اللہ کرے ہماری حکومتیں اس بارے میں سوچیں۔ ہمیں انفرادی سطح پر بھی شجر کاری کرنی چاہیے لیکن بعض کام حکومتوں کے لیول پر ہی کرنے والے ہوتے ہیں، موسمی تغیرات کو حکومتی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ہی روکا جا سکتا ہے۔ اور ادھر ہماری حکومتوں کا یہ حال ہے شجر کاری تو دور کی بات ہے پہلے ہی سے موجود درختوں کو دھڑا دھڑ کاٹ رہے ہیں اور ان کی جگہ سیمنٹ اور کنکریٹ کے پہاڑ اُگا رہے ہیں۔
پنجاب کے موسم کے بارے میں اتنا جانتا ہوں کہ موسم بہار اب نام ہی کا رہ گیا ہے، ادھر فروری میں سردی ختم ہوئی ادھر مارچ کے اختتام اور اپریل سے گرمی شروع جو اکتوبر کے اختتام تک جاتی ہے۔ معتدل موسم جیسے ختم ہی ہوتا جا رہا ہے، ایک مارچ اور دوسرا نومبر ہی رہ گیا ہے۔ بڑے اور عظیم الشان درجے پر شجر کاری نہ ہوئی تو یہ بھی آتش فشاں ہو جائیں گے۔