نبیل
تکنیکی معاون
بہار آئی تو جیسے ایک بار
لوٹ آئے ھیں پھر عدم سے
وہ خواب سارے شباب سارے
جو تیرے ھونٹوں پہ مر مٹے تھے
جو مٹ کے ہر بار پھر جئے تھے
نکھر گئے ھیں گلاب سارے
جو تیری یادوں سے مشکبو تھے
جو تیرے عشاق کا لہو تھے
ابل پڑے ھیں عذاب سارے
ملال احوال دوستاں بھی
خمارآغوش مہ وشاں بھی
خمار خاطر کے باب سارے
ترے ہمارے
سوال سارے جواب سارے
بہار آئی تو کھل گئے ھیں
نئے سرے سے حساب سارے