بہار آئی۔۔ (ٹینا ثانی)

نبیل

تکنیکی معاون


بہار آئی تو جیسے ایک بار
لوٹ آئے ھیں پھر عدم سے
وہ خواب سارے شباب سارے
جو تیرے ھونٹوں پہ مر مٹے تھے
جو مٹ کے ہر بار پھر جئے تھے
نکھر گئے ھیں گلاب سارے
جو تیری یادوں سے مشکبو تھے
جو تیرے عشاق کا لہو تھے
ابل پڑے ھیں عذاب سارے
ملال احوال دوستاں بھی
خمارآغوش مہ وشاں بھی
خمار خاطر کے باب سارے
ترے ہمارے
سوال سارے جواب سارے
بہار آئی تو کھل گئے ھیں
نئے سرے سے حساب سارے
 
بہار آئی
تو جیسے یکبار
لوٹ آئے ہیں پھر عدم سے
وہ خواب سارے ، شباب سارے
جو تیرے ہونٹوں پہ مر مِٹے تھے
جو مِٹ کے ہر بار پھر جیے تھے
نِکھر گئے ہیں گلاب سارے
جو تیری یادوں سے مُشک بُو ہیں
جو تیرے عُشّاق کا لہو ہیں
اُبل پڑے ہیں عذاب سارے
ملالِ احوالِ دوستاں بھی
خُمارِ آغوشِ مَہوِشاں بھی
غُبارِ خاطر کے باب سارے
تِرے ہمارے سوال سارے ، جواب سارے
بہار آئی تو کھُل گئے ہیں
نئے سِرے سے حساب سارے

(فیض احمد فیض - "نسخہ ہائے وفا" سے انتخاب)
 

Kamal

محفلین
پچیس مرتبہ یہ نظم سننے کے بعد بھی وہی لطف ہے جو پہلی مرتبہ تھا ۔ بہت عمدہ شاہکار ۔ فیض کی شاعری اپنے عروج پر نظر آتی ہے اور پھر ٹینا ثانی نے اس مشکل نظم کو انتہائی خوبصورتی سے گایا ہے ۔ لاجواب
 
Top