بہت عرصے بعد کچھ اشعار، بہت عرصے بعد حاضری۔۔

محمد امین

لائبریرین
السلام علیکم۔۔۔۔

میں بہت معذرت خواہ ہوں۔۔۔۔ مصروفیاات اور کچھ دل نہیں چاہتا کچھ کرنے کا، سو یہاں سے بھی غیر حاضری کا" شرف" حاصل رہا اور اب حاضری کی جرات کرتے ہوے ڈر محسوس ہوتا ہے ۔۔۔۔۔ :rolleyes:

کچھ اشعار لکھے تھے، کچھ نئی تراکیب ایجاد فرمائی تھیں مابدولت نے، مجھے یقین ہے کہ زیادہ تر غلط ہی ثابت ہونگی۔۔۔۔

بحر کا انتخاب تو نہیں کیا تھا میں نے، بس جس طرح وزن بنتا گیا، میں بناتا گیا، ایک جگہ میں نے "دیدنی" کے وزن پر "زندگی"‌باندھا، جو کہ شاید غلط ہے۔۔۔۔اصلاح درکار ہے، اساتذہ سے التماس ہے کہ اپنی قیمتی آرا سے نوازیں۔۔۔ صوتی قافیہ رکھنے کی کوشش کی تھی۔۔۔

اک شررِ دیدنی، اک نَفَسِ آتشیں،
تو سببِ زندگی، میں ضررِ آبگیں۔۔

ہو طلبِ خاک جب، تو ملے شباب تب،
زندگی ہے ڈھونڈتی، موت ہے مراد ہی،

آ نذرِ شب بھی کر، جو بھی ترے خواب ہیں،
ملتفِت و مضطرب ہیں مِننِ عاشقی،

جب کرم و اوج پر ہے چمنِ سبز تر،
تو طرب و سر ملا اسکے ہر اک ساز میں۔


ٹیمپو ٹوٹ گیا تھا تو مزید نہ لکھ سکا نہ خود نوک پلک سنوار سکا۔۔۔ کچھ ایسا ہی عالم ہے کئی مہینوں سے، کچھ لکھا نہیں جاتا!
 

الف عین

لائبریرین
خوش آمدید امین دوبارہ۔۔
اشعار اچھے ہیں لیکن قافیے صوتی کہاں ہیں؟ نہیں اور سہی قافئے نہیں ہو سکتے اور نہ ’میں‘ اس میں آ سکتا ہے۔
ایک آدھ ٹکڑا بحر سے خارج ہے، ابھی محنت کرنے کی بجائے اس کا انتظار کر لیتا ہوں کہ قافئے درست کر لئے جائیں۔
 

محمد امین

لائبریرین
اگر قافیے درست کرنے ہیں تو پھر سے محنت کرنی پڑے گی :brokenheart: :sad2: ویسے میں یہی سمجھتا رہا تھا اب تک کہ صوتی قافیے یہی ہوتے ہیں کہ جنکا وزن ایک جیسا ہو۔۔۔ چاہے وہ دو الفاظ سے مل کر ہی کیوں نہ بن رہا ہو۔۔
 

ایم اے راجا

محفلین
امین بھائی بہت شکریہ، خوشی ہوئی آپکو دوبارہ یہاں دیکھ کر، اس لیئے بھی زیادہ ہوئی کہ آپ میرے ہم نام بھی ہیں
 

الف عین

لائبریرین
امین، میرا خیال ہے کہ مطلع میں ’ں‘ نکال دیا جائے تب بھی معانی میں فرق نہیں پڑتا۔ اور تب قافئے درست ہو سکتے ہیں، سوائے آخری شعر کے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
امین صاحب صوتی قافیے وہ ہوتے ہیں جو اصل میں قافیے تو نہ بنتے ہوں لیکن انکی آواز ایک جیسی ہو جیسے

آواز کا قافیہ بعض یا ناراض یا الفاظ کے ساتھ کیا جائے یا
'ملا' کا قافیہ طمع کے ساتھ کیا جائے۔

اصل عربی، فارسی میں ز اور ض اور ظ اور الف اور عین کی آواز میں فرق ہے لیکن برصغیر پاک و ہند میں عموماً بولتے ہوئے ان کا فرق روا نہیں رکھا جاتا اس وجہ سے کچھ ناقدین اور شعراء کا خیال ہے کہ اس قسم کے قافیے کی اجازت ہے، ظفر اقبال نے بالخصوص بہت صوتی قافیے استعمال کیے ہیں۔ لیکن سوادِ اعظم اس بات کو نہیں مانتا۔
 

محمد امین

لائبریرین
الف عین انکل: چلیے میں آخری شعر کا کچھ سوچتا ہوں۔۔۔ اوع جو ٹکڑا بحر سے خارج ہے اس کے بارے میں نہیں بتایا آپ نے۔۔۔؟

وارث بھائی: بہت شکریہ، اب واضح ہوگیا ہے، میں بھول گیا تھا یہ بات۔۔ اور اغلاط کی جانب اشارہ نہیں فرمایا جناب نے؟ :)
 

الف عین

لائبریرین
یہ مصرعے بلکہ ٹکڑے بحر سے خارج ہیں:
تو ملے شباب تب،
موت ہے مراد ہی،
آ نذرِ شب بھی کر
(یہاں نذر بر وزن نظر آتا ہے، یعنی فعو۔ جب کہ یہ فعل ہے)
تو طرب و سر ملا۔۔۔ سُر ہندی ہے، اس کے ساتھ واو عطف نہلیں آ سکتا۔ طرب و سر غلط ہے۔
 

محمد امین

لائبریرین
:) سمجھ گیا استاد محترم ۔۔۔ یہی چیزیں ہیں جو سیکھنی ہیں مجھے۔۔ :blushing: کوشش کرتا ہوں کچھ کرنے کی، جو کہ مشکل نظر آتا ہے۔۔۔
 

ایم اے راجا

محفلین
:) سمجھ گیا استاد محترم ۔۔۔ یہی چیزیں ہیں جو سیکھنی ہیں مجھے۔۔ :blushing: کوشش کرتا ہوں کچھ کرنے کی، جو کہ مشکل نظر آتا ہے۔۔۔
بھائی بہت اچھے جارہے ہو، اور کوئی کام بھی مشکل نہیں، اور وہ بھی وہاں جہاں، اعجاز صاحب اور وارث صاحب جیسے محنتی اساتذہ موجود ہوں اور سخنور اور نوید صادق جیسے رفقا، بس محنت جاری رکھیں، اللہ زیادہ کرے آپکا زورِ قلم۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ بائنری نظام میری سمجھ میں نہیں آتا۔ اور پھر یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ اس کو پڑھنا کدھر سے ہے، دائیں سے بائیں یا بائیں سے دائیں۔ دونوں طریقوں سے یہ تمہاری بؒر میں نہیں آتا۔ یہ بحر ہے (کنفرم کریں وارث!!(
فاعلتن فاعلن/ مفتعلن فاعلن
2
1
1
2
2
1
2
 

محمد وارث

لائبریرین
اعجاز صاحب میرے خیال میں پوری غزل ہی نظرِ ثانی چاہتی ہے کہ قافیے بھی ٹھیک نہیں ہیں، اور قریب ترین بحر 'مفتعلن مفاعلن مفتعلن مفاعلن' ہو سکتی ہے لیکن ظاہر ہے کہ اسطرح مکمل پوسٹ مارٹم درکار ہے :)
 

محمد امین

لائبریرین
جی واقعی پوسٹ مورٹم تو پوری غزل(نما چیز( کا درکار ہے، اسی لیے میری ہمت نہیں پڑ رہی اس کو چھیڑنے کی ۔۔۔۔۔ :tongue:
 

محمد امین

لائبریرین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ دوبارہ سے کام کرنے کی کوشش کرتا ہوں اب اسپر سنجیدگی کے ساتھ۔ فی الحال تو عروض کی ٹانگوں ہی سے کھینچا تانی کرتا ہوں، امید ہے اساتذہ ناراض نہیں ہونگے، غلط نیت سے نہیں کر ریا یہ۔،


یہ بحر ہے
فاعلتن فاعلن/ مفتعلن فاعلن

اعجاز صاحب میرے خیال میں پوری غزل ہی نظرِ ثانی چاہتی ہے کہ قافیے بھی ٹھیک نہیں ہیں، اور قریب ترین بحر 'مفتعلن مفاعلن مفتعلن مفاعلن' ہو سکتی ہے لیکن ظاہر ہے کہ اسطرح مکمل پوسٹ مارٹم درکار ہے :)

وارث بھائی اگر اعجاز انکل کے بتائے ہوئے ارکان کو مدِ نظر رکھا جائے تو کونسی بحر بن سکتی ہے؟ کیونکہ یہ ارکان( فاعلتن فاعلن، فاعلتن فاعلن( میرے مطلع کے ہم وزن ہیں۔ ظاہر ہے جو بحر قریب ترین آپ نے بتائی اس کے وزن پر بٹھانے کے لیے مجھے تو بہت عرصہ درکار ہوگا کیونکہ نہ اتنی مشق ہے اور نہ ذرا بھی علم۔۔

فی الحآل مشق کے لیے اگر میں یہ تصور کرلوں کہ فاعلتن فاعلن فاعلتن فاعلن کوئی بحر ہے، تو اپنے نام نہاد اشعار پر تھوڑی بحث کرلوں۔۔۔

اک شررِ دیدنی، اک نَفَسِ آتشیں،
تو سببِ زندگی، میں ضررِ آبگیں۔۔

کیا نونِ معلنہ ساکن ما قبل متحرک حرف کے ساتھ مل کر سببِ خفیف بناتا ہے یعنی 2 کا وزن؟ یا زندگی بروزنِ‌ زِدگی ہوگا؟

ہو طلبِ خاک جب، تو ملے شباب تب،
زندگی ہے ڈھونڈتی، موت ہے مراد ہی،

اس کا تو آدھا حصہ اعجاز انکل کی بتائی ہوئی بحر سے خارج ہے، اور تو اور الفاظ کی نشست غلط، مطلب کا دور دور تک پتا نہیں۔۔۔۔۔۔۔

مطلع مجھے کچھ تمیز کے دائرے میں نظر آرہا ہے، باقی اشعار دوبارہ کہنے کی کوشش کروں گا۔۔۔انشاءاللہ
 
Top