بہت دنوں کی بات ہے

ظفری

لائبریرین

بہت دنوں کی بات ہے
فضا کو یاد بھی نہیں
یہ بات آج کی نہیں
بہت دنوں کی بات ہے
شباب پر بہار تھی
فضا بھی خوشگوار تھی
نجانے کیوں مچل پڑا
میں اپنے گھر سے چل پڑا
کسی نے مجھ کو روک کر
بڑی ادا سے ٹوک کر
کہا تھا لوٹ آیئے
میری قسم نہ جائیے
پر مجھے خبر نہ تھی
ماحول پر نظر نہ تھی
نہ جانے کو مچل پڑا
میں اپنے گھر سے چل پڑا
میں شہر سے پھر آگیا
خیال تھا کہ پا گیا
اُسے جو مجھ سے دور تھی
مگر وہ میری ضرور تھی
کہ اک حسین شام کو
میں چل پڑا سلام کو
گلی کا رنگ دیکھ کر
نئی ترنگ دیکھ کر
مجھے بڑی خوشی ہوئی
میں کچھ اسی خوشی میں تھا
کسی نے جھانک کر کہا
پرائے گھر سے جائیے
میری قسم نہ آیئے
وہی حسین شام ہے
بہار جس کا نام ہے
چلا ہوں گھر کو چھوڑ کر
نہ جانے جاؤں گا کدھر
کوئی نہیں جو ٹوک کر
کوئی نہیں جو روک کر
کہے کہ لوٹ آیئے
میری قسم نہ جایئے
میری قسم نہ جایئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
 
Top