الف عین
محمد عبدالرؤوف
شاہد شاہنواز
عظیم
سید عاطف علی
-----------
بہت علم سیکھا ،جہالت نہ نکلی
دلوں سے بتوں کی محبّت نہ نکلی
---------
بہت یاد کرتا ہوں دل میں خدا کو
مگر دل سے دنیا کی چاہت نہ نکلی
----------
بہت میں سناتا ہوں لوگوں کو باتیں
زباں سے مگر پھر بھی لکنت نہ نکلی
------------
نظارے بہت میں نے دیکھے جہاں میں
مگر محوِ حیرت ہوں حیرت نہ نکلی
----------
بُری ہے یہ عادت کہا مولوی نے
مگر پھر بھی لوگوں سے غیبت نہ نکلی
-----
مجھے میرے رب نے نوازا بہت ہے
مرے دل سے دولت کی حسرت نہ نکلی
---------
سمجھتا تھا خود کو بہت میں ہوں زیرک
مگر دل میں لوگوں کے وقعت نہ نکلی
-----------
بہت پاکبازی کی عادت بھی ڈالی
مگر دل سے عورت کی چاہت نہ نکلی
-----------
اسے پیار ملتا جہاں میں کسی کا
یہ ارشد کی ایسی تو قسمت نہ نکلی
---------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
محمد عبدالرؤوف
شاہد شاہنواز
عظیم
سید عاطف علی
-----------
بہت علم سیکھا ،جہالت نہ نکلی
دلوں سے بتوں کی محبّت نہ نکلی
---------
بہت یاد کرتا ہوں دل میں خدا کو
مگر دل سے دنیا کی چاہت نہ نکلی
----------
دونوں درست
بہت میں سناتا ہوں لوگوں کو باتیں
زباں سے مگر پھر بھی لکنت نہ نکلی
------------
باتیں سنانا تو ڈانٹنے کا محاورہ ہے
لکنت کیا باتیں کرنے سے دور ہو جائے گی؟
نظارے بہت میں نے دیکھے جہاں میں
مگر محوِ حیرت ہوں حیرت نہ نکلی
----------
درست
بُری ہے یہ عادت کہا مولوی نے
مگر پھر بھی لوگوں سے غیبت نہ نکلی
-----
لوگوں سے یا لوگوں کے دلوں سے؟
مجھے میرے رب نے نوازا بہت ہے
مرے دل سے دولت کی حسرت نہ نکلی
---------
مگر دل سے.... بہتر مصرع ہو گا
سمجھتا تھا خود کو بہت میں ہوں زیرک
مگر دل میں لوگوں کے وقعت نہ نکلی
-----------
کیسی وقعت؟ یہ واضح کریں کہ میری وقعت
بہت پاکبازی کی عادت بھی ڈالی
مگر دل سے عورت کی چاہت نہ نکلی
-----------
پاکبازی کی عادت کچھ درست نہیں، کوشش کرنا کہیں
اسے پیار ملتا جہاں میں کسی کا
یہ ارشد کی ایسی تو قسمت نہ نکلی
---------
دوسرا مصرع روانی چاہتا ہے
 
الف عین
(اصلاح)
----------
محبّت سکھائی زمانے کو لیکن
دلوں سے مگر پھر بھی نفرت نہ نکلی
------
سبھی جانتے ہیں یہ عادت بُری ہے
دلوں سے مگر پھر بھی غیبت نہ نکلی
--------
مجھے لوگ جاہل سمجھنے لگے ہیں
--------یا
سبھی مجھ کو جاہل سمجھنے لگے ہیں
جو باتوں میں میری فراست نہ نکلی-
--------
مجھے بد نگاہی کی عادت نہیں ہے
مگر دل سے عورت کی چاہت نہ نکلی
----------
اسے پیار ملتا جہاں میں کسی کا
نہ ارشد کی ایسی تو قسمت ہی نکلی
-------یا
مجھے جب سے ارشد نے اپنا بنایا
مرے دل سے اس کی محبّت نہ نکلی
---------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
الف عین
(اصلاح)
----------
محبّت سکھائی زمانے کو لیکن
دلوں سے مگر پھر بھی نفرت نہ نکلی
------
کس کے؟
سبھی جانتے ہیں یہ عادت بُری ہے
دلوں سے مگر پھر بھی غیبت نہ نکلی
-------
کس کے؟
-
مجھے لوگ جاہل سمجھنے لگے ہیں
--------یا
سبھی مجھ کو جاہل سمجھنے لگے ہیں
جو باتوں میں میری فراست نہ نکلی-
--------
تکنیکی طور پر دونوں متبادل درست، مگر کوئی خاص بات بھی نہیں
مجھے بد نگاہی کی عادت نہیں ہے
مگر دل سے عورت کی چاہت نہ نکلی
----------
اسے بھی نکال دیں
اسے پیار ملتا جہاں میں کسی کا
نہ ارشد کی ایسی تو قسمت ہی نکلی
-------یا
مجھے جب سے ارشد نے اپنا بنایا
مرے دل سے اس کی محبّت نہ نکلی
---------
مقطع میں بھی بات بنتی محسوس نہیں ہوتی
 
Top