طالوت
محفلین
بہت دنوں کی بات ہے
خزاں کو یاد بھی نہیں
یہ بات آج کی نہیں
بہت دنوں کی بات ہے
خزاں کو یاد بھی نہیں
یہ بات آج کی نہیں
بہت دنوں کی بات ہے
شباب پر بہار تھی
فضاء بھی خشگوار تھی
نہ جانے کیوں مچل پڑا
میں اپنے گھر سے چل پڑا
فضاء بھی خشگوار تھی
نہ جانے کیوں مچل پڑا
میں اپنے گھر سے چل پڑا
کسی نے مجھے روک کر
بڑی ادا سے ٹوک کر
کہا تھا ! لوٹ آئیے
میری قسم نہ جائیے
بڑی ادا سے ٹوک کر
کہا تھا ! لوٹ آئیے
میری قسم نہ جائیے
میں شہر سے تھا پھر گیا
خیال تھا کہ پا گیا
وپ جو مجھ سے دور تھی
لیکن میری ضرور تھی
خیال تھا کہ پا گیا
وپ جو مجھ سے دور تھی
لیکن میری ضرور تھی
مگر مجھے خبر نہ تھی
ماحول پر نظر نہ تھی
نہ جانے کیوں مچل پڑا
میں اپنے گھر سے چل پڑا
ماحول پر نظر نہ تھی
نہ جانے کیوں مچل پڑا
میں اپنے گھر سے چل پڑا
پھر اک حسین شام کو
میں چل پڑا سلام کو
گلی کا رنگ دیکھ کر
نئی ترنگ دیکھ کر
میں چل پڑا سلام کو
گلی کا رنگ دیکھ کر
نئی ترنگ دیکھ کر
مجھے بڑی خوشی ہوئی
میں کچھ اسی خوشی میں تھا
کسی نے جھانک کر کہا
پرائے گھر سے جائیے (میری قسم نہ آئیے)
میں کچھ اسی خوشی میں تھا
کسی نے جھانک کر کہا
پرائے گھر سے جائیے (میری قسم نہ آئیے)
وہی حسین شام ہے
بہار جس کا نام ہے
چلا ہوں گھر کو چھوڑ کر
نہ جانے جاؤں گا کدھر
بہار جس کا نام ہے
چلا ہوں گھر کو چھوڑ کر
نہ جانے جاؤں گا کدھر
کوئی نہیں جو روک کر
کوئی نہیں جو ٹوک کر
کہے کہ لوٹ آئیے
میری قسم نہ جائیے
----------------------------------------------
کالج کے دنوں میں ایک "رانجھے" نے میری ڈائری میں یہ نظم تحریر کی تھی ، لیکن مجھے لگتا ہے کہ اس میں کچھ یا شاید خاصا الٹا پلٹا ہے ۔۔ اگرآپ اس کے شاعر کے بارے میں جانتے ہوں اور درست تحریر معلوم ہو تصحیح فرما دیں ۔۔کوئی نہیں جو ٹوک کر
کہے کہ لوٹ آئیے
میری قسم نہ جائیے
----------------------------------------------
وسلام