بہت کم وقت ہے دیکھو ۔ ۔ ۔ مجید اختر

فرخ منظور

لائبریرین
بہت کم وقت ہے دیکھو ۔ ۔ ۔


مجھے تم سے محبت ہے

تمہارے گھر کے پھولوں سے گزر کر
مرے کمرے کی کھلتی کھڑکیوں میں پیار کی مہکار بستی ہے

تمہارے بام سے ہوکر مرے آنگن کی بیلوں پر
صبح سے شام تک چڑیوں کی اڑتی ڈار کی
چہکار رہتی ہے

نسیم۔ صبح میرے گھر پہنچنے تک
تمہاری چھت کے زینوں سے اترتی اور چڑھتی ہے

مرے آنگن کی پُروائی
تمہارے گھر کے بام و در سے کتنی بار ملتی ہے

عجب اک ربط ہے تم سے

تمہاری فکر جیسی ہو ، عقیدہ جو بھی ہو لیکن
مجھے تم سے محبت ہے
کہ تم میرے پڑوسی ہو

تمہارے گھر سے میرے گھر کی
اک دیوار ملتی ہے

فنا کی آندھیوں میں آج ہیں ہم، کل نہیں ہوں گے
عقیدے جانچنے یا کفر کی مُہریں لگانے سے
مسائل حل نہیں ہوں گے

بہت کم وقت ہے دیکھو ، بہت سا کام کرنا ہے
وہ جو منبر پہ بیٹھا نفرتیں پھیلا رہا ہے , اس سے بچنا ہے
محبت، جاں نثاری اور رواداری کے فولادی عناصر سے
وفا کی اینٹ سے، الفت کے گارے سے
ہمیں ان نفرتوں کو پاٹ کر اک پُل نیا تعمیر کرنا ہے

نئی نسلیں جہاں سے خیر و الفت سے گزر پائیں !

(مجید اختر)
 

فاتح

لائبریرین
خوبصورت نظم ہے۔ ارسال فرمانے پر آپ کا شکریہ!
درج ذیل مصرع میں "صبح" کو بر وزن "فَعُو" باندھا گیا ہے جو ہماری نظر میں آج تک کسی شاعر نے نہیں باندھا۔ یا یوں بھی ہو سکتا ہے کہ اصل مصرع ہی کچھ اور ہو۔
"صبح سے شام تک چڑیوں کی اڑتی ڈار کی"
علاوہ ازیں ایک مصرع میں آپ نے "نسیم۔ صبح" لکھا ہے جو یقیناً "نسیمِ صبح" ہو گا۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
خوبصورت نظم ہے۔ ارسال فرمانے پر آپ کا شکریہ!
درج ذیل مصرع میں "صبح" کو بر وزن "فَعُو" باندھا گیا ہے جو ہماری نظر میں آج تک کسی شاعر نے نہیں باندھا۔ یا یوں بھی ہو سکتا ہے کہ اصل مصرع ہی کچھ اور ہو۔
"صبح سے شام تک چڑیوں کی اڑتی ڈار کی"
علاوہ ازیں ایک مصرع میں آپ نے "نسیم۔ صبح" لکھا ہے جو یقیناً "نسیمِ صبح" ہو گا۔

دراصل یہ غزل، غزل ہذا کے شاعر نے بقلم خود اور بذاتِ خود ٹائپ کی ہے۔ میں نے اضافت کی تمام غلطیوں کو درست کرنے کی کوشش کی تھی لیکن شاید ایک غلطی رہ گئی۔ بہرحال مصرع ویسے ہی ہے جسے شاعر نے خود لکھا یہ میری ٹائپنگ نہیں ہے۔ یہ غزل فیس بک سے شاعر کے نوٹس سے کاپی کی گئی تھی۔
 
Top