فرحت کیانی
لائبریرین
بہت ہی مدت کے بعد کل جب
کتاب ماضی کو میں نے کھولا
بہت سے چہرے نظر میں اترے
بہت سے نا موں پہ دل پسیجا
اک ایسا صفہ بھی اس میں آیا
لکھا ہوا تھا جو آنسووں سے
کہ جسکا عنوان ہم سفرتھا
جو صفہ سب سے ہی معتبر تھا
کچھ اور آنسو پھر اس پہ ٹپکے
پھر اس سے آگے میں پڑھ نہ پایا
کتاب ماضی کو بند کر کے
تمہاری یادوں میں کھو گیا میں
اگر تو ملتا تو کیسا ہوتا
انہی خیالوں میں سو گیا میں
۔۔۔anonymous
کتاب ماضی کو میں نے کھولا
بہت سے چہرے نظر میں اترے
بہت سے نا موں پہ دل پسیجا
اک ایسا صفہ بھی اس میں آیا
لکھا ہوا تھا جو آنسووں سے
کہ جسکا عنوان ہم سفرتھا
جو صفہ سب سے ہی معتبر تھا
کچھ اور آنسو پھر اس پہ ٹپکے
پھر اس سے آگے میں پڑھ نہ پایا
کتاب ماضی کو بند کر کے
تمہاری یادوں میں کھو گیا میں
اگر تو ملتا تو کیسا ہوتا
انہی خیالوں میں سو گیا میں
۔۔۔anonymous