بہتے ہیں اشک میرے جب سے جدا ہوا ہوں--برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
فلسفی
----------
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
-----------
بہتے ہیں اشک میرے جب سے جدا ہوا ہوں
لگتا ہے مجھ کو جیسے بے آسرا ہوا ہوں
------------------
یادیں ہیں اب تمہاری جینے کا اک سہارا
اپنی ہی زندگی سے میں تو خفا ہوا ہوں
--------------
آئی نہ راس مجھ کو تجھ سے نہ یہ جدائی
محسوس ہو رہا ہے خود سے جدا ہوا ہوں
---------------
دل ڈوبتا ہے ہر دم اک روگ لگ گیا ہے
اپنے لئے ہی جیسے اپنی سزا ہوا ہوں
------------
محسوس ہو رہا ہے میری خطا تھی ساری
وہ بے وفا نہیں تھا میں بے وفا ہوا ہوں
------------
پہچانتے نہیں ہیں ارشد کو لوگ اب تو
ہو کر جدا میں تجھ سے بالکل رُلا ہوا ہوں
----------------
 

عظیم

محفلین
بہتے ہیں اشک میرے جب سے جدا ہوا ہوں
لگتا ہے مجھ کو جیسے بے آسرا ہوا ہوں
------------------معمولی سی خامی یہ محسوس ہو رہی ہے کہ کس سے جدا ہوئے ہیں یہ واضح نہیں ہے

یادیں ہیں اب تمہاری جینے کا اک سہارا
اپنی ہی زندگی سے میں تو خفا ہوا ہوں
--------------یہ شعر درست لگ رہا ہے۔ پہلا مصرع
یادیں ہیں بس تمہاری، جینے کا اک سہارا
بہتر لگ رہا ہے
البتہ 'اک' بھرتی کا لگ رہا ہے
کسی طرح 'اک' کی جگہ 'بس' لے آئیں تو اچھا مصرع ہو جائے گا

آئی نہ راس مجھ کو تجھ سے نہ یہ جدائی
محسوس ہو رہا ہے خود سے جدا ہوا ہوں
---------------پہلے مصرع میں کہیں ٹائپو تو نہیں؟ دو بار 'نہ' آ گیا ہے۔ شاید دوسرے 'نہ' کی جگہ 'تو' چل جائے

دل ڈوبتا ہے ہر دم اک روگ لگ گیا ہے
اپنے لئے ہی جیسے اپنی سزا ہوا ہوں
------------اک روگ کی بجائے 'کیا روگ' یا 'وہ روگ' بہتر ہوں گے۔ باقی درست محسوس ہو رہا ہے۔

محسوس ہو رہا ہے میری خطا تھی ساری
وہ بے وفا نہیں تھا میں بے وفا ہوا ہوں
------------ٹھیک لگ رہا ہے

پہچانتے نہیں ہیں ارشد کو لوگ اب تو
ہو کر جدا میں تجھ سے بالکل رُلا ہوا ہوں
----------------رلا شاید پنجابی کا لفظ ہے اس لیے الگ ہی لگ رہا ہے۔ کچھ اور لفظ لایا جا سکتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
اپنی ہی زندگی سے میں تو خفا ہوا ہوں
تو بھرتی کا لگتا ہے،
اپنی ہی زندگی سے جیسے خفا ہوا ہوں
کیا جا سکتا ہے
پہلے مصرع میں اک سہارا قبول کیا جا سکتا ہے

آئی نہ راس مجھ کو تجھ سے نہ یہ جدائی
مری جدائی..... کیا جا سکتا ہے
باقی عظیم سے متفق ہوں
 
الف عین
عظیم
بہتے ہیں اشک میرے تجھ سے جدا ہوا ہوں
لگتا ہے مجھ کو جیسے بے آسرا ہوا ہوں
------------
یادیں ہیں بس تمہاری، جینے کا اک سہارا
اپنی ہی زندگی سے جیسے خفا ہوا ہوں
----------------
آئی نہ راس مجھ کو تجھ سے مری جدائی
محسوس ہو رہا ہے خود سے جدا ہوا ہوں
-----------
دل ڈوبتا ہے ہر دم وہ روگ لگ گیا ہے
اپنے لئے ہی جیسے اپنی سزا ہوا ہوں
-------------
محسوس ہو رہا ہے میری خطا تھی ساری
وہ بے وفا نہیں تھا میں بے وفا ہوا ہوں
-------------
پہچانتے نہیں ہیں ارشد کو لوگ اب تو
ہو کر جدا میں تجھ سے بالکل بُجا ہوا ہوں
---------------یا
اچھا لگے نہ کچھ بھی دل سے بُجا ہوا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
بہتے ہیں اشک میرے تجھ سے جدا ہوا ہوں
لگتا ہے مجھ کو جیسے بے آسرا ہوا ہوں
------------ کس سے، اس کو معمولی خامی کہا تھا عظیم نے، لیکن 'جب سے' کو ہٹانے سے مفہوم ہی غائب ہو گیا!

یادیں ہیں بس تمہاری، جینے کا اک سہارا
اپنی ہی زندگی سے جیسے خفا ہوا ہوں
----------------
آئی نہ راس مجھ کو تجھ سے مری جدائی
محسوس ہو رہا ہے خود سے جدا ہوا ہوں
-----------
دل ڈوبتا ہے ہر دم وہ روگ لگ گیا ہے
اپنے لئے ہی جیسے اپنی سزا ہوا ہوں
-------------
محسوس ہو رہا ہے میری خطا تھی ساری
وہ بے وفا نہیں تھا میں بے وفا ہوا ہوں
-------------
اوپر کے سارے اشعار اب درست ہو گئے ہیں

پہچانتے نہیں ہیں ارشد کو لوگ اب تو
ہو کر جدا میں تجھ سے بالکل بُجا ہوا ہوں
---------------یا
اچھا لگے نہ کچھ بھی دل سے بُجا ہوا ہوں
.. بجا نہیں پُجھا ہوا درست ہے
پہلا متبادل بہتر ہے لیکن میرے خیال میں :کچھ یوں بجھا ہوا ہوں ' بہتر ہو گا
 
Top