حاتم راجپوت
لائبریرین
بہتر نیند اور یاد داشت کے درمیان اہم تعلق ہے۔
یہ عام معلومات ہے کہ نیند یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت میں اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن دماغ میں حقیقتاً کیا ہوتا ہے اس کے بارے میں زبردست بحث رہی ہے۔
سائنسدانوں نے وہ نظام دریافت کیا ہے جس کے ذریعے رات کی نیند انسانی یادداشت کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
چین اور امریکہ میں سائنسدانوں کی ٹیموں نے اعلیٰ سطح کی مائکروسکوپی کا استعمال کیا جس میں انھوں نے دماغ کے خلیوں کے درمیان کنیکشن دریافت کیے ہیں جو کہ نیند کے دوران بنتے ہیں۔
ان دونوں ٹیموں کا مطالعہ سائنس نامی جرنل میں شائع ہوا ہے اور اس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ نیند کی کمی کی وجہ سے شدید قسم کی تربیت بھی ضائع ہوجاتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ شاندار اور اہم مطالعہ ہے جس سے یادداشت یا حافظہ کے نظام کا سربستہ راز کھلتا ہے۔
یہ عام معلومات ہے کہ نیند یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت میں اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن دماغ میں حقیقتاً کیا ہوتا ہے اس کے بارے میں زبردست بحث رہی ہے۔
نیویارک یونیورسٹی سکول آف میڈیسن اور پیکنگ یونیورسٹی شنزن گریجویٹ سکول کے محققین نے چوہوں کو ایک نئی قسم کی تربیت دی جس کے تحت گردش کرتے ہوئے راڈ پر انھوں نے چلنا سیکھا۔
اس کے بعد انھوں نے اعلیٰ ترین قسم کے مائکروسکوپ سے ان کے دماغ کے اندر دیکھا کہ ان کے دماغ میں کیسے تغیرات رونما ہوتی ہیں جب وہ نیند میں ہوں یا نیند سے محروم ہوں۔
نیند کے دوران دماغ کے تار ایک دوسرے سے ایک قسم کا رشتہ قائم کرتے ہیں جو سیکھنے اور قوت حافظہ کے لیے ضروری ہیں۔
ان کے مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ جب چوہے سو رہے تھے تو ان کے دماغ کے نیورانز کے درمیان بہت زیادہ تعلقات قائم ہو رہے تھے اور وہ زیادہ سیکھ رہے تھے۔
لیکن نیند کے مخصوص مرحلوں میں خلل ڈالنے سے محققین کو نیند کے گہرے اور ہلکے جھونکوں کا پتہ چلا جو یادادشت کی تعمیر کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔
اس دوران ان کے دماغ میں دن میں کیے جانے والے عمل کو ’دہرایا‘ جا رہا تھا۔
نیویارک یونیورسٹی کے پروفیسر وان بیاؤگان نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ معلومات نئی ہیں کہ نیند سے نیورونز کے درمیان نئے تعلقات قائم ہوتے ہیں اور اس سے قبل یہ بات کسی کو معلوم نہیں تھی۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’ہمارا خیال تھا کہ اس (نیند) سے مدد ملتی ہے لیکن اس کے دوسرے اسباب بھی ہو سکتے ہیں لیکن ہم نے دیکھا کہ اس سے نئے تعلقات بنتے ہیں اور یہ کہ نیند میں دماغ خاموش نہیں رہتا وہ اسے دہرا رہا ہوتا ہے جو دن میں ہوا ہے اور تعلقات بنانے میں یہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔‘
واضح رہے کہ نیند کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے یہ سائنس کی تازہ ترین معلومات میں شامل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارا سماج اچھی نیند کے فوائد سے لاپروا ہوتا جا رہا جس کے سبب متعدد قسم کی بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں۔
اس ضمن میں گذشتہ سال تجربات میں پتہ چلا تھا کہ نیند ناکارہ ٹاکسنز یا خراب اور زہر آلود مادوں کو دھو ڈالتی ہے جو دن میں بہت زیادہ غور و فکر کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں۔
بہر حال یہاں یہ خدشہ ہے کہ لوگوں کو بقدر ضرورت سونے کا موقع نہیں مل پاتا ہے۔
نیند کی کمی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں کینسر، دل کی بیماریاں، ٹائپ ٹو ذیابیطس، انفیکشن، موٹاپا وغیرہ شامل ہیں۔
( بی بی سی زمرہ سائنس)
یہ عام معلومات ہے کہ نیند یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت میں اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن دماغ میں حقیقتاً کیا ہوتا ہے اس کے بارے میں زبردست بحث رہی ہے۔
سائنسدانوں نے وہ نظام دریافت کیا ہے جس کے ذریعے رات کی نیند انسانی یادداشت کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
چین اور امریکہ میں سائنسدانوں کی ٹیموں نے اعلیٰ سطح کی مائکروسکوپی کا استعمال کیا جس میں انھوں نے دماغ کے خلیوں کے درمیان کنیکشن دریافت کیے ہیں جو کہ نیند کے دوران بنتے ہیں۔
ان دونوں ٹیموں کا مطالعہ سائنس نامی جرنل میں شائع ہوا ہے اور اس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ نیند کی کمی کی وجہ سے شدید قسم کی تربیت بھی ضائع ہوجاتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ شاندار اور اہم مطالعہ ہے جس سے یادداشت یا حافظہ کے نظام کا سربستہ راز کھلتا ہے۔
یہ عام معلومات ہے کہ نیند یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت میں اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن دماغ میں حقیقتاً کیا ہوتا ہے اس کے بارے میں زبردست بحث رہی ہے۔
نیویارک یونیورسٹی سکول آف میڈیسن اور پیکنگ یونیورسٹی شنزن گریجویٹ سکول کے محققین نے چوہوں کو ایک نئی قسم کی تربیت دی جس کے تحت گردش کرتے ہوئے راڈ پر انھوں نے چلنا سیکھا۔
اس کے بعد انھوں نے اعلیٰ ترین قسم کے مائکروسکوپ سے ان کے دماغ کے اندر دیکھا کہ ان کے دماغ میں کیسے تغیرات رونما ہوتی ہیں جب وہ نیند میں ہوں یا نیند سے محروم ہوں۔
نیند کے دوران دماغ کے تار ایک دوسرے سے ایک قسم کا رشتہ قائم کرتے ہیں جو سیکھنے اور قوت حافظہ کے لیے ضروری ہیں۔
ان کے مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ جب چوہے سو رہے تھے تو ان کے دماغ کے نیورانز کے درمیان بہت زیادہ تعلقات قائم ہو رہے تھے اور وہ زیادہ سیکھ رہے تھے۔
لیکن نیند کے مخصوص مرحلوں میں خلل ڈالنے سے محققین کو نیند کے گہرے اور ہلکے جھونکوں کا پتہ چلا جو یادادشت کی تعمیر کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔
اس دوران ان کے دماغ میں دن میں کیے جانے والے عمل کو ’دہرایا‘ جا رہا تھا۔
نیویارک یونیورسٹی کے پروفیسر وان بیاؤگان نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ معلومات نئی ہیں کہ نیند سے نیورونز کے درمیان نئے تعلقات قائم ہوتے ہیں اور اس سے قبل یہ بات کسی کو معلوم نہیں تھی۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’ہمارا خیال تھا کہ اس (نیند) سے مدد ملتی ہے لیکن اس کے دوسرے اسباب بھی ہو سکتے ہیں لیکن ہم نے دیکھا کہ اس سے نئے تعلقات بنتے ہیں اور یہ کہ نیند میں دماغ خاموش نہیں رہتا وہ اسے دہرا رہا ہوتا ہے جو دن میں ہوا ہے اور تعلقات بنانے میں یہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔‘
واضح رہے کہ نیند کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے یہ سائنس کی تازہ ترین معلومات میں شامل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارا سماج اچھی نیند کے فوائد سے لاپروا ہوتا جا رہا جس کے سبب متعدد قسم کی بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں۔
اس ضمن میں گذشتہ سال تجربات میں پتہ چلا تھا کہ نیند ناکارہ ٹاکسنز یا خراب اور زہر آلود مادوں کو دھو ڈالتی ہے جو دن میں بہت زیادہ غور و فکر کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں۔
بہر حال یہاں یہ خدشہ ہے کہ لوگوں کو بقدر ضرورت سونے کا موقع نہیں مل پاتا ہے۔
نیند کی کمی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں کینسر، دل کی بیماریاں، ٹائپ ٹو ذیابیطس، انفیکشن، موٹاپا وغیرہ شامل ہیں۔
( بی بی سی زمرہ سائنس)