیخلاف غداری اور بغاوت کے مقدمے سے پہلے کی گئی:کیا یہ واقعی بہادر شاہ ظفر ہی کی تصویر ہے
جن باتوں کو آپ "کرتوت" قرار دے رہے ہیں عزت دار آدمیوں کے نزدیک انہیں قابلِ فخر سمجھا جاتا ہے، اور اسے غیرت و حمیت جیسے ناموں سے یاد کیا جاتا ہے۔۔۔۔یہی وجہ ہے کہ برٹش میوزیم میں بھی ٹیپو سلطان جیسے دشمنوں کو عزت دی جاتی ہے جبکہ میر جعفر و میر صادق جیسے دوستوں کو اس قابل نہیں امجھا جاتا کہ انکا وہاں کوئی ذکر ہو۔۔۔۔برطانوی راج کیخلاف بغاوت، یہ جانتے ہوئے بھی کہ دلی سے باہر مغلوں کی کوئی طاقت نہیں ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Bahadur_Shah_II#Rebellion_of_1857
اسکا تو پتا نہیں البتہ یہ والی ہے جو برطانوی راج کیخلاف غداری اور بغاوت کے مقدمے سے پہلے کی گئی:
غیرت و حمیت وہاں دکھانی چاہئے جہاں پلے کچھ ہو۔ اگر آنحضورصللہعلیہسلم دور مکہ میں ہی کفار کیخلاف جہاد کا اعلان کر دیتے تو آج کوئی مسلمان زندہ باقی نہ بچتا۔ حکمت و پلاننگ بھی کسی چڑیا کا نام ہے۔ ہر جگہ جذبہ ایمانی و غیرت سے کام نہیں چلتا۔جن باتوں کو آپ "کرتوت" قرار دے رہے ہیں عزت دار آدمیوں کے نزدیک انہیں قابلِ فخر سمجھا جاتا ہے، اور اسے غیرت و حمیت جیسے ناموں سے یاد کیا جاتا ہے۔۔۔ ۔یہی وجہ ہے کہ برٹش میوزیم میں بھی ٹیپو سلطان جیسے دشمنوں کو عزت دی جاتی ہے جبکہ میر جعفر و میر صادق جیسے دوستوں کو اس قابل نہیں امجھا جاتا کہ انکا وہاں کوئی ذکر ہو۔۔۔ ۔
غیرت و حمیت وہی دکھاتے ہیں جنکے پاس ہوتی ہے۔۔۔۔جنکے پاس نہیں ہوتی وہ اس محرومی کا نام کبھی حکمت رکھ دیتے ہیں اور کبھی پلاننگ۔۔۔اس امید پر کہ انکے کام چلتے رہیں۔۔۔اور دل کے بہلانے کیلئے انبیائے کرام کے اعمال کی توجیہہات اپنی اپنی عقلِ بے مایہ پر قیاس کرتے ہوئے پیش کرتے رہتے ہیں۔غیرت و حمیت وہاں دکھانی چاہئے جہاں پلے کچھ ہو۔ اگر آنحضورصللہعلیہسلم دور مکہ میں ہی کفار کیخلاف جہاد کا اعلان کر دیتے تو آج کوئی مسلمان زندہ باقی نہ بچتا۔ حکمت و پلاننگ بھی کسی چڑیا کا نام ہے۔ ہر جگہ جذبہ ایمانی و غیرت سے کام نہیں چلتا۔
غیرت و حمیت وہی دکھاتے ہیں جنکے پاس ہوتی ہے۔۔۔ ۔جنکے پاس نہیں ہوتی وہ اس محرومی کا نام کبھی حکمت رکھ دیتے ہیں اور کبھی پلاننگ۔۔۔ اس امید پر کہ انکے کام چلتے رہیں۔۔۔ اور دل کے بہلانے کیلئے انبیائے کرام کے اعمال کی توجیہہات اپنی اپنی عقلِ بے مایہ پر قیاس کرتے ہوئے پیش کرتے رہتے ہیں۔
مدینہ میں طلوع اسلام کے بعد آنحضور صللہعلیہسلم جب اپنے 10000 قدوسیوں کے ساتھ مکہ کی طرف بڑھے تو بغیر کسی بڑے خون خرابہ کے مکہ مکرمہ اسلام کی آغوش میں آگیا۔ یہ وہ عظیم معرکہ تھا جو ہجرت سے قبل بظاہر ناممکن نظر آتا تھا لیکن خدا کے ایک نبی کی غیرت اسکی بصیرت کے آگے نہیں آسکتی۔
کسی حد تک متفق۔۔۔۔جذبہ ایمانی کیلئے بھی دوراندیشی، معرفت، بصیرت درکار ہے جو کہ ہمارے آجکل کے نام نہاد جہادیوں میں دور دور تک موجود نہیں۔